کراچی : آل ادھر کیڈر ٹپچر الائنس سندھ کی جانب سے اساتذہ کے جائز مطالبات کے لیے جاری احتجاج کے شیڈول کے مطابق کراچی ڈویژن کا احتجاج ہوا ۔ احتجاجی تحریک 4 اپریل سے گڑھی ندا بخش شہید بھٹو، شہید بے نظیر بھٹو کے مزار سے لیکر شکار پور ، گھو ٹکی ، سکھر ، میر پور خاص ، ٹھٹہ ، سجاول ، حیدر آباد میں احتجاج ہو چکے ہیں ۔
تاریخ میں پہلی بار اپسی مثال ہے کہ 11 سال کے بعد محکمہ تعلیم نے 2012 میں بھرتی ہونے والوں کو نوکریوں سے برطرف کرنا شروع کیا ہے ۔ 11 سال کے سینیئر ملازمین کو برطرف کیا جا رہا ہے ۔جب کہ بھرتی کرنے والوں کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جا رہا بلکہ ان کر کلیئر کر کے اعلی عہدوں پر تعینات کر دیا گیا ہے ۔
ہمارے سینیئر اساتذہ جو گریڈ 18 اور گریڈ 19 میں تھے وہ وہ دیگر کیڈر کی طرح پروموٹ ہوئے انکے خلاف بھی ایک لیٹر جاری کر کے پروموشن منسوخ کر دی گئی ہے ۔ ہمیں احتجاج پر مجبور کیا گیا ہے ۔
ہم پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ، وزیر اعلی سندھ سے اپیل کرتے ہیں کہ ہمارے ساتھ نا انصافی کا نوٹس لیں ۔ پیپلز پارٹی کا منشور روز گار ہے ۔ مگر وزیر تعلیم کس مشن پر گامزن ہیں ۔
ہم رمضان میں سراپا احتجاج ہیں ، مگر محکمہ کے افسران کو کوئی فکر ہی نہیں ہے ۔ ہم سے کوئی مذاکرات کے لیئے بھی نہیں آیا ۔ ہم نے متعدد بار محکمہ تعلیم کو لکھا ہے مگر ہماری شنوائی نہیں ہوئی ۔
ہم نے وزیر اعلی ہائوس جانا تھا تاہم نے رمضان کے تقدس کے پیش نظر اور امتحانات کے شیڈول کے پیش نظر اپنا شیڈول موخر کیا ہے ۔ ہم 5 مئی کو وزیر اعلی ہائوس کے باپر احتجاجی کیمپ لگائیں گے ۔ اسی روز سے ہمارے بھوک ہڑتالی کیمپ لگیں گے ۔
اساتذہ نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات منظور نہ ہوئے تو ہم امتحانات کا بائیکاٹ کریں گے ۔ جس کا ذمہ دار محکمہ تعلیم ہو گا ۔

