Monday, December 8, 2025
صفحہ اولتازہ تریناسلام آباد ہائی کورٹ کی انٹرا کورٹ میں اپیل، پنشنرز کو نقصان

اسلام آباد ہائی کورٹ کی انٹرا کورٹ میں اپیل، پنشنرز کو نقصان

اسلام آباد ھائی کورٹ کی انٹرا کورٹ اپیل نمبر 82/2020 کے فیصلہ کی وجہ سے نہ صرف یہ کہ پنشنرز کی قانونی جدو جہد کو سخت نقصان پہنچا بلکہ کچھ قانونی موشگافیوں اور تکنیکی تشریحات نے پنشنرز کے کیس کی سمت ھی بدل کر رکھ دی ھے۔

جبکہ یہ کیس لگانے کی ضرورت نہ تھی لیکن ساٹھ سال پر ریٹائر ھونے والوں کو یہ یقین تھا کہ vss والوں کو تو انکریز ملنی نہی لیکن ھمارا کیس سپریم کورٹ کے مسعود بھٹی کے فیصلہ کی روشنی میں مظبوط ھے

لہذا انھوں نے ان judgments کا سہارا لیتے ھوئے اپنے انداز میں کیس بنوا کر وکیلوں کے ذریعہ اسلامآباد ھائ کورٹ میں کیس لگا دیا حالانکہ ان لوگوں کو مسعود بھٹی کیس کے نفاذ کے لئے کیس کرنا چاھئے تھا کہ اسی میں انکے مسائل کا حل تھا لیکن ساٹھ سال کی کٹیگری بنا کر صرف اپنی relief کے لئے کیس لگایا۔

جبکہ انھیں چاھئے تھا کہ پطور intervenor مسعود بھٹی کے کیس میں درخواست دائر کرتے اور مسعود بھٹی کے زریعہ کیس کو reopen کراتے کیونکہ وہ بطور پٹیشنرز اس کیس میں تھے اور انکو اپنا رھنما بناتے اور انکی صوابدید پر وکیل منتخب کراتے اور شرائط ملازمت کی خلاف ورزی اور اسکے نفاذ کی درخواست کی جاتی تو شائد حالات کچھ اور ھوتے

لیکن یہ ھو نہ سکا بلکہ ساتھ سال پر ریٹائر ھونے والوں نے کٹیگری بنا کر نہ صرف یہ کہ خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری بلکہ اسکیل نمبر 1 سے 15 ریٹائری جو ساٹھ سال پورے کرکے ریٹائر ھوئے انھیں بھی ورک میں کے زمرے میں لا کھڑا کیا۔

بلکہ انکے اقدامات نے vss والوں کو بھی کھڈے لائن لگانے میں سہولت کار کا رول ادا کیا جبکہ ساٹھ سال والوں کے سرکردہ لیڈروں نے پٹیشنرز سے تیس ھزار فی کس وصول کرکے کروڑوں روپے جمع کیا اور اس میں سے بمشکل 6 یا 7 لاکھ روپے وکیلوں کو فیس کی مد میں ادا کئے ھوں گے

باقی رقم چھپر کرلی گئ اب پٹیشنرز ان جگادڑیوں سے اپنی رقم کا تقاضہ کریں اور حساب مانگیں تو سب کچھا چٹھا سامنے اجائے گا ان مکاروں اور عیاروں نے بڑی خوبصورتی سی اپنے کو چھپا رکھا ھے لوگوں کو دھرنے اور احتجاج کا لارا لپہ دے کر ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا ھے اور لوگ خوش ھیں کہ اس سے انکا مسلہ حل ھو جائے گا

اب کیس جیتیں یا ھاریں جو نقصان پہنچنا تھا وہ پہنچ چکا اب نئے سرے سے کیس کو اٹھانے اور اسکی سمت درست کرنے کے لئے پوری تیاری اور مشترکہ لائحہ عمل بنانا ھوگا اور مسعود بھٹی کے ذریعہ کیس reopen کرنے کے لئےکوئی اچھا وکیل کھڑا کرنا پڑے گا ۔

 ظاھر ھے اسکی فیس بھی زیادہ ھوگی اتنی بڑی رقم کا بندوبست کیسے ھوگا؟ جبکہ پہلے ھی پنشنرز سے نو سر بازوں نے کافی بڑی رقم لوٹ لی ھے مسلہ اعتبار اور اعتماد کا ھے ۔

متعلقہ خبریں

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا


مقبول ترین