کو ٹرانزیشن آفیسر بلدیہ وسطی شمعونہ صدف کے دفتر میں صدر کراچی لائبریری ایسوسی ایشن فرحین محمود کی ملاقات کی۔ اس موقع پر مُشیر کراچی لائبریری ایسوسی ایشن سید خالد محمود،ڈائریکٹر لائبریریز بلدیہ وسطی اکبر حُسین،ایجوکیشن ایڈوائزر بلدیہ وسطی سید ارشد عالم گیلانی و دیگر بلدیاتی افسران بھی موجود تھے۔ ملاقات میں ضلع وسطی میں لائبریریز کی بحالی، اسکولز میں لائبریریز کے قیام، ضلع وسطی کے تعاون سے پہلے لائبریری انسیٹیوٹ کے قیام اورکراچی کے پہلے لائبریری فیسٹول کے انعقاد کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر کو ٹرانزیشن آفیسر بلدیہ وسطی شمعونہ صدف نے کہا کہ ضلع وسطی میں یوسی سطح پر لائبریری کی ضرورت ہے جو جدید تقاضوں اور علوم سے آراستہ ہوں،مطالعے کے شوقین افراد کے لئے لائبریریز میں سہولیات مہیاء کی جائیں۔بلدیاتی اداروں کے ماتحت چلنے والے اسکولز میں بھی لائبریری کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ طلباء و طالبات میں مطالعے کا شوق پیدا ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ لائبریریاں علم کے فروغ میں اہم کرداراداکرتی ہیں۔لائبریریوں کے قیام اور ان کے ذریعے علم کے فروغ کے بغیر کوئی بھی قوم عروج حاصل نہیں کرسکتی۔اس موقع پر صدر کراچی لائبریری ایسوسی ایشن فرحین محمود نے کہا کہ تعلیم اور کتب خانے ایک دوسرے کے لیے لازم وملزوم ہیں۔ جہاں تعلیم کا انتظام ہو، وہاں ایک اچھی لائبریری اور مختلف علوم و فنون کی کتابوں پر مشتمل کتب خانہ کا ہونا بھی ضروری ہے۔ کوئی بھی تعلیمی ادارہ، لائبریری سے بے نیاز نہیں ہوسکتا۔
تعلیمی اداروں میں نصابی ضرورت محض نصابی کتابوں سے پوری نہیں ہوتی۔ دیگر علمی و تحقیقی ضروریات کیے لیے اضافی کتابوں کا ہونا بھی ضروری ہے۔ ایجوکیشن ایڈوائزر بلدیہ وسطی سید ارشد عالم گیلانی نے کہا کہ جن اقوام نے کتب سے اپنا رشتہ برقرار رکھاانہیں قوموں نے ترقی کی منازل کوطے کیا۔ ٹیکنالوجی کا اس دور میں ہمیں اپنی لائبریریز کو بھی ڈیجیٹلائیز کرنا چاہئیے ہر علاقہ میں لائبریری ہونی چاہیے تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ کتب کا مطالعہ کر سکیں۔

