تحریر : زاہد احمد
پروفیسرڈاکٹر محمّد عثمان ہاشمی ، گورنمنٹ دہلی ساٸنس کالج کراچی میں ”حیوانیات“ کے اسسٹنٹ پروفیسر ہیں ، بہت پڑھے لکھے ، شریف ، معصوم ، بھلے مانس اور بیرون ِ ملک سے تعلیمیافتہ ہیں ، انہوں نے ”حشرات الارض“ پر پی ایچ ڈی کی ہوٸی ہے ، بطور ِ خاص سانڈوں ، گِرگٹوں ، چھُپکلیوں اور سانپوں کی مختلف نسلوں کی پہچان اور انکی اقسام سے متعلق وسیع علمیت کے حامل ہیں اور علمی حلقوں میں انکی اس قابلیت کا اعتراف بھی کیا جاتا ہے ۔ راقم الحروف کو خود گورنمنٹ دہلی ساٸنس کالج کے پرنسپل رہنے کا اعزاز حاصل رہا ہے اس حوالے سے میں بذات ِخود پروفیسر ڈاکٹر محّمد عثمان ہاشمی کی مذکورہ بالا علمیت اور صلاحیتوں کا معترف بھی ہوں اور گواہ بھی ۔
سوشل میڈیا ذراٸع کے مطابق پروفیسرمحّمد عثمان ہاشمی نے ، گورنمنٹ دہلی ساٸنس کالج کے تدریسی و غیر تدریسی عملے کی جانب سے ، گورنمنٹ دہلی ساٸنس کالج کے محض ”چند گھنٹوں“ کے لٸے مقرّر کٸے جانے والے پرنسپل ، پروفیسر صلاح الدّین ثانی کو انکی ”چند گھنٹوں“ پر محیط پرنسپل شپ کے دوران ، سرانجام دٸیے جانے والے ”کارہاٸے نمایاں“ کے اعتراف میں انہیں ”بہترین پرنسپل“ کی شیلڈ سے نوازا ہے ۔
قارٸین کو یاد رہے کہ سندھ حکومت نے ”کمال ِ حُسن ِ کارکردگی“ کا مظاہرہ کرتے ہوٸے ، ماضی میں مسلسل متنازعہ حیثیت میں خبروں کی زینت بننے والے پروفیسر صلاح الدّین ثانی کو انکے ریٹاٸرمنٹ کے وقت سے محض ”چند گھنٹے“ قبل گورنمنٹ دہلی ساٸنس کالج کا پرنسپل مقرّر کرکے اس کالج کو یہ اعزاز بخشا کہ پروفیسر صلاح الدّین ثانی کا نام بھی اس شاندار کالج کے پرنسپلز کے ناموں کی فہرست میں شامل ہوسکے ۔ حکومت ِ سندھ کے اس ”قابل ِ تعریف“ کارنامے پر گورنمنٹ دہلی کالج اور اسکے عملے کو حکومت کا شُکر گزار ہوناچاہٸے ۔
شُنید ہے کہ پروفیسر صلاح الدّین ثانی کو بحیثیت پرنسپل ، گورنمنٹ دہلی ساٸنس کالج میں جو ایک دن میّسر آیا تھا وہ انہوں نے حسب ِ عادت ، کالج کے طلبا ٕ اور تدریسی و غیرتدریسی عملے کے رُو برُو اپنی تعریفوں اور خطّہ ِ ارض پر پھیلے ہوٸے اپنے مخالفین کے لٸے اپنے ”زرّیں“ خیالات ، احساسات اور فرمودات کے اظہار میں گزار دیا ، ان کے اس ایک عمل کو ہی انکی ” بہترین کارکردگی“ قرار دیا جاسکتا ہے ۔
ذیل میں ایک تصویر اور ایک ”ٹیکسٹ“ کا عکس پیش کیا جارہا ہے ۔ تصویر میں محترم محمّد عثمان ہاشمی ، پروفیسر صلاح الدّین ثانی کو گورنمنٹ دہلی ساٸنس کالج کے ”بہترین“ پرنسپل کی اعزازی شیلڈ عطا کررہے ہیں جبکہ پس ِ منظر میں گورنمنٹ دہلی ساٸنس کالج کا (محض پانچ افراد پر مشتمل) وہ ”تدریسی و غیر تدریسی“ عملہ نظر آرہا ہے جس کی جانب سے پروفیسر صلاح الدّین ثانی کو ”بہترین“ پرنسپل کی یہ اعزازی شیلڈ پیش کی جارہی ہے ۔ واضح رہے کہ مذکورہ تصویر اور تقریب میں کالج کے پرنسپل سمیت کسی بھی سینٸر پروفیسر کی موجودگی ظاہر نہیں ہورہی ۔
یوں تو میں محترم محمّد عثمان ہاشمی کی ، ”حشرات الارض“ سے متعلق علمیت اور صلاحیتوں کا پہلے سے معترف تھا مگر ان کی جانب سے پروفیسر صلاح الدّین ثانی کو ”بہترین“ پرنسپل کی اعزازی شیلڈ پیش کٸے جانے کے بعد میں ان کی ”مردم شناسی“ کے ساتھ ساتھ محض چند گھنٹوں میں ایک کالج پرنسپل کی صلاحیتوں کو ”پرکھنے“ کے اضافی وصف کا بھی معترف ہوگیا ہوں کہ کس کمال ِ مہارت سے انہوں نے محض چند گھنٹوں میں ایک پرنسپل کی ”شاندار“ صلاحیتوں کو پرکھا اور انہیں ”بہترین پرنسپل“ قرار دیتے ہوٸے ”اعزازی شیلڈ“ سے نوازا ۔
اللّہ محترم محّمد عثمان ہاشمی کی ”حشرات الارض“ (سانڈوں ، گِرگٹوں ، سانپوں) کو پرکھنے کی صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ بنی ِ نوع انسان کو پرکھنے کی اضافی صلاحیت میں بھی دن دُگنا اور رات چوگنا اضافہ فرماٸے ۔

