کراچی : جامعہ کراچی میں مبینہ طور پر طلبہ تنظیم امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (ISO) کے کارکنان کے ہاتھوں اسسٹنٹ پروفیسر غزل خواجہ کے شوہر احسن ابرار خان سمیت طلبہ بھی تشدد کا نشانہ بن گئے ہیں ۔ سیکورٹی ایڈوائزر ڈاکٹر معیز خان واقعہ کا سن کر جائے وقوعہ پہچنے سے قبل ہی طالب علم سے ٹکڑا کر گِر گئے جس کی وجہ سے ان کی کہنی کی ہڈی نکل گئی ۔
تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی کے پبلک ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر غزل خواجہ کے شوہر احسن ابرار خان اپنی گاڑی پر سلور جوبلی کی جانب جا رہے تھے کہ ان کی گاڑی کے سامنے روڈ کے درمیان امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے کارکن کی 6 سے 7 موٹر سائکلیں بھی جا رہی تھیں جن کو متعدد بار ہارن دیئے گئے کہ بائیکس سائیڈ پر کر دیں ۔
اس دوران احسن ابرار خان اور امامیہ اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن کے کارکنان کے مابین تلخ کلامی ہوئی ۔ جس کے بعد احسن ابرار خان اپنی جی ایل آئی کرولا پر سیکورٹی آفس کی جانب گئے جن کے پیچھے مذکورہ موٹر سائکل سوار کارکنان بھی پہنچ گئے اور ڈنڈنے اور پتھروں کا آزادانہ استعمال کیا ۔
جس کی وجہ احسن ابرار خان کے سر ، ہاتھ اور قمر پر شدید چوٹیں آئیں ہیں جبکہ گاڑی کے شیشے ٹوٹ گئے ، اور گاڑی پر پتھر لگنے سے گاڑی کا بھی شدید نقصان ہوا ۔ جس کے بعد گاڑی سے موبائل بھی چوری ہونے کی اطلاعات ہیں ۔سابق اسٹوڈنٹ ایڈوائزر غزل خواجہ کے شوہر احسن ابرار خان نے ہسپتال میں ایم ایل او کرانے کے بعد مقدمہ درج کرانے کی تیاری کر لی ہے ۔
مزکورہ واقعہ کو سن کو سیکورٹی ایڈوائزر ڈاکٹر معیز خان آئی بی اے سے موٹر سائیکل پر نکلے اور فارمیسی کے سامنے اچانک ایک طالب علم روڈ پر آ گیا جس سے ٹکرا پر ڈاکٹر معیز گر گئے جنہیں بازو پر چوٹ آئی اور ان کے دائیں بازو کی کہنی کی ہڈی فریکچر ہوئی ۔ جن کو قریبی اسپپتال لے جایا گیا ہے ۔

ڈاکٹر معیز خان کے مطابق طلبا تنظیم کی احسن ابرار خان کے ساتھ کی گئی بد تمیزی اور توڑ پھوڑ کی سی سی ٹی وی ویڈیو آ گئی ہیں اور ان کی شناخت بھی ہو گئی اور اب احسن ابرار خان مقدمہ درج کرا رہے ہیں ۔
اس حوالے سے امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے رہنما ظفر عباس سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہیلتھ اینڈ فیزیکل ایجوکیشن کے طلبا کے ساتھ ہونے والے واقعہ میں آئی ایس او کے کارکنان تھے جبکہ دوسرے واقعہ میں ہم پر الزام عائد کیا جا رہا ہے ۔ اس میں ملوث طلبا کا ہماری تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔
امامیہ اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن کے ذمہ دار ظفر عباس کے مطابق جامعہ کراچی ہیلتھ اینڈ فیزیکل ایجوکیشن میں آئی ایس او کے کارکنان دو طلبہ کامل عباس اور عظیم سرور کلاس کی سی آر کے بارے میں پوچھا تو نیوٹرل دو طلبا نے اس بات کا غلط مطلب لیا اور یوں آپس میں تلخ کلامی ہو گئی ۔
جس کے بعد انہوں نے ہمارے دونوں کارکنان کو مارا اور اس کے بعد معاملہ آگے بڑھا اور وہ جانے لگے تو ان کو ہمارے کارکنان نے روکا اور ان کی گاڑی سے شراب کی بوتلیں نکلیں اور وہ خود بھی نشہ میں دھت تھے ، جن کو پکڑا اور سیکورٹی اہکاروں کے علم میں لایا گیا کہ ان کے پاس شراب ہے اور ان کے سامنے نکال کر بوتلیں دکھائی گئیں ہیں ۔
دوسری جانب ہیلتھ اینڈ فیزیکل ایجوکیشن کے زخمی ہونے والے طالب علم سیکورٹی عملے کو درخواست دیکر پولیس اسٹیشن روانہ ہو گئے ہیں تاکہ مقدمہ درج کرایا جا سکے ۔
ادھر اس واقعہ پر APMSO نے اعلامیہ جاری کیا ہے اور واقعہ کی شدید مذمت کی ہے ۔
نوٹ : واقعہ کی مکمل CCtv دیکھنے کیلئے درج ذیل لنک پر کلک کریں

