Monday, December 8, 2025
صفحہ اولتازہ تریندرختوں کے بے دریغ کٹاؤ اور کنکریٹ کے جنگلات میں تیزی سے...

درختوں کے بے دریغ کٹاؤ اور کنکریٹ کے جنگلات میں تیزی سے اضافہ بھی ماحولیاتی تبدیلی کی ایک بڑی وجہ ہے، ڈاکٹر خالد عراقی

انسٹی ٹیوٹ آف انوائرمینٹل اسٹڈیز جامعہ کراچی کے ڈاکٹر فرخ نواز نے کہا کہ الیکٹرانک اشیاء اور بالخصوص پرانے ایئرکنڈیشنز،ریفریجریٹرز اور زیادہ کاربن خارج کرنے والے ذرائع نقل وحمل اور صنعتیں اوزون کی تہہ کو بہت زیادہ نقصان پہنچاتی ہے۔دنیا بھر میں اوزون کی تہہ کو محفوظ بنانے کے لئے جو اقدامات کئے جارہے ہیں اگر یہ اسی طرح جاری رہے تو اوزون کی تہہ2066 ء تک 1970 ء جیسی ہونے کے غالب امکانات ہیں۔اوزون کی تہہ کی اہمیت وافادیت کو اجاگرکرنے کے سلسلے میں دنیا بھر میں 16 ستمبر کو کرہ ارض کو سورج کی تابکارشعاعوں سے بچانے والی اوزون کی تہہ کی حفاظت کا عالمی دن منایاجاتاہے۔لیکن اوزون کی تہہ کو محفوظ بنانے کے بجائے ماحول کے ساتھ جاری انسانی نامناسب رویوں کی وجہ سے ماحولیاتی تبدیلیوں کے خوف ناک نتائج دنیا بھر میں رونماہونے شروع ہوگئے ہیں اور شہری جنگلات کے ذریعے ماحولیاتی تبدیلیوں سے رونماہونے والے اثرات میں خاطر خواہ کمی لائی جاسکتی ہے۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے اوزون کی تحفظ کے عالمی کی مناسبت سے منعقدہ سیمیناربعنوان”اوزون کی تہہ کا تحفظ: زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں اورایئرکنڈیشنرزکو کم کریں“ اور شجرکاری مہم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔شجرکاری مہم کا افتتاح شیخ الجامعہ پروفیسرڈاکٹر خالد محمودعراقی نے پودالگاکرکیا۔

اس موقع پرجامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر خالد محمودعراقی نے کہا کہ اوزون کی تہہ سورج کی خطرناک تابکار شعاعوں کو نہ صرف زمین کی طرف آنے سے روکتی ہے بلکہ زمین پر اس کے نقصان دہ اثرات کا خاتمہ بھی کرتی ہے۔اوزون کی تہہ کو لاحق خطرات کے لئے اگر بروقت اقدامات کو یقینی نہ بنایاگیا تواس کے خوف نتائج برآمد ہوں گے اور درجہ حرارت انتہائی حد تک بڑھ جائے گا۔ جامعہ کراچی میں نہ صرف شجرکاری مہم کا تواترسے انعقادکیاجاتاہے بلکہ شجرکاری کے بعد ان پودوں کے درخت بننے تک مکمل دیکھ بھال بھی کی جاتی ہے جس کا منہ بولتاثبوت جامعہ کراچی کا گرین کیمپس ہے۔سورج کی تابکار شعاعوں کے براہ راست زمین پرپڑھنے سے گرمی میں شدید اضافہ ہوتاہے جس سے درختوں اور پودوں کو نقصان پہنچنے کے ساتھ ساتھ انسانوں اور جانوروں میں جلدی بیماریوں کا سبب اور کینسر میں اضافہ ہوسکتاہے۔

ڈاکٹر خالد عراقی نے مزیدکہا کہ اگرچہ تیزی سے ترقی کرتی دنیا اورصنعتوں کے جال نے متعدد ممالک کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل کردیاہے لیکن دوسری طرف ہماری زمین اور ماحول کو ناقابل تلافی نقصانات سے بھی دوچار کردیاہے۔پورے پاکستان اور بالخصوص شہرکراچی میں درختوں کے بے دریغ کٹاؤ اور کنکریٹ کے جنگلات میں تیزی سے اضافے،جگہ جگہ کوڑے کرکٹ کا جلانا اور اس سے نکلنے والے دھویں نے ہماری ماحولیات کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیاہے۔

اس موقع پر سیکریٹری لینڈ اسکیپ اینڈ گارڈننگ کونسل جامعہ کراچی ڈاکٹر وقاراحمد نے کہا کہ کچن اور گارڈننگ کے ساتھ ساتھ آرگینک فارمنگ کے منصوبے پر جلد عملدرآمدشروع کرنے کا ارادہ ہے اور اس حوالے سے کا م شروع کردیاگیا۔کامیاب شجرکاری مہم شہر کی خوبصورتی میں اضافے کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات زائل کرنے میں بھی معاون ثابت ہوتی ہے۔

شعبہ جغرافیہ جامعہ کراچی کی استادڈاکٹرانیلاکوثر نے کہا کہ ملک بھر میں ہونے والی شجرکاری مہم میں اس بات کو مد نظررکھناچاہیئے کہ پوداکم سے کم چار سال کاہوناچاہیئے اور برسات کے موسم سے قبل لگائے جانے والے پودوں کو تناوردرخت کی شکل اختیار کرنے میں مشکلات درپیش نہیں آتی۔انہوں نے جامعہ کراچی کے چند مقامات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ جگہوں پرشہری جنگلات کے منصوبوں کو آسانی سے پایہ تکمیل تک پہنچایاجاسکتاہے۔

متعلقہ خبریں

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا


مقبول ترین