سندھ مدرستہ اسلام یونیورسٹی میں حال ہی میں ہونے والی غیر قانونی بھرتیوں اور ادارے میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں پر مبنی اقدامات پر سندھ ہائی کورٹ نے ایکشن لے لیا_
3 جولائی 2023 کو جاری کردہ کورٹ آڈر کے مطابق سندھ کی اعلیٰ عدلیہ نے 10 ستمبر 2022 کو بذریعہ اشتہار نمبر inf-kry-3588/22 کے تحت ہونے والےاسسٹنٹ پروفیسر اور دیگر بھرتیوں پر جو کہ ادارے میں ہی واقع سموٹا نامی ایک ٹیچرز ایسوسی ایشن کے من پسند افراد کی قبل از وقت اور غیر قانونی پروموشن کے لیئے نکالی گئی تھیں پر سخت نوٹس لے لیا ہے اور ادارے کے ذمہ داران بشمول ادارے کے وائس چانسلر مجیب الدین صحرائ میمن، ادارے کے ہویمن ریسورزکے ڈائریکٹر شکیل احمد ابڑو، ادارے کے رجسٹرار ، اور دیگر کو عدالت میں حاضر ہونے اور جواب دہی کے لیے طلب کرلیا۔



واضح رہےاسسٹنٹ پروفیسر اور دیگر بھرتیوں پر ہائیر ایجوکیشن کی کم از کم تعلیمی قابلیت اور تجربہ نہیں رکھتے جو کہ پی ایچ ڈی ہے، ادارے نے محض خانہ پوری کرنے کے لیئے اشتہار دے کر بڑے پیمانے پر ایپلیکیشن فیس بٹوری ہے جسکا کوئی حساب کتاب نہیں ہے۔ قائد اعظم کی اس درسگاھ کو چلانے والوں نے نہ ادارے ہی کی اپنی پالیسی مکمل طور پر غیر جانب دارانہ طریقے سے فالو کی اور نہ ہی ہائیر ایجوکیشن کی پالیسی کو سنجیدگی سے لیا۔

اس ہی ضمن میں پٹیشنرز نے ہائی کورٹ میں درخواست جمع کروائی اور دلائل اور حقائق کی طویل پرکھ کے بعد کھچا کھچ بھری عدالت میں ہائی کورٹ کے معزز جسٹس کی بینچ نے ان غیر قانونی بھرتیوں کی سنگین بےضابطگیوں کا نوٹس لے لیا ہے۔ جس میں شعبہ انگریزی کے وفا منصور بڑیڑو کی غیر قانونی بھرتی پر، شعبہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے عظیم انعام اور شعبہ حساب کے حسن ہاشم اور دیگران کو چھٹیوں کے فورا بعد عدالت حاضر ہونے کا حکم دے دیاگیا ہے۔
یاد رہے اسی اشتہار کے ذریعے ادارے میں غیر قانونی طور پر عبدالحفیظ خان کو اسٹنٹ پروفیسر سے براہ راست تقرری کرکے پروفیسر بنایا گیا ہے جو کہ نہ صرف ایچ ای سی کا مجوزہ تجربہ نہیں رکھتے بلکہ ان کی ماسٹرز کی ڈگری کے جعلی ہونے کی خبریں بھی گردش کررہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں مسلسل بے قاعدگیوں اور کرپشن کی شکایت مختلف اداروں کو موصول ہوتی رہتی ہیں ۔

