Sunday, December 7, 2025
صفحہ اولNewsشہید اللہ بخش سومرو یونیورسٹی جامشورو کی وائس چانسلر کیخلاف عدالتی کارروائی...

شہید اللہ بخش سومرو یونیورسٹی جامشورو کی وائس چانسلر کیخلاف عدالتی کارروائی شروع

کراچی : شہید اللہ بخش سومرو یونیورسٹی آف آرٹ ڈیزائن اینڈ ہیریٹیجز جامشورو کی وائس چانسلر ڈاکٹر ارابیلہ بھٹو کیخلاف سندھ ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی ۔

تفصیلات کے مطابق شہید اللہ بخش سومرو یونیورسٹی آف آرٹ ڈیزائن اینڈ ہیریٹیجز جامشورو کی وائس چانسلر کی تقرری کے خلاف درخواست کی سماعت بدھ کو سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس فیصل کی عدالت میں ہوئی ۔ عدالت نے وائس چانسلر ارابیلہ بھٹو کی تقرری کے خلاف درخواست پر نوٹس جاری کر دیئے ہیں ۔

درخواست گزار اصغر علی نے اپنے کونسل سید محمد صولت رضوی ایڈووکیٹ کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن داخل کی جس میں لکھا کہ ارابیلہ بھٹو کی شہید اللہ بخش سومرو یونیورسٹی آف آرٹ ڈیزائن اینڈ ہیریٹیجز جامشورو میں بطور وائس چانسلر تقرری ہی غلط و غیر قانونی ہے ۔

درخواست گزار نے عدالت میں دی گئی درخواست میں مذید لکھا ہے کہ ارابیلہ بھٹو اگست 2008 میں پی ایچ ڈی مکمل کر کے مہران یونیورسٹی آف انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی آف جامشورو میں گریڈ 17 میں لیکچررر بھرتی ہوئیں ، ایک برس بعد 9 ماہ بعد اکتوبر 2019 میں ان کا تدریسی تجربہ نہ ہونے کے باوجود انہیں بغیر اشتہار کے ہی گریڈ 18 میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر بھرتی کر لیا گیا ۔

بعد ازاں مہران یونیورسٹی نے 2012 میں ایسوسی ایٹ پروفیسر اور پروفیسر کی بھرتی کیلئے اشتہار جاری کیا ، جس کی شرائط میں لکھا گیا کہ 10 ریسرچ مقالے ، آخری 5 برس میں 4 ریسرچ مقالے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ریکگنائزڈ مجلات میں شائع ہونا اور پی ایچ ڈی کے بعد 10 سال کا تدریسی اور ریسرچ کا تجربہ مانگا گیا تھا ۔

جس کے بعد 28 مئی 2013 کو مہران یونیورستٹی آف انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی جامشورو میں سلیکشن بورڈ ہوا ، جس میں ڈاکٹر ارابیلہ بھٹو کو ایسوسی ایٹ پروفسیر بنانے کی منظوری دی گئی ، اسی روز سینڈیکیٹ بھی منعقد ہوا اور اسی روز ڈاکٹر ارابیلہ بھٹو کو ایسوسی ایٹ پروفسیر بنانے کی منظوری بھی دے دی گئی ۔ جب کہ سنڈیکیٹ کے ایجنڈا آئٹم اور سپلیمنٹری ایجنڈا آئٹم میں کہیں بھی ڈاکٹر ارابیلہ بھٹو کی تقرری کی سفارش نہیں تھی ۔

سلیکشن بورڈ اور سنڈیکیٹ کے منٹس دو روز بعد 30 مئی کو اس وقت کے رجسڑار اور موجودہ وائس چانسلر ڈاکٹر طہ حسین نے جاری کر دیئے تھے ۔ بعد ازاں 27 جون 2013 کو دوبارہ ڈاکٹر ارابیلہ بھٹو کے لئے منٹس تیار کیئے گئے ، جس میں لکھا کہ ڈاکٹر ارابیلہ بھٹو کی کتابیں اور ریسرچ مقالہ جات کو ہائر ایجوکیشن کمیشن سے معادلہ کے طور پر تصدیق کرایا جائے تب تک کیلئے ان کی ایک انکریمنٹ بند رہے گی ۔ جب کہ منٹس سے پہلے ہی آرڈر 5 جون 2013 جاری کر دیا گیا تھا اور آرڈر کی شرائط کو نئے منٹس میں شامل کر دیا گیا ۔

جب کہ اشتہار کے مطابق ان کی بھرتی سے قبل ریسرچ مقالوں کی تعداد مکمل ہونی چاہئے تھی م بصورت دیگر ان کی درخواست کو سلیکشن بورڈ کے لئے منظور ہی نہیں کیا جانا تھا ۔ بعد ازاں پہلے ہی شرائط مکمل نہیں کی گئیں جس کے باوجود انہیں فقط 3 برس بعد 2016 میں گریڈ 21 میں پروفیسر بنا دیا گیا ۔ جب کہ پروفیسر کے لئے 12 سال کا تدریسی تجربہ مانگا گیا تھا جب کہ 2008 سے 2016 تک صرف 8 برس بن رہا ہے ۔

حکومت سندھ نے 2022 میں آرٹس کی ڈگری و تعلیمی تجربے کا حامل وائس چانسلر تعینات کرنے لئے اشتہار جاری کیا گیا جس میں سندھ بھر سے کوئی بھی امیدوار سامنے نہیں آیا ۔ جس کے بعد دوبارہ 23 اکتوبر 2022 کو اشتہار جاری کیا گیا جس میں 9 دیگر جامعات کے وائس چانسلر کے لئے بھی جاری کیا گیا جس میں آرٹس کا تجربہ غائب کر دیا گیا تھا ۔

تلاش کمیٹی نے انہیں شہید اللہ بخش سومرو یونیورسٹی آف آرٹ ڈیزائن اینڈ ہیریٹیجز جامشورو کے وائس چانسلر کے لئے سفارش کی تھی ۔ اس عہدے کے لئے چیئرپرسن ، ڈین ، ڈائریکٹر ، ریکٹر ، وائس چانسلر وغیرہ بھی 20 سال کا تدریسی یا 10 برس کا انتظامی عہدے کا تجربہ مانگا گیا تھا ۔ جب کہ ارابیلہ بھٹو کے پاس کل غیر تدریسی تجربہ 9 برس اور تدریسی 15 برس کا تجربہ بن رہا تھا ۔ انہوں نے سرچ کمیٹی کو وائس چانسلر کی بھرتی کے امیدوار کے طور پر جو سی وی بھیجی ، اس کے مطابق وہ 2018 میں امریکا میں تھیں اور دوسری جانب وہ 2018 میں مہران یونیورسٹی میں غیر تدریسی تجربہ بھی ظاہر کیا تھا ۔

http://ڈاکٹر ارابیلہ بھٹو کے خلاف سندھ ہائی کورٹ کی مکمل کارروائی کے لیئے سینیئر وکیل سید محمد صولت رضوی کی گفتگو

درخواست کی سماعت میں جسٹس فیصل نے ریمارکس دیئے کہ اس کیس میں سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن ، تلاش کمیٹی اور محکمہ بورڈ و جامعات اور حکومت سندھ کو بھی فریق بنایا جائے ۔ جس کے بعد فریقین کو 25 نومبر تک جواب جمع کرانے کے لئے نوٹس جاری کر دیئے گئے ہیں ۔

اس موقع پر عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سید محمد صولت رضوی کا کہا کہ وہ اس کیس میں دیگر کو بھی فریق بنائیں جس پر انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اصل قصور ڈاکٹر ارابیلہ بھٹو کا ہے کہ کیونکہ انہوں نے تلاش کمیٹی ، سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن سمیت دیگر حکام کو گمراہ کن معلومات فراہم کی ہیں ۔ تاہم اس کے باوجود اعلی تعلیمی کمیشن کو بھی کیس میں فریق بنایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر ارابیلہ بھٹو 15 اپریل 2025 سے اب تک بھٹ شاہ میں واقع صوفی ازم اینڈ ماڈرن یونیورسٹی کی وائس چانسلر کا اضافی چارج بھی رکھتی ہیں ۔ جب کہ آل پبلک یونیورسٹی ٹیچر ایسوسی ایشن کی سپریم کورٹ میں داخل کی گئی آئینی درخواست کے 20 ستمبر 2024 کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے جاری کردہ فیصلے کے مطابق 6 ماہ سے زائد قائم مقام وائس چانسلر نہیں رہ سکتی ہیں ۔ جب کہ انہوں نے خود بھی غیر قانونی قائم مقام وائس چانسلر ہونے کے باوجود تمام کلیدی عہدوں پر قائم مقام افسران تعینات کر رکھے ہیں ۔

News Desk
News Deskhttps://educationnews.tv/
ایجوکیشن نیوز تعلیمی خبروں ، تعلیمی اداروں کی اپ ڈیٹس اور تحقیقاتی رپورٹس کی پہلی ویب سائٹ ہے ۔
متعلقہ خبریں

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا


مقبول ترین