کراچی : میٹرک بورڈ نے اینٹی کرپشن حکام کے ساتھ بھی جعل سازی کر دی ، اینٹی کرپشن حکام نے بورڈ سے 93 رول نمبرز کی کاپیاں مانگی ہیں جب کہ بورڈ حکام نے جعل سازی کرتے ہوئے کاپیوں کو نیلام کرنے کا جعلی بیان لکھ کر بھیج دیا ہے ۔
ایجوکیشن نیوز کو حاصل ہونے والی دستاویزات کے مطابق نگراں دورِ حکومت میں ڈان نیوز میں 93 روز نمبرز کے حوالے سے رپورٹ شائع ہوئی تھی جس پر نگران وزیر اعلی سندھ سید مقبول باقر نے انکوائری کا حکم دیا تھا ۔ جس کے بعد ڈاکٹر شیریں کی نگرانی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی ۔

20 فروری 2024 کو جاری ہونے والی انکوائری لیٹر کے مطابق ڈاکٹر شیریں مصطفی ، ڈاکٹر افشاں رباب اور ڈاکٹر زبیر کٹبر کو انکوائری کمیٹی میں شامل کیا گیا تھا ۔ کمیٹی کو 14 روز میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم بھی دیا گیا تھا ۔ جس کے بعد کمیٹی نے میٹرک بورڈ سے ریکارڈ حاصل کر کے رپورٹ مرتب کی تھی اور اس میں انہوں نے کنٹرولر ، ڈپٹی کنٹرولر ، اسسٹنٹ کنٹرولر اور آئی ٹی انچارج کی نااہلی کو شامل کرتے ہوئے مذید انکوائری کے لئے اینٹی کرپشن کو انکوائری تجویذ کی تھی ۔
اس انکوائری میں ڈپٹی سیکرٹری اور قائم مقام کنٹرولر عمران طارق بٹ ، ڈپٹی کنٹرولر حبیب اللہ سہاگ ، اسسٹنٹ کنٹرولر اور انچارج کانفیڈینشنل سیکشن شیخ محمد طارق کریم سے بیانات بھی لیئے تھے ۔ بعد ازاں رپورٹ کی روشنی میں معاملہ بورڈ آف گورننگ کے سامنے بھی رکھا گیا تھا ۔

جس کے بعد انکوائری کمیٹی کی سفارشات پر اینٹی کرپشن حکام نے بھی انکوائری شروع کی ۔ جس میں حبیب اللہ سہاگ نے مبینہ طور پر اینٹی کرپشن حکام کو سفارشیں کرانا شروع کیں جس کے بعد انکوائری سست روی کا شکار ہو کر رہ گئی ہے ۔
اینٹی کرپشن کی جانب سے میٹرک بورڈ حکام کو 2 ستمبر 2025 کو ایک لیٹر لکھا جس میں کہا گیا کہ اس معاملے میں شفاف انکوائری کے لئے ضروری ہے کہ آپ OMR شیٹس اور 93 رول نمبرز کی کل 651 امتحانی کاپیاں اور ایوارڈز فراہم کریں ۔

جس کے بعد 9 ستمبر 2025 کو قائم مقام کنٹرولر شیخ محمد طارق کریم نے ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ سندھ کو جواب لکھا جس میں انہوں نے کہا کہ 93 رول نمبرز کی امتحانی کاپیاں اور سی ڈیز اور OMR شیٹس کو مارچ 2024 میں نیلام کر دیا گیا تھا لہذاہ وہ اب ہمارے پاس نہیں ہیں ۔ جس کے بعد 25 ستمبر 2025 کو اینٹی کرپشن نے اس لیٹر کی روشنی میں سیکرٹری بورڈ و جامعات کو خط لکھ کر کہا کہ ریکارڈ مہیا کرائیں تاکہ انکوائری کو آگے بڑھایا جائے ۔

ایجوکیشن نیوز کو حاصل دستاویزات کے مطابق نگراں دور حکومت میں نگراں وزیر اعلی سندھ نے سندھ بھر کے تمام بورڈز کو ہدایات جاری کی تھی کہ وہ 2023 اور 2024 کی کاپیاں تاحکم ثانی نیلام نہیں کریں گے جس کے باوجود بھی میٹرک بورڈ نے جعل سازی کرتے ہوئے امتحانی کاپیاں نیلام کرنے کا جعلی بیان لکھ کر دیا ہے ۔ نمائندہ ایجوکیشن کے مطابق اس وقت بھی مذکورہ 93 رول نمبرز سمیت 4 لاکھ طلبہ کی 28 لاکھ امتحانی کاپیاں بورڈ میں موجود ہیں جن کا کل وزن 60 سے 70 ٹن بنتا ہے ۔ جنہیں نیلام کرنے کے لئے ٹینڈر جاری کرنا ہو گا اور اس کی مجاز اتھارٹی سے اجازت لینی ہو گی اور بعد ازاں کنٹریکٹ ایوارڈ دہندگان کی تفصیلات بھی سامنے لانی ہونگی اور کس اکائونٹ میں کتنی رقم حاصل ہوئی یہ بھی سامنے لانا ہو گا ۔
واضح رہے کہ مجموعی طور پر میٹرک بورڈ نے 15 کروڑ روپے کا دھندہ اس سال کیا تھا جس میں ڈان نیوز نے 93 رول نمبرز کا راز افشاں کر دیا تھا ۔ تاہم اب ریکارڈ سامنے آنے پر افسران کا دھندہ بے نقاب ہونے کے واضح امکانات سامنے آ گئے ہیں ۔

