وفاقی جامعہ اردو وائس چانسلر نے ایماندار افسر کو ہٹا کر ایڈہاک ملازمہ کو ناظم امتحانات تعینات کر دیا
کراچی : وفاقی اردو یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر پروفیسر ایک جانب اردو یونیورسٹی کے اساتذہ و ملازمین سے گئے وقتوں کی معافی تلافی کر رہے ہیں اور آئندہ بہتر اور میرٹ پر مبنی اقدامات کی یقین دہانی کروا رہے ہیں جبکہ دوسری جانب پھر من پسند تبادلوں اور پوسٹنگ کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے ۔
ایماندار افسر ڈپٹی کنٹرولر غباث الدین (جوکہ کنٹرولر کی عدم موجودگی میں اضافی فرائض سرانجام دے رہے تھے) کو ہٹا کر ایڈہاک اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر رضوانہ کو کنٹرولر تعینات کر دیا ہے ۔
ڈاکٹر رضوانہ جبیں بین الاقوامی تعلقات کے ڈیپارٹمنٹ، عبدالحق کیمپس میں ایڈہاک اسسٹنٹ پروفیسر ہیں لیکن وہ سارا دن گلشن اقبال کیمپس کے شعبہ حسابات میں دکھائی دیتی ہیں۔ ڈاکٹر رضوانہ جبیں رجسٹرار بننے کی خواہاں تھیں لیکن انہیں نان ٹیچنگ گروپ کی آشیرواد کی بدولت کنٹرولر کا عہدے سے نواز دیا گیا ہے جس کا انہیں کبھی کوئی تجربہ نہیں ہے ۔
البتہ اس اقدام سے یونیورسٹی کے ساتھ ایک نیا اور انوکھا تجربہ ضرور کیا جا رہا ہے ۔ ڈاکٹر رضوانہ جبیں کا تعلق جس گروپ سے ہے اس گروپ میں ریاض میمن ‛ عاصم بخاری اور ابراہیم عباسی وغیرہ شامل ہیں۔ چند ماہ قبل جب انجمن اساتذہ عبدالحق کیمپس نے تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر پُر امن احتجاج کیا تو ان اساتذہ کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے۔
اطلاعات کے مطابق ڈاکٹر رضوانہ جبیں نے وائس چانسلر آفس میں بیٹھ کر ان اساتذہ کو شوکاز دلوانے میں اہم کردار ادا کیا تھا ۔اس کے علاوہ ڈاکٹر رضوانہ جبیں پر ماضی میں علمی سرقہ نویسی (Plagiarism) کا بھی الزام عائد ہوا جس پر آج تک تحقیقات نہیں ہویئں۔
ڈپٹی کنٹرولر غیاث الدین بطور قائم مقام ناظم امتحانات کے وفاقی اردو یونیورسٹی میں نظام چلا رہے تھے جن کو ہٹا کر “سسٹم” کی راہ کھول دی گئی ہے ۔ کنٹرولر کی حیثیت نے انہوں نے مینول کے ساتھ ساتھ آن لائن سسٹم بھی متعارف کرا دیا تھا ۔
اس وقت یونیورسٹی میں پرائم منسٹر اسکیم کے تحت طلبہ میں لیپ ٹاپ کی تقسیم کا عمل جاری ہے جس کے لیے غیاث الدین بھرپور معاونت کر رہے ہیں جبکہ عید کے فورا بعد مجلس اول میں امتحانات کے سلسلے کا آغاز ہو گا اور اس اچانک اور من پسند اقدام سے ان امتحانات کے انعقاد میں بھی مشکلات درپیش آ سکتی ہیں۔

