Sunday, December 7, 2025
صفحہ اولNewsوفاقی وزیر تعلیم وفاقی اردو یونیورسٹی کو ‘‘ڈی ٹریک’’ کرنے پر تُل...

وفاقی وزیر تعلیم وفاقی اردو یونیورسٹی کو ‘‘ڈی ٹریک’’ کرنے پر تُل گئے

کراچی : وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت خالد مقبول صدیقی شہر کی دیگر جامعات میں کنٹرول نہ ملنے پر وفاقی جامعہ اردو میں ہی اپنا اثر بڑھانے کے لئے یونیورسٹی کی مستقل انتظامیہ کے در پے ہو گئے ہیں ۔ یونیورسٹی کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنے کے بجائے سینیٹ اجلاس موخر کرنے کیلئے صدر پاکستان کو دہائیاں دینے لگ گئے ہیں ۔ 

تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کی جانب سے حکومت کے ساتھ دیگر معاہدوں میں ایک غیر تحریری معاہدہ یہ بھی تھا کہ وہ کراچی کی تین بڑی جامعات میں اپنی انتظامیہ لائیں گے تاہم مسلم لیگ ن کے ساتھ ہونے والی اس ڈیل کو پاکستان پیپلز پارٹی نے سبوتاژ کرتے ہوئے کراچی کی کسی بھی یونیورسٹی میں ایم کیو ایم کی مرضی کا وائس چانسلر تعینات نہیں کیا ہے ۔

جس کے بعد ایم کیو ایم کے رہنما وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اپنا اثر ورسوخ کسی نہ کسی طرح حال ہی میں ٹریک پر آنے والی وفاقی اردو یونیورسٹی پر ڈالنا شروع کر دیا ہے اور اس کیلئے انہوں نے وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کیخلاف ایک خط صدر پاکستان کو لکھا ہے ۔

خط میں انہوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ مبینہ طور پر بے ضابطگیوں پر قائم تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ آنے تک وفاقی اردو یونیورسٹی کا سینٹ اجلاس موخر کیا جائے تاہم اصل کہانی کچھ اور ہے ورنہ برسوں بعد مستقل وائس چانسلر کے آنے سے معاملات بہتری کی طرف جانا شروع ہوئے ہیں جس کے لئے بعض افسران و اساتذہ کو شدید تکلیف ہو رہی ہے جو وزیر تعلیم کو گمراہ کن معلومات پہنچا رہے ہیں ۔ خط میں وزیر تعلیم نے لکھا ہے کہ 17 ستمبر کو وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینٹ کا اجلاس بلایا جا رہا ہے جسے تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ آنے تک ملتوی کیا جائے ۔

بعض اساتذہ کا کہنا ہے کہ موجودہ وائس چانسلر کے دور میں اساتذہ و ملازمین شدید مالی مشکلات کا شکار ہوئے ہیں ۔ جب کہ بعض اساتذہ کا کہنا ہے کہ معاملات بہتری کی جانب جائیں گے کیوں کہ عرصہ دراز سے یونیورسٹی ایڈہاک ازم پر چلائی جا رہی تھی اور اب لوگوں کو کرپشن کا موقع نہیں مل رہا تو وہ وائس چانسلر کے پیچھے پڑ گئے ہیں ۔

معلوم رہے کہ ماضی میں مالی معاملات میں شدید خورد برد کی وجہ سے تنخواہوں کی ادائیگی میں 2 ماہ کی تاخیر ہو رہی ہے ۔ ہاؤس سیلنگ الاؤنس 12 ماہ سے بند ہے، 4 ماہ سے پینشن ادا نہیں ہوئی جب کہ 2019 کے بعد سے ریٹائرمنٹ کے بقایاجات بھی ادا نہیں کیے گئے ہیں ۔

ادھر اساتذہ کی جانب سے یہ بھی دعوی کیا جا رہا ہے کہ وائس چانسلر نے اپنی تنخواہ غیر قانونی طور پر ایچ ای سی کے طے شدہ پیمانے سے دگنی مقرر کر رکھی ہے جس کی صدرِ پاکستان سے منظوری نہیں لی گئی ہے ۔

News Desk
News Deskhttps://educationnews.tv/
ایجوکیشن نیوز تعلیمی خبروں ، تعلیمی اداروں کی اپ ڈیٹس اور تحقیقاتی رپورٹس کی پہلی ویب سائٹ ہے ۔
متعلقہ خبریں

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا


مقبول ترین