رپورٹ : سید افتخار شاہ
حسن ابدال ٹی ایچ کیو انتظامیہ شہر کے ذمہ داروں اور عوام کو ناک چڑھانے لگے ایک کے بعد ایک نیا کارنامہ دکھانے لگے۔
گزشتہ روز اتوار کی شب ٹی ایچ کیو میں آنے والی خاتون مریضہ کوگائنی ڈاکٹرنے ایمرجنسی اورہسپتال میں نرسری نہ ہے کا بہانہ بتا کر روالپنڈی کا راستہ دکھایا جبکہ مریضہ کا حسن ابدال شہر کے ایک نجی ہسپتال میں وہی کیس باآسانی کامیاب کیا گیا ۔
ڈی ایچ کیو میں آل اینڈ آل کی ڈیوٹی سرانجام دینے والے آرتغل بھی کسی خاص مافیاکے سامنے بے بس دکھائ دیتے ہیں یا پھر معسوم بنے اس سارے کھیل میں پوری طرح The Rockکا کردار ادا کررہے ہیں کیونکہ 19دسمبر2022کو شہر اور تحصیل کےنامور سیاسی شخصیات نے ٹی ایچ کیو کے ملازم آئ ٹی انچارج کی آڈیو کال معاملہ پر ایم ایس کے روم میں بڑی میٹنگ کا انعقاد کیا تھا۔
جس میں سیاسیوں کے ساتھ ساتھ نوجوانوں وکلاء سماجی حلقوں کی جانب سے آڈیوکال پر بولےگئے الفاظ کی بھرپور مزمت سامنے آئ۔ ایم ایس نے تمام لوگوں کو یقین دلایا تھا کہ ضلع انتظامیہ اس سارے معاملہ پر نوٹس لے گئی خاص کر آئ ٹی انچارج حسنین کے خلاف تمام پہلووں سے معاملات دیکھیں جائیں گئے۔
اس کے بعد انکوائری کےلئے درخواست سی او ہیلتھ اٹک کو بھجوائ گئی جو واپس ٹی ایچ کیو حسن ابدال کو انکوائری کرنےکے لئے بھجوائ گئی تاحال حسن ابدال کے ان سیاسی شخصیات اور عوام کو اس حوالے کوئ آگاہی پیغام نہیں دیاگیا کہ ٹی ایچ کیو میں حسنین نامی شخص کے خلاف یا حق میں انکوائری کمیٹی نے کیا رپورٹ پیش کی۔
کسی نے انکوائری کمیٹی سے پوچھنا مناسب نہیں سمجھا کہ انکوائری میں اتنا وقت کیوں لگایا گیا۔جبکہ ہر چیز واضع اور کھلی کتاب کی صورت میں سامنے تھی جس میں کوئ چیز چھپی ہوئ نہیں تھی کہ جس پر اتنا وقت لینے کا مقصد یقینن اس معاملہ کو کسی اہم شخصیت کے آشارے پر جان بھوج کر تاخیر کا شکار کیا گیاہ۔
اگر انکوائری رپورٹ مکمل ہو چکی تھی تو سیاسی افراد اور میٹنگ میں آنے والے لوگوں کو کیوں نہیں بتایا گیا اگر انکوائری رپورٹ مکمل ہونے کے بعد سی او ہیلتھ اٹک کو واپس بھجوا دی گئی ہے تو وہاں لیٹ اور تاخیرکا شکار ہونا اس بات کی تصدیق کے کہ رپورٹ میں ملوث شخص کو بچانے کی پوری کوشش کی جارہی ہے۔
کیونکہ جس دن ٹی ایچ کیو حسن ابدال میں آی ٹی کے حسنین کا معاملہ چل رہاتھا تب ایک سیاسی کی پوری کوشش تھی کہ اس کو معاف کردیا جائے اور معاملہ مزید آگے نہ بڑھے۔
کیونکہ ایسے لوگ حسنین کی آڈیو کال میں خواتین کے خلاف بولے گئے الفاظ کوشائد بھول چکے تھے لیکن وہی اسی جگہ پر دوسری جانب اشفاق احمد آف خواجہ نگر نےتمام سیاسیوں اور اپنے علاقہ کی بہترین نمائندگی کرتے ہوئے غیرت مند ہونے کاثبوت دیا اور اس معاملہ پر آسمانی بجلی کی طرح گرجتےہوئےطوفان کی طرح اور لفظ بہ لفظ پوائنٹ ٹو پوائنٹ ایم ایس اور آئ ٹی حسنین کے سامنے بولے۔
لیکن اس سارے معاملہ پر کسی ایک جگہ پر بھی ایم ایس نے آیچ آر بلال اور آئ ٹی کے حسنین کو برا بھلا کہنا تو دور کی بات ان کی غلطیوں پر شرمندگی کا اظہار تک نہ کیا۔
جبکہ کئی جگہ پر دیکھا گیاہے کہ ایم ایس آیچ آر بلال کے شانہ بشانہ مشاورتوں کے ساتھ سارے معاملات ڈیل کرتے ہیں جس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے ٹی ایچ کیو میں ہونے والے معاملات بیضابطگیوں میں ایم ایس اپنی ٹیم کا حصہ ہیں جوانھیں کسی جگہ روکنے ٹوکنے اور منع کرنے کی ہدائیت جاری نہیں کرتے ہیں۔
حسن ابدال کے ان تمام سیاسیوں یوتھ ونگ کے نوجوانوں اور بلخوص ضلع اٹک کے نامور صحافی ملک شاہد۔حاجی خضر محمود ، اشفاق احمد اور جوہر سلطان طاہر خیلی آپ لوگوں کو ایک بار پھر اپنے شہر کے حق میں آگے آنا ہو گا کیونکہ انکوائری رپورٹ تاخیر کے ساتھ ساتھ سرکاری دفاتروں کی منوں فائلوں کے تلے یا تو دب جائے گئی یا پھر دبا دی جائے گئی اور ہسپتال قائم یہ اجاداری کبھی ختم نہ ہوگئی اور اپ لوگوں کے شہر کے معسوم لوگ یونہی ایسے عناصر کے ہاتھوں ذلیل وخوار ہوتےرہے گئے انشاءاللہ مجھ ناچیز کو اپ لوگ عوامی فلاح و بہتری کے لئے اپنے شانہ بشانہ ساتھ پائیں گئے۔۔

