کراچی : وفاقی جامعہ اردو کے قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر ضیا الدین نے اختیارات کا ناجائز استعمال کر کے ملازمین کی تقرری شروع کر دی ہے ۔ شعبہ کیمیاء میں اپنے من پسند فرد کو تعینات کر کے غیر حاضر ماہ کی بھی تنخواہ جاری کر دی گئی ہے ۔سینٹ اور صدر پاکستان کی طرف سے عائد پابندی کے باوجود شعبہ کمپیوٹر سائنس میں ایک نئی تقرری کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق جامعہ اردو یونیورسٹی کے قائم مقام وائس پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیا الدین نے سینٹ اور صدر پاکستان کی طرف سے عائد کی گئی پابندیوں کو پامال کرتے ہوئے تقرریوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے ۔ سینیٹ کے خصوصی اجلاس 15 ستمبر 2022 میں پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیا الدین کو چند شرائط کے ساتھ چار ماہ کے لیے قائم مقام وائس چانسلر تعینات کیا گیا ۔ جس میں کوئی بھی تقرر نہ کرنے کی شرط بھی شامل تھی ۔ مذکورہ شرط کی بھی توثیق صدر پاکستان کر چکے ہیں۔ \
ایجوکیشن نیوز کو حاصل ہونے والی دستاویزات کے مطابق قائم مقام وائس چانسلر کے حکم سے قائم مقام رجسٹرار کے دستخط سے 7 نومبر کو جاری ہونے والے دفتری حکم 4414 کے مطابق مئی 2022 سے دسمبر 2022 کے دوران کی شعبہ کمپیوٹر سائنس میں 4 ملازمین کا تقرر کیا گیا ہے ۔
جن میں سینیئر اہلکار منور حسین ، لیب اسسٹنٹ صدف شہاب ، ٹیکنیشن مرتضی اور لیب اسسٹنٹ محمد دانیال عرفان شامل ہیں ۔ ان میں اس سے قبل دانیال عرفان یونیورسٹی کا ملازم ہی نہیں رہا ہے جس کا نیا تقرر کیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ نبیل خورشید نامی ملازم کو دوبارہ تقرر کیا گیا ہے جو کہ شعبہ کیمیاء میں تعینات ہیں ۔ جب کہ ان کی تعیناتی سے قبل جن ماہ میں وہ غیر حاضر تھے ، ان ماہ کی تقریبا 90 ہزار روپے کی رقم تنخواہ کی مد میں ادا کر دی گئی ہے ۔
مذید پڑھیں : جامعہ ہری پور کے طالبعلم حافظ زبیر اسلم کو IR میں نمایاں کامیابی پر گولڈ میڈل تفویض
تاہم اختیار نہ ہونے کے باوجود محمد دانیال عرفان نامی شخص کو شعبہ کمپیوٹر سائنس میں شام کے اوقات میں تقرر کر لیا گیا ہے ۔ مذکورہ تقرری کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے ۔ قائم مقام وائس چانسلر کے اس اقدام سے سینیٹ کی طرف سے عائد کی گئی پابندیوں کی کھلی خلاف ورزی کی گئی ہے ۔
ذرائع نے بتایا کہ جامعہ اردو میں میں مالی بحران شدید سے شدید تر ہوتا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے پچھلے 5 ماہ سے ملازمین کو بر وقت تنخواہیں نہیں مل رہیں، جب کہ بیشتر ملازمین کو تنخواہ اقساط میں ادا کی گئیں ۔ جب کہ ملازمین کو پنشن ادا نہ کرنے کا بھی خدشہ ہے ۔
دوسری جانب اردو یونیورسٹی کا سینیٹ کا اجلاس 7 دسمبر کو ہوا ، جس میں قائم مقام وائس چانسلر کے 4 ماہ کی کارکرگی پر شدید مایوسی کا اظہار کیا گیا ۔ قائم مقام وائس چانسلر سرچ کمیٹی کو فعال کر کے مستقل شیخ الجامعہ کے تقرر کی ذمہ داری جیسا اہمت ترین فریضہ بھی مکمل کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں ۔ اس کے برعکس تقریبا 3 ماہ گزرنے کو ہیں اب تک سرچ کمیٹی کا نوٹیفکیشن تک جاری نہیں کیا جا سکا ۔
اس حوالے سے قائم مقام وائس چانسلر سے موقف حاصل کرنے کے لئے ان کا موقف جاننے کی کوشش کی گئی تاہم ان سے رابطہ نہیں ہو سکا ۔