اسلام آباد : بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے جونئیر پروفیسر ڈاکٹر الیاس کو اعلیٰ سفارش کی بنیاد پر ریکٹر بنائے جانے کا امکان ہے ۔ نا اہلی اور سفارش کی بنیاد پر ریکٹر کے انتخاب میں میرٹ کو بالائے طاق رکھ دیا گیا ہے۔
بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کا شعبہ دعوہ اکیڈمی کے ڈائیریکٹر جنرل جونئیر پروفیسر ڈاکٹر محمد الیاس کو یونیورسٹی کا ریکٹر بنانے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے سفارش کی بنیاد پر ریکٹر کے انتخاب میں میرٹ کو بالائے طاق رکھ دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزارت تعلیم نے 25 ستمبر 2022 کو قائد اعظم یونیورسٹی، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے علاوہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ریکٹر کی پوزیشن کے لیے اشتہار دیا گیا تھا۔
وزیر تعلیم اور کمیٹی کے اراکین نے شارٹ لسٹ کے بعد بے شمار نامور اور سینئر پروفیسرز اور اسکالرز کے انٹرویوں تین دن میں مکمل کیے ۔ تاہم بہترین سیاسی سفارش پر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے جونئیر پروفیسر ڈاکٹر محمد الیاس کو ریکٹر بنائے جانے کی خبر گشت کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ ریکٹر کی پوسٹ جوکہ عرصہ 4 سال کی مدت کے لیے مقرر ہوتی ہے۔انٹرویو ریکارڈ کے مطابق دیگر یونیورسٹیز کے علاوہ خصوصی طور پر اسلامی یونیورسٹی کے ڈاکٹر سمینہ ملک ،ڈاکٹر ضیاء الحق، ڈاکٹرظفر اقبال، ڈاکٹر طاہر خلیلی دیگر انتہائی قابل ترین اور سینئر پروفیسرز شامل تھے جب کہ جونئیر پروفیسر میں ڈاکٹر محمد الیاس بھی انٹرویوں میں شامل ہوئے۔
زرائع کے مطابق پروفیسر ڈاکٹر محمد الیاس جوکہ شعبہ حدیث میں اسسٹنٹ پروفیسر تھے۔ دو سال قبل سعودی ایمبیسی سے بہترین روابط و تعلق کے مطابق سفارش کی بنیاد پر 2020 میں یونیورسٹی کا شعبہ دعوہ اکیڈمی کے ڈائیریکٹر جنرل بن گئے۔ شعبہ میں دو سالہ صفر کاکردگی کے باوجود یہ اپنے منصب پر موجود ہیں۔
زرائع کے مطابق ڈاکٹر الیاس کے حکم پر دعوہ اکیڈمی کے نہ صرف تمام کورس ختم کردیے گئے بلکہ شعبہ مطبوعات اور شعبہ ریڈیو کو بھی غیر فعال کردیا گیا ۔
دوسری جانب دعوہ اکیڈمی میں سینئر اساتذہ اور غیر تدریسی عملہ کے خلاف الزام اور غلط رپورٹ بنا کر انہیں یونیورسٹی کے دوسرے شعبہ جات میں منتقل کرا دیا۔
زرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ ڈاکٹر الیاس کی قابلیت ،اہلیت میں ان کے تحقیقی مقالات جات کی دوسروں سے تیاری اور انتظامی امور پر پہلے بھی یونیورسٹی میں اعلیٰ سطح پر کئی مرتبہ سوالات اٹھ چکے ہیں۔ جب کہ خصوصی طور پر شعبہ کی دو عدد گاڑیاں جن کا استعمال ڈاکٹر الیاس کی دوسری اہلیہ جوکہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں لیکچرار ہیں کو گھر سے یونیورسٹی اور بچوں کو اسکول و مدرسہ میں آنے جانے کے علاوہ دیگرگھریلو امور کے لیے بھی تمام تر گاڑیوں اور پٹرول کے اخراجات ادارے سے وصول کیے جاتے ہیں۔
اسی طرح گزشتہ حکومت میں بھی فیصل مسجد میں خطیب ہونے کی وجہ سے حکومتی اداروں کے سربراہان اور خصوصی طور پر سابق وزیر تعلیم شفقت محمود اور سابق وزیر اعظم عمران خان سے بھی تعلقات استوار کیے اور بہترین سفارش کی بنیاد پر وزیر تعلیم شفقت محمود کی سربراہی میں قائم کردہ انٹرویوکمیٹی نے تمام تر میرٹ کو سبوتاژ کیا اور ڈاکٹر محمد الیاس کو نیشنل رحمۃ للعالمین اتھارٹی کا اعزازی رکن نامزد کر دیا گیا۔جہاں اس ادارے میں بھی ان کی کارکردگی صفر رہی۔
نامور اور سینئر صحافی سلیم صحافی کی ٹوئیٹ کے مطابق بھی یہ واضح کیا گیا ہے کہ یونیورسٹی کے ریکٹر کے لیے میرٹ کو بالائے طاق رکھ کر ڈاکٹر الیاس جیسے جونئیر پروفیسر کو سفارشی بنیا د پر ریکٹر کے منصب پر فائز کرنے سے نہ صرف یونیورسٹی کے وقار نقصان ہو گا بلکہ پاکستان طلبہ اور عوام میں بھی اس یونیورسٹی کا امیج بھی خراب ہو گا۔تاہم اس معاملے میں موجودہ حکومت کے سربراہان اور سعودی سفارت خانہ کو بھی نوٹس لینا چاہیئے۔
ماہ ستمبر 2022 میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ریکٹر ڈاکٹر معصوم یاسین زئی کی مدت ملازمت ختم ہوجانے کے بعد یہ پوسٹ مشتہر کی گئی۔ جس پر پورے پاکستان سے قابل اور سینئر ترین پروفیسرز اسکالرز نے اپلائی کیا تھا۔
تاہم زرائع کے مطابق سفارش کا پر زہ ایک مرتبہ پھر چل گیا اور میرٹ کے خلاف سینئرز کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک جونیئر پروفیسر ڈاکٹر محمد الیاس کو ریکٹر بنائے جانے کا امکان واضح ہوگیا ہے۔