کراچی : وفاقی اردو یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین نے سینیٹ سے سلیکشن بورڈ کی منظوری لئے بغیر کروڑوں روپوں کی تنخواہیں جاری کر دیں۔
وفاقی محتسب نے سیلیکشن بورڈ کی کارروائی منظور ہونے کی شرط اور تقرر ہونے والے اساتذہ سے تنخواہیں واپس کرنے کا حلف نامہ جمع کروانے کی شرط پر تنخواہیں جاری کرنے کا مشروط حکم دیا۔
وفاقی اردو یونیورسٹی میں مالی بحران میں ماہانہ دو کروڑ روپوں سے زائد کا اضافہ ہو گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق 2013 اور 2017 میں جاری ہونے والے اشتہار پر 2022 میں منعقد ہونے والے سلیکشن بورڈ پر ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور وفاقی وزارت اطلاعات نے سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے اپنی رپورٹ صدر پاکستان اور یونیورسٹی کے چانسلر کو پیش کی۔ صدر پاکستان نے اس سلسلے میں ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم جاری کیا۔
دوسری طرف یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین نے سینیٹ کی حتمی منظوری حاصل کئے بغیر متنازعہ سلیکشن بورڈ سے کامیاب قرار دیئے جانے والے اساتذہ میں تنخواہیں اور دیگر مراعات جاری کر دی ہیںَ۔
ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے اس ضمن میں خصوصی خط کے ذریعے وائس چانسلر کو ہدایت جاری کی تھی کہ وہ سینیٹ سے حتمی منظوری حاصل ہونے تک تنخواہیں جاری نہ کریں۔
اسی طرح یونیورسٹی کے سابق ٹریژرار سید عاصم بخاری نے بھی وائس چانسلر کو تحریری طور پر تنخواہیں جاری نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ لیکن قائم مقام وائس چانسلر نے وفاقی محتسب کے مشروط حکم نامے کو جواز بنا کر تنخواہیں جاری کر دیں۔
اعلی انتظامی عہدے پر موجود یونیورسٹی کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان تنخواہوں سے یونیورسٹی کے مالی خسارے میں ماہانہ 2 کروڑ روپے کا اضافہ ہو گیا ہے۔ قائم مقام وائس چانسلر کو سینیٹ کے ایک رکن کی حمایت حاصل ہے ۔