انجمن اساتذہ عبدالحق کیمپس ، وفاقی اردو یونیورسٹی نے ڈاکٹر اجمل ساوند کے قتل کے خلاف فاپوآسا کی اپیل پر یوم سیاہ منایا۔
اس موقع پر یونیورسٹی کے اساتذہ نے اپنی کلاسز میں ڈاکٹر اجمل ساوند کی علمی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا اور ان کے بہیمانہ قتل کی مذمت کی۔
انجمن کے جنرل سیکریٹری پروفیسر روشن سومرو نے اس موقع پر جاری ہونے والے خصوصی بیان میں کہا کہ ڈاکٹر اجمل ساوند کا قتل ہمارے معاشرے میں موجود فرسودہ رسوم کی مسلسل آبیاری کا نتیجہ ہے۔ معاشرے میں تعلیم کی شرح میں اضافے کے باوجود قبائلی رسوم و رواج کمزور نہیں ہو رہے۔
مزید پڑھیں:سیدہ عائشہ صدیقہ اِس اُمت کی تمام عورتوں کی سردار ہیں۔ صدیق ہزاروی
ملک کا عدالتی نظام، عوام کو جلد انصاف فراہم کرنے میں ناکام ہو چکا ہے جبکہ پولیس کا کردار اشرافیہ کے لیے راستے ہموار کرنے تک محدود ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں قبائلی نظام کو ختم کرنے کے لیے ریاستی سطح پر کبھی کوششیں نہیں کی گئیں۔
ملک کا سیاسی ڈھانچہ وڈیرہ شاہی کی گرفت میں ہے اور الیکٹیبلز کے نام پر قبائل کی پرورش کی جارہی ہے۔ ڈاکٹر اجمل کی زندگی ایک قبائلی جھگڑے کی بھینٹ چڑھ گئی۔ وہ ذاتی طور پر کبھی بھی اس جھگڑے کا حصہ نہیں تھے۔
روشن سومرو نے کہا کہ اس سے قبل بھی ڈاکٹر شکیل اوج اور ڈاکٹریاسر رضوی جیسے اساتذہ قتل ہوئے لیکن ریاستی ادارے ان باشعور اساتذہ کے قاتلوں تک پہنچنے میں ناکام رہی۔

