اتوار, نومبر 17, 2024
صفحہ اولتازہ ترینجامعہ ہری پور : ڈپٹی کنٹروکر کیخلاف معلمہ کی شکایت اور VC...

جامعہ ہری پور : ڈپٹی کنٹروکر کیخلاف معلمہ کی شکایت اور VC کے حکم کے باوجود انکوائری نہ ہو سکی

ہری پور : جامعہ ہری پور میں وائس چانسلر کے حکم پر قائم ہونے والی انکوائری کمیٹی ڈیڑھ ماہ بعد بھی رپورٹ جمع نہ کرا سکی ۔ ذرائع کے مطابق کمیٹی کے ممبران نے فی میل ٹیچر کو انصاف دلانے کے بجائے انہیں شکایت واپس لینے اور رمضان کی خاطر معاف کرنے کے درس دینا شروع کر دیئے ہیں ۔

ایجوکیشن  نیوز کو حاصل ہونے والی دستاویزات کے مطابق جامعہ ہری پور کے ڈپٹی کنٹرولر اصغر علی اور ایک خاتون فکلیٹی ممبر کے مابین ہونے والا ذہنی ہراسمنٹ کا ایک اور واقعہ سامنے آیا ہے ۔ جس میں مائیکروبیالوجی کی ایک خاتون نے اپنے ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ کو ایک ای میل کی جس میں ان کو بتایا کہ ڈپٹی کنٹرولر اصغر علی نے مجھے کہا کہ وہ ایک لڑکی کو نمبر زیادہ دیں جس پر میں نے انکار کیا تو مجھے کہا بل لینے میرے پاس ہی آئو گی اور مجھے ذہنی طور پر ہراسمنٹ کیا گیا ہے ۔

جس کے بعد شعبہ نے سربراہ نے ای میل پر بھی رجسٹرار ریاض محمد کو بتایا کہ یہ واقعہ ہوا ہے اس پر ایکشن لیں جس کے بعد رجسٹرار نے انصاف کرنے کے بجائے معاملے کو حسبِ سابق رفع دفع کرنے کی کوشش کی جس کے بعد شعبہ کے سربراہ نے مذکورہ ای میل وائس چانسلر کو بھیج دی اور ڈپٹی کنٹرولر کے خلاف قانونی و تادیبی کارروائی عمل میں لانے کی سفارش کی ۔

جس کے بعد وائس چانسلر نے اس سارے واقعہ کی انکوائری کا حکم دیا ۔ بعد ازاں رجسٹرار ریاض محمد نے 28 فروری کو ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی ، جس کے لئے نوٹی فکیشن نمبر F.No2(2)UH/Reg/Estb/2023/250 جاری کیا گیا تھا ۔ اس کمیٹی کا کنوینیئر فیزیکل اینڈ اپلائیڈ سائنس کے ڈین ڈاکٹر عابد فرید کو بنایا گیا ہے ۔

اس کمیٹی کے دیگر ممبران میں ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن میجر (ر)محمد اقبال ، چیف پروکٹور اور کورآرڈینیٹر ایگری کلچر سائنس ڈاکٹر اعجاز حسین اور رجسٹرار بر بنائے عہدہ شامل ہیں ۔

کمیٹی نے ایک ماہ اور 13 روز گزر جانے کے باوجود بھی معلمہ کو انصاف دلانے کے لئے پہلا قدم یعنی انکوائری مکمل نہیں کیا ہے اور متاثرہ و شکایت کنندہ کو معاف کرنے کی تلقین دے دہے ہیں ۔ مذکورہ معلمہ نے دبائو سے تنگ آکر ایک ہفتہ کی رخصت لے لی تھی تاکہ کمیٹی اپنا کام مکمل کر لے تاہم کمیٹی کے ممبران نے کام نہیں کیا ہے ۔

حیرت انگیز طور پر یونیورسٹی کی انتظامیہ نے خاتون کی شکایت پر قائم کی جانے والی انکوائری کمیٹی میں کسی خاتون کو شامل ہی نہیں کیا ہے تاکہ شکایت کنندہ انکوائری کمیٹی میں شامل کسی خاتون ممبر کو تفصیلی طور پر شکایت کی بابت تفصیلات فراہم کر سکتیں ۔

کمیٹی میں شامل دیگر ممبران اپنے ہی افسر کو بچانے کے لئے اب شکایت کنندہ پر غیر محسوس انداز میں دبائو بڑھا رہے ہیں تاکہ وہ شکایت ہی واپس لے لیں یا کم از کم وہ اس کو معاف کرنے کے معاملے کو دبا دیں ۔ اور ڈپٹی کنٹرولر اصغر علی کا کہا جا رہا ہے کہ وہ جا کر خاتون معلمہ سے معافی مانگ لیں ۔

واضح رہے کہ یونیورسٹی کی سابق انتظامیہ کے دور میں یونیورسٹی میں متعدد شکایات سامنے آئی تھیں جن کو دبانے کی کوشش کی گئی تھی جس پر ذرائع ابلاغ میں مذکورہ واقعات کو نمایاں کیا تھا اور اس کے بعد یونیورسٹی نے کسی نہ کسی حد تک متاثرین کو انصاف دلایا تھا ۔تاہم موجودہ انتظامیہ نے کافی حد تک معاملات کو کنٹرول بھی کیا ہے تاہم اس واقعہ میں خاتون مدرسہ کو انصاف فراہم نہیں کیا گیا ہے ۔

واضح رہے کہ مذکورہ ڈپٹی کنٹرولر اس یونیورسٹی میں ٹیچنگ اسسٹنٹ بھرتی ہوئے تھے جن کو نوازنے کے لئے ڈپٹی کنٹرولر بھی بنایا گیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ان پر یہ نوازش بھی کی گئی ہے کہ وہ یونیورسٹی میں بیک وقت پی ایچ ڈی کے طالب علم بھی ہیں ۔جو کہ مفادات کے ٹکراو کا سب سے بڑا ثبوت ہے ۔

اس حوالے سے نمائندہ نے ڈپٹی کنٹرولر سے ان کا موقف جاننے کے لئے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا میں اس حوالے سے کوئی بات نہیں کرتا البتہ میرے چچا صحافی اور میرے دیگر اہل خانہ میں اعلی سطح پر لوگ بیٹھے ہوئے ہیں ۔

متعلقہ خبریں

1 تعليق

تبصرہ کریں

مقبول ترین