کراچی : دائود یونیورسٹی آف انجنیئرنگ ٹیکنالوجی میں بھرتیوں کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں داخل کردہ آئینی پٹیشن نمبر 1902/2023 کراچی کی سماعت ہوئی ۔
پٹیشن داؤد یونیورسٹی کی 5 مارچ 2023 کے اشتہار کے خلاف داخل کی گئی ہے ۔ پٹیشن فائل کرنے والے سینئیر ایڈوکیٹ ہائی کورٹ مزمل قریشی نے پبلک انٹرس لٹیگیشن (PIL) کے تحت فائل کی ۔
پٹیشنر کا کہنا تھا کہ ایڈورٹائزمنٹ 5 مارچ 2023 کو دی گئی ہے اور ریگولر بنیادوں پر بھرتی کے لئے اشتہار دیا گیا ہے ۔جب کہ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کے علم اور اجازت کے بغیر ہی بھرتیوں کا اشتہار دیا گیا ہے ۔
جس کے بعد 4 اپریل 2023 کو وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ سے بھرتیوں کی اجازت لی گئی ہے ۔ جس میں وزیر اعلی سندھ نے صاف صاف لکھا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ اس اجازت کے بعد نیا اشتہار جاری کرے اور یہ بھرتیاں معاہداتی مدت کے لئے کی جائیں اور بھرتیاں یونیورسٹی کے رولز اور اسٹیچوز کے مطابق کی جائیں ۔
داؤد یونیورسٹی کے رجسٹرار آصف شاہ نے اسامیوں کا جو اشتہار دیا ہے اس میں اُس وقت وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی منظوری نہیں تھی ۔ اور یونیورسٹی کے رولز کو بھی بائی پاس کیا گیا ہے ۔
اشتہار میں ناظم امتحانات کی اسامی رولز کے مطابق ٹرن آور پوسٹ ہے جو 3 سال کی ہے جب کہ رجسٹرار سید آصف شاہ نے ریگولر بنیاد پر اسامی مشتہر کی ہے ۔ جب کہ ڈاریکٹر پوسٹ گریجویٹ اور ڈاریکٹر ہیومن ریسورس کی اسامی سرے سے موجود ہی نہیں ہے جب کہ دونوں اسامیوں کو مشتہر کیا گیا ہے ۔
اس سلسلے میں سینئیر ایڈوکیٹ مزمل قریشی نے عدالت سے رجوع کیا ہے اور درخواست پر آئندہ سماعت ہائی کورٹ نے 2 ہفتے بعد مقرر کرنے کا کہا ہے ۔
مذید تفصیلات کے لئے لنک پر کلک کیجئے https://www.youtube.com/watch?v=Ji87_-4i99I
Good reporting