کراچی : ڈاکٹر سید آصف علی شاہ داؤد یونیورسٹی میں 2018 میں ایسوسی ایٹ پروفیسر بھرتی ہوئے ۔ جس کے بعد دائود یونیورسٹی آف انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں 2019 میں رجسٹرار کی اسامی کے لئے گریڈ 20 کی اسامی مشتہر کی گئی تھی جس کی مدت تین سال رکھی گئی تھی ۔
جس میں دیگر اساتذہ و افراد کے ساتھ ساتھ ایسوسی ایٹ پروفیسر سید آصف علی شاہ نے بھی رجسٹرار کے لئے اپلائی کیا تھا ۔سینڈیکیٹ کے ساتویں اجلاس میں 5 افراد میں سے ان کو رجسٹرار کے لئے منتخب کر لیا گیا تھا ۔ جس کے بعد 17 جنوری 2020 سے وہ جامعہ میں رجسٹرارکی حیثیت سے کام کر رہے ہیں ۔
سید آصف علی شاہ 17 جنوری 2020 سے تدریسی عمال سے غیر تدریسی عمال میں شامل ہو کر انتظامی عہدے پر فائز ہو گئے ۔ جس کی وجہ سے ان کی تنخواہ lien طور پر فریز ہو گئی ۔ اس کے بعد سید آصف علی شاہ نے داؤد یونیورسٹی کی اسامیوں کے اشتہار آنے کے بعد بغیر این او سی کے پروفیسر شپ کے لیے اپلائی کیا ۔ جس کے بعد 15 اپریل 2021 کو وہ پروفیسر بھی بنا دیئے گئے ۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ آپ نے پروفیسر شپ کی جوائنگ چئیرمین میٹولوجی ڈاکٹر ساجد سیال کے پاس دی اور انہوں نے ان کی جوائننگ کو قبول کیا ۔ یوں ان کی رجسٹرار شپ ختم ہو جانی تھی تاہم پروفیسر شپ کی جوائننگ دینے اور تنخواہ گریڈ 21 کے پروفیسر شپ کی لینے کے باوجود وہ کام ریگولر رجسٹرار گریڈ 20 کی پوسٹ پر کام کر رہے ہیں ۔
مزید پڑھیں :وفاقی اردو یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے زیر اہتمام ویبینار
حیران کن بات ہے کہ وہ رجسٹرار ہونے کے ناطے اپنی رجسٹرار شپ کے آرڈر پر خود ہی دستخط کئے اور گریڈ 21 کی پروفیسر شپ کا آرڈر نکالا تو اس پر بھی خود ہی دستخط کئے ۔ یعنی کہ ایک شخص ایک ہی ادارے میں دو نوکریاں کر رہا ہے ۔ اب تین سال کے ٹرن آور مکمل ہونے کے بعد 27 جنوری 2023 کو سنڈیکیٹ نے انہیں دوبارہ 3 برس کے لئے رجسٹرار مقرر کر دیا ہے ۔
پروفیسر ڈاکٹر غلام اللہ میتلو اور انجنیئر سہیل رانا نے دائود یونیورسٹی آف انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے سنڈیکیٹ کے الیکٹیڈ سنڈیکیٹ ممبرز ہیں اور فکیلیٹی ممبر بھی ہیں جنہوں نے سنڈیکیٹ اجلاس میں اعتراض کا نوٹ بھی لگایا ہے جس میں صاف لکھا ہے کہ یہ غیر قانونی طور پر دوبارہ رجسٹرار رکھ رے ہیں ۔
Such is the case in University of Karachi too