کراچی : وفاقی وزارت تعلیم نے وفاقی اردو یونیورسٹی کے سینیٹ کے فیصلے کے مطابق پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین کو قائم مقام وائس چانسلر کی مدت کو مکمل ہونے کے بعد قائم مقام وائس چانسلر کے عہدے پر کام کرنے سے منع کر دیا ۔
ڈاکٹر محمد ضیاء الدین کو گزشتہ برس ماہ ستمبر میں یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلر کے تقرر کے عمل کو مکمل کرنے کے لئے قائم مقام وائس چانسلر مقرر کیا گیا تھا ۔ جس میں وہ یکسر ناکام ہوئے ہیں بلکہ اس کے لیئے اضافی مدت لینے کے بعد بھی مستقل وائس چانسلر کے تقرر کے لئے کام نہیں کر سکے ۔
تاہم پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین سرچ کمیٹی کا کوئی بھی اجلاس منعقد نہیں کروا سکے ۔ انہوں نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور وفاقی وزارت تعلیم اور چانسلر وفاقی اردو یونیورسٹی کے احکامات کو پس پشت ڈالتے ہوئے متنازعہ سلیکشن بورڈ میں کامیاب قرار دیئے جانے والے اساتذہ کو گریڈ 18 اور اس سے بالا کی نشستوں پر تقرر کر کے ان کی تنخواہیں جاری کیں اور بڑی تعداد میں یونیورسٹی کے ملازمین کے غیر ضروری تبادلے بھی کئے ۔
ڈاکٹر ضیا الدین کے دور میں یونیورسٹی کا قیمتی اسکریپ سستی قیمت پر بغیر کسی قانونی کارروائی کے فروخت کرنے کا الزام بھی ہے ۔ اور کینٹینوں سے پیسے لینے کا بھی انوکھاسلسلہ بھی انہی کے دور میں ہوا ہے اور اب چوری کی مذید وارداتوں کا بھی انکشاف ہوا ہے ۔
وفاقی وزارت تعلیم کے 10 اپریل کو جاری کردہ نوٹی فکیشن نمبر F.No.6-44/2020-HEC جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر محمد ضیا الدین کی مدت 27 فروری کو مکمل ہوئی تھی جس میں دو ماہ کا اضافہ کر کے انہیں 2 اپریل 2023 تک مذید کام کرنے کی اجازت دی گئی تھی ۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ 2 اپریل کے بعد سے پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین کے تمام اقدامات کو غیر قانونی ہوں گے ۔ اطلاعات کے مطابق قائم مقام وائس چانسلر سینڈیکیٹ کا خصوصی اجلاس طلب کر کے منظور نظر ملازمین کو نئے عہدے اور ترقیاں کرنے کے خواہاں تھے ۔