کراچی : رجسٹرار وفاقی اردو یونیورسٹی نے سنڈیکیٹ کا متوقع اجلاس موخر کر دیا۔ اپنا دورانیہ مکمل کرنے اور
وفاقی وزارت تعلیم کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن کے باوجود ڈاکٹر محمد ضیاءالدین دفتر شیخ الجامع میں براجمان ہیں ۔
سرکاری گاڑی اور دیگر مراعات کا غیرقانونی استعمال جاری
تفصیلات کے مطابق اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کے فیصلہ کی روشنی میں پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین کا بحیثیت قائم مقام وائس چانسلر دورانیہ 2 اپریل 2023 کو ختم ہوا تو ڈاکٹر محمد ضیاء الدین اس کے بعد نہ صرف دفتر شیخ الجامعہ میں براجمان رہے بلکہ وائس چانسلر کے تمام اختیارات کے استعمال کے علاوہ سہولتوں سے بھی مستفید ہوتے رہے ۔
مجبورا وفاقی وزارت تعلیم کو ایک نوٹیفکیشن کے ذریعہ انہیں مطلع کرنا پڑا کہ اب وہ وائس چانسلر نہیں رہے ۔ لہذا ان کے دو اپریل کے بعد کے تمام اقدامات غیر قانونی ہوں گے۔
اس نوٹیفکیشن کے اجراء کے باوجود ڈاکٹر محمد ضیاء الدین نہ صرف دفتر شیخ الجامعہ میں براجمان ہیں بلکہ وہ خود بھی اور ان کے اہل خانہ بھی سرکاری گاڑیوں کا استعمال کر رہے ہیں ۔
دوسری طرف وفاقی وزارت تعلیم کے مذکورہ نوٹیفکیشن کی روشنی میں اردو یونیورسٹی کی رجسٹرار ڈاکٹر زرینہ علی نے 20 اپریل کو متوقع سنڈیکیٹ کا 47 واں اجلاس مؤخر کر دیا ہے ۔ رجسٹرار کی طرف سے یہ فیصلہ ڈاکٹر محمد ضیاء الدین کے دورانیہ کی تکمیل کی وجہ سے کیا گیا ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سنڈیکیٹ کے اس اجلاس میں ڈاکٹر محمد ضیاء الدین اپنے من پسند درجنوں ملازمین اور افسران کو خلاف ضابطہ ترقیاں دینے کے خواہش مند تھے ۔
حیرت کی بات ہے کہ وفاقی وزارت تعلیم کی طرف سے تقررنامہ اعلامیہ جاری ہونے پر تو فوری طور پر اس پر عمل درآمد کیا جاتا ہے لیکن جب اسی وزارت تعلیم کی طرف سے دورانیہ کی تکمیل پر نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے تو اسے پشت ڈال دیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر محمد ضیاء الدین کی طرف سے اب بھی دفتر شیخ الجامعہ میں موجودگی اور دیگر سہولیات سے مستفید ہونے کے عمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈاکٹر محمد ضیاء الدین وزارت تعلیم کو چیلنج کرنے پر بضد ہیں اور خلاف ضابطہ اور غیر قانونی طور پر دفتر شیخ الجامعہ میں براجمان رہنا چاہتے ہیں۔
ایسی صورت میں وزارت تعلیم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر محمد ضیاء الدین کے خلاف مزید قانونی و سخت سے سخت کاروائی عمل میں لائی جا سکتی ہے ۔
افسوس