جمعہ, مارچ 29, 2024
صفحہ اولتازہ ترینداود یونیورسٹی کے سابق 17 ملازمین کے احتجاج کرنے پر مقدمہ درج

داود یونیورسٹی کے سابق 17 ملازمین کے احتجاج کرنے پر مقدمہ درج

کراچی : داود یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی نے معاہداتی ملازمین کو احتجاج کرنے پر مقدمہ درج کرا دیا ۔ سیکورٹی سپروائزر نے 17 افراد کو مقدمہ میں نامزد کر کے باقیوں کو بلیک میل کرنے کیلئے نامعلوم افراد کا ذکر بھی درج کیا ہے ۔

ایجوکیشن نیوز کو حاصل ہونے والی تفصیلات کے مطابق داود یونیورسٹی کے سیکورٹی سپروائزر خورشید احمد بھوگیو ولد دین محمد بھوگھیو نے 9 مئی شام 5 بجے ہونے والے احتجاج کیخلاف 13 مئی بہ روز اتوار شام ساڑھے 4 بجے مقدمہ نمبر 202/23 درج کرایا ہے ۔

جمشید کوارٹر تھانے میں درج مقدمہ میں سیکورٹی سپروائزر نے 154 کے بیان میں لکھوایا ہے کہ میں گلشن حدید میں رہتا ہوں اور داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی میں سیکیورٹی سپر وائزر اور وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سمرین حسین کا پروٹوکول آفسر اور سرکاری نوکر ہوں ۔

9 مئی کی شام 5 بجے ڈاکٹر عاصم حسین کی اہلیہ اور سندھ میں سب سے زیادہ تنخواہ وصول پانے والی وائس چانسلر ڈاکٹر سمرین حسین اپنے دفتر سے گھر جانے کیلئے نکلیں تو جیسے ہی گاڑی کے پاس پہنچیں تو اتنے میں چند اشخاص جن میں وقار حسین ‛ شعیب ‛ ایاز علی ‛ فرمان ‛ زین العابدين ‛ اشفاق ‛ عبدالروف ‛ آکاش ‛ ولی محمد ‛ جمیل ‛ محمد عامر ‛ غلام مصطفی ‛ عقیب ‛ آصف ‛ انجنیئر شفيق ‛ عمیر فاروق ‛ فیضان علی وغیرہ جو کہ داؤد انجینرنگ یونیورسٹی کے Comman لازمین میں اور اکو میں جانتا ہوں آۓ اور ہماری گاڑی کو گھیر کر روک لیا ۔

ہمارے ساتھ بد تمیزی کی اور گالم گلوچ شروع کر دی اور آس پاس چیزوں کی توڑ پھوڑ شروع کر دی اور کچھ گاڑی کے آگے لیٹ گئے اور ہلڑ بازی کی اور نعرے بازی کرتے رہے اور گملے وغیرہ توڑے  ہم منع کرتے رہے جو کہ باز نہیں آۓ اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں کہ ہم اس سے زیادہ نقصان پہنچا سکتے ہیں ۔ اور ہم آپ کو جانتے ہیں آپ کہاں سے گزرتے ھیں اور دھمکیاں دیتے ہوئےوہاں سے فرار ہو گئے ۔

جسکی وجہ سے ہم شدید خوف و ہراس کا شکار ہوں گئے ہیں اور اب میں بیان دے رہا ہوں کہ درج بالا اشخاص کیخلاف حراساں کرنے ‛ توڑ پھوڑ کرنے ‛ ہلڑ بازی کرنے اور کالم گلوچ اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے ۔ جس کے بعد ڈیوٹی آفیسر ASI شفیق الرحمان کے درج کردہ مقدمہ میں 504 / 506 /147/ 148 /427 ت پ کی دفعات شامل کی گئی ہیں ۔

حیرت انگیز طور پر پہلی بار کسی تعلیمی ادارے نے اپنے معاہداتی ملازمین کو نوکری سے نکالنے اور اس کے بعد احتجاج کرنے پر مقدمہ بھی درج کرایا ہے ۔ جب کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق نوکری سے نکالے جانے والے ملازمین نے وائس چانسلر ڈاکٹر سمرین حسین کی گاڑی کے سامنے احتجاج کیا تاکہ وہ ان کی بات کو سنیں اور کئی روز سے جاری احتجاج پر کان دھریں ۔

جس کے بعد ایک متاثرہ ملازم گاڑی کے سامنے لیٹ گیا تاکہ گاڑی رک جائے جس کے بعد موقع پر رینجرز بھی پہنچ گئی اور اس متاثرہ ملازم کو اٹھایا اور تشدد کا نشانہ بھی بنائے جانے کی اطلاعات ہیں ۔ سی سی ٹی وی میں واضح دیکھا جا سکتا ہے کہ سیکورٹی اہلکاروں کے دھکے دینے سے متاثرہ ملازم کیاریوں میں جا کر گرا جس کی وجہ سے گملہ ٹوٹا ہے ۔

تاہم اتوار کو مقدمہ درج کرانے کے بعد اس کو انتہائی خفیہ رکھا جا رہا تھا تاکہ ان ملازمین کو گرفتار کر کے نشان عبرت بنایا جا سکے تاکہ کوئی بھی ملازم نوکری سے نکالے جانے پر صدائے احتجاج تک بلند کرنے کی جرت نہ کر سکے ۔

حیران کن امر یہ ہے کہ ملازمت سے بغیر نوٹس برخاست کرنے کے بنیادی حق کی تلفی کے علاوہ احتجاج کے بنیادی حق سے بھی محروم کرنے کے بعد مقدمہ درج کرانا خود ایک متعصبانہ اور انتہائی جابرانہ و شاطرانہ رویہ ہے ۔

متعلقہ خبریں

تبصرہ کریں

مقبول ترین