کراچی : جامعہ کراچی : شیخ زید اسلامک سینٹر کی قائم مقام ڈائریکٹر نے خود کو ترقی دینے کا انوکھا فارمولہ ایجاد کر لیا ، وائس چانسلر پُر اسرار خاموشی کے بعد ہمنوا بن گئے ، انٹرنیٹ کی بندش کے روز 10 مئی کی دوپہر آن لائن بورڈ آف گورنرز کا اجلاس منعقد کر لیا ۔
جامعہ کراچی میں قائم شیخ زید اسلامک سینٹر کی قائم مقام ڈائریکٹر ڈاکٹر عابدہ پروین نے خود ایک بار پھر غیر قانونی ترقی دلوانے کیلئے 19ویں بی او جی کا انوکھا اجلاس بلا لیا ہے ۔ 10 مئی کو ملک بھر میں انٹرنیٹ کی سروس معطل ہونے کے باوجود مذکورہ اجلاس آئن لائن کیئے جانے کا بھی انوکھا کام کیا گیا ہے ۔
جس کے شیخ زید اسلامک سینٹر کے انتہائی شریف النفس اور ایماندار آفس اسسٹنٹ جاوید عالم نے اپنی آئینی درخواست نمبر 5823/2021 کے تحت سندھ ہائی کورٹ کے ڈبل بینج میں درخواست کی کہ یہ بی او جی کا اجلاس قائم مقام ڈارئریکٹر کا استحقاق ہی نہیں ہے اور اس میں خود کو پروفیسر شپ دلانے کیلئے مذکورہ اجلاس بلایا گیا ہے جس کو روکا جائے ۔
جس کے بعد جسٹس عرفان سعادت کی سربراہی میں ڈبل بینچ نے درخواست کو قبول کیا جس کی وجہ سے مذکورہ اجلاس نہ منعقد کرنے کا حکم دیتے ہوئے 23 مئی بہ روز منگل کو فریقین کو پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے ۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر عابدہ پروین کا اسسٹنٹ پروفیسر کا سلیکشن بورڈ بھی نہیں ہوا تھا ۔ جس کے بعد انہوں نے ایسوسی ایٹ پروفیسر پر ترقی بھی غیر قانونی طور پر لی ہے کیوں کہ ایسوسی ایٹ پروفیسر پر ترقی کیلئے منعقدہ اجلاس کا کورم بھی مکمل نہیں تھا ۔ جس کے بعد اب ریٹائرڈمنٹ سے قبل وہ پروفیسر شپ کے لئے از خود ہی اجلاس بلا کر پروفیسر بننا چاہ رہی ہیں جس پر جامعہ کے وائس چانسلر نے بھی انہیں منع نہیں کیا ہے ۔ جو رولز کے برعکس ہے ۔
اس سے قبل بھی مذکورہ قائم مقام ڈائریکٹر نے چیک پر خود دستخط کیئے تھے اور کاونٹر دستخط نہیں کرائے تھے جس کے بعد معاملہ سامنے آنے پر انہوں نے چیکوں پر کائونٹر دستخط کرنا شروع کئے ہیں ۔ اس کے علاوہ انہوں نے قائم مقام ہونے کے باوجود پالیسی میٹرز کے فیصلے بھی کیئے ہیں اور اکیڈمک کونسل کی منظوری کے بغیر ہی متعدد نئے کورسز بھی متعارف کرا دیئے ہیں ۔
سپریم کورٹ کے احکامات کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے سینیئرز کی موجودگی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر کو قائم مقام ڈائریکٹر بنا رکھا ہے جو مسلسل تقریبا 8 برس سے قائم مقام/ایڈیشنل ڈائریکٹر کے طور پر ذمہ داریاں ادا کر رہی ہیں ۔
معلوم رہے کہ شیخ زید اسلامک سینٹر دو برادر ملکوں دبئی اور پاکستان کے درمیان کئے گئے معاہدے کے تحت وجود میں آنے والا ادارہ ہے جو وفاق کے زیر انتظام ہے ۔ جس پر اٹھارویں ترمیم کا اطلاق نہیں ہوتا ۔ اس ادارے کا اپنا پروٹوکول ہے جو دونوں ملکوں نے مل کر طے کیا تھا ، جس کے تحت ہر طرح کی انتظامی معاملات کے اصول ہے کر لئے گئے تھے جس میں واضح کر دیا گیا تھا کہ اساتذہ کے سلیکشن بورڈ کا طریقہ کار اور کورم کی تعداد بھی متعین شدہ ہے ۔
اسی لیے اس ادارے کو وزارت آئی پی سی کے زیر انتظام کر دیا گیا تھا اور وفاقی محکمہ تعلیم کے دیگر اداروں کی طرح صوبائی وزارت تعلیم کے انڈر نہیں دیا گیا تھا ۔ بعد ازاں نوٹیفیکیشن کے ذریعے اس ادارے کو وفاقی وزارت تعلیم کے اندر کر دیا گیا ہے ۔