جمعرات, مارچ 28, 2024
صفحہ اولتازہ ترینہر شاخ پہ اُلو بیٹھا ہے انجام گلستاں کیا ہوگا !!!

ہر شاخ پہ اُلو بیٹھا ہے انجام گلستاں کیا ہوگا !!!

قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کا شمار پاکستان کے ان چند یونیورسٹیوں میں ہوتا ہے جن کا تحقیقی اور شعوری کردار نہ صرف پاکستان میں بلکہ عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے ، یہی وجہ ہے کہ گزشتہ سال ایک انٹرنیشنل ادارے نے یونیورسٹی کو ایک بلین روپے گرانٹ کی منظوری دی تھی ، لیکن سوال یہ ہے کہ اس میں یونیورسٹی انتظامیہ کا کیا کردار ہے ؟

 

انتظامیہ کا کرادر انتہائی افسوسناک ہے ، یونیورسٹی اگر ٹاپ پوزیشن پہ ہے تو صرف ان سٹوڈنٹس کے محنت کا نتیجہ ہے ، جو سیکنڑوں کلومیٹر دور سے آئے ، شب روز ایک کرکے محنت کرتے ہیں۔

 

یونیورسٹی انتظامیہ کے زمدار لوگ انتہائی کم فہم اور دوراندیشی کے فلسفے سے حالی نظر آرہے ہیں کیونکہ دو مہینے قبل ان سکالروں کو دہشتگردوں کی طرح لات مار مار کر رات کے اندھیرے میں رجسٹرار کے زیر نگرانی اسلام آباد پولیس نے ہاسٹلوں سے نکال دئیے تھے جس میں فیمل سٹوڈنٹس بھی شامل تھیں ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ سٹوڈنٹس کو سہولیات مہیا کرتے لیکن صورتحال اسکے برعکس ہے۔

 

ہزاروں سٹوڈنٹس کے لیے

♦️ایک کرکٹ گراؤنڈ

♦️ایک gym

♦️ایک فٹبال گراؤنڈ

♦️6 ہزار سٹوڈنٹس ہاسٹل نہ ہونے کی وجہ سے باہر کے ہاسٹلوں میں ذلیل و خوار ہورہے ہیں کوئی پرسان حال نہیں

♦️یونیورسٹی کے ہاسٹلوں کی حالتِ زار سب کے سامنے ہیں

♦️یونیورسٹی کے بلڈنگز ، مناسب دیکھ بھال اور خرچ نہ ہونے کی وجہ سے باہر سے بھوت کے بنگلے نظر آرہے ہیں

♦️ یونیورسٹی کے کیفے میں ایک جگہ پر ضرورت کی چیزیں نہیں ملتی ، دور پیدل سفر کرنا پڑتا ہے۔

 

یہ تو سب کے مشترکہ مسائل تھے اور سنئے ، تیسری سمسٹر کے انگلش پیپر میں میرے 65 نمبر آئے ، حلانکہ جو تیاری اور تجزیے میں نے جواباً تحریر کئے تھے اس لحاظ سے میرے 80 سے اوپر بنتے ہیں ، جب "محترم” پروفیسر کے پاس شکایت کے لیے گیا، تو اس نے کہا میں نے پرچے صحیح چیک کئے ہیں میرے لئے سر کا درد نہ بنو سائیڈ پہ ہوجاو۔

 

ڈیپارٹمنٹ انتظامیہ نے کہا کہ ری چیکنگ کے لیے پیسے 💰 جمع کرو وہ بھی صرف آپکے جو فی سوال نمبر لگائے گئے ہیں انکو پھر سے جمع کریں گے ، دوبارہ پیپر چیک نہیں ہوگا ، اب مجبوراً جس پیپر میں مجھے 4/4 GPA آنا تھا ، میں نے 2.8 GPA قبول کرلی کیونکہ ایسی ریچیکنگ کا کوئی فایدہ نہیں یعنی یہاں پروفیسر "مجازی خدا ” ہے!

 

علاؤہ ازیں یونیورسٹی کے مختلف مین گیٹس تھے ، جن میں اکثر پچھلے مہینے بند کردیئے گئے، بتائیےاس سے طلباء کو کیا سہولت ملے گا ؟؟؟

 

پوری قوم ریٹائر لوگوں سے تنگ ہے ، اکثر محلوں میں ایک مخصوص محکمے کے ریٹائر بندے ، کو لوگ پاگل سمجھتے ہیں جبکہ ہماری یونیورسٹی انتظامیہ نے ہم پر ایک ریٹائرڈ کرنل کو نازل فرمایا ، اتنی جلدی بازی اگر سٹوڈنٹس کے سہولیات کے حوالے سے کرتے ،تو آج طلباء بھی خوش ہوتے۔

 

لیکن کیا کریں ہمارے یونیورسٹیوں میں پروفیسرز طلباء کو "facilitate” نہیں بلکہ "ٹیٹ ” کرنے کی چکروں میں پڑے ہوئے ہیں ۔

 

حال ہی میں جاری کیا جانے والا تازہ نوٹیفکیشن کہ ” یونیورسٹی میں لسانی کونسلز ، اور پولیٹیکل پارٹیز کے لیے کوئی گنجائش نہیں” نے ہماری رجسٹرار اور وائس چانسلر کے "روشن دماغی ” کو تیس فٹ گہرے قبر میں بڑے تزک و احتشام کے ساتھ دفن کرنے کا اہتمام کیا ۔

 

اس موقع پر بے اختیار منہ سے نکلا کہ ” ہر شاخ پہ اُلو بیٹھا ہے انجام گلستاں کیا ہوگا”، یاد رکھئے ، یہ تحریر یونیورسٹی انتظامیہ سے انتہائی عاجزانہ درخواست بھی ہے اور دل کا درد بھی ۔

News Desk
News Deskhttps://educationnews.tv/
ایجوکیشن نیوز تعلیمی خبروں ، تعلیمی اداروں کی اپ ڈیٹس اور تحقیقاتی رپورٹس کی پہلی ویب سائٹ ہے ۔
متعلقہ خبریں

تبصرہ کریں

مقبول ترین