جمعرات, نومبر 21, 2024
صفحہ اولتازہ ترینجامعہ کراچی میں خلاف ضابطہ پی ایچ ڈی داخلوں کی باز گشت

جامعہ کراچی میں خلاف ضابطہ پی ایچ ڈی داخلوں کی باز گشت

کراچی : جامعہ کراچی کے کیمیکل انجنیئرنگ ڈیپارٹمنٹ میں خلاف ضابطہ پی ایچ ڈی داخلے دیئے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔ ڈپٹی رجسٹرار اکیڈمک (DRA) ، ایڈوانس اسٹڈیز اینڈ ریسرچ بورڈ (AS&RB) سمیت سپروائزر کی غفلت شامل ہے ۔ داخلے 2.76 اور 2.85 سی جی پی اے پر دیئے گئے ہیں ۔ اعلی تعلیمی کمیشن کے رولز کے مطابق پی ایچ ڈی میں داخلے کے لیئے 3.00CGPA ضروری ہے ۔

ایجوکیشن نیوز کو سیکرٹری بورڈ اینڈ یونیورسٹی کے دفتر سے حاصل ہونے والی دستاویزات کے مطابق جامعہ کراچی کے کیمیکل انجنیئرنگ ڈیپارٹمنٹ میں پی ایچ ڈی کرنے والے دو ایسے طلبہ ہیں جن کے ایم فل/ایم ای میں 3 سی جی پی اے سے کم نمبر تھے جس کے باوجود ان کو پی ایچ ڈی میں داخلہ دیا گیا ہے ۔

ان میں محمد ثاقب علی نے این ای ڈی یونیورسٹی سے 2017 میں ماسٹر آف انجنیئرنگ (کیمیکل )کیا تھا جس میں ان کی 2.76 سی جی پی اے تھی جس کے بعد انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ کیمیکل انجنیئرنگ میں پی ایچ ڈی میں داخلہ لیا جس کے بعد ایڈوانس اسٹڈیز اینڈ ریسرچ بورڈ (AS&RB) کی جانب سے 21 جولائی 2017 کو داخلے کی منظوری دی گئی ۔

شعبہ کیمیکل انجنیئرنگ کے اُس وقت کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد یاسر ہی ان کے سپروائزر بنے ۔ جب کہ محمد ثاقب علی اسی ڈیپارٹمنٹ میں 2014 سے مستقل طور پر تدریس کے فرائض بھی انجام دے رہے ہیں ۔ یوں یہ داخلہ کم CGPA کے بعد ڈیپارٹمنٹ میں تدریس کرنے اور طالب علم ہونے کی وجہ سے مفادات کے ٹکرائو کے مترادف بھی ہے ۔

اسی طرح مہوش الطاف نے بھی اِسی شعبہ میں 2015 میں پی ایچ ڈی میں داخلہ لیا تھا ۔ مہوش الطاف نے این ای ڈی یونیورسٹی سے 2014 میں 2.85 سی جی پی اے کے ساتھ کیمیکل انجنیئرنگ میں ماسٹر کیا تھا ۔ جس کے بعد 2015 میں جامعہ کراچی کے شعبہ ایڈوانس اسٹڈیز اینڈ ریسرچ بورڈ (AS&RB) نے ان 21 جولائی 2015 کو ان کا داخلہ کنفرم کیا تھا ۔

مہوش الطاف کا بھی سپروائزر بھی ڈاکٹر محمد یاسر خان ہی ہے ۔ مہوش الطاف کم CGPA کے باوجود شعبہ 2014 سے مستقل اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر تدریس کے فرائض انجام دے رہی ہیں ۔ یوں یہ داخلہ بھی مفاداتر کے ٹکرائو کے مترادف ہے ۔ مہوش الطاف اور محمد ثاقب علی کے کو سپروائزر بھی اسی ڈیپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر فرقان علی ہیں ۔ یعنی کے ایک ہی ڈہپارٹمنٹ میں یہ چاروں ملکر ’’تعلیم کا تعلم‘‘ سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں ۔

اس حوالے سے محمد ثاقب علی نے موقف دیتے ہوئے بتایا کہ جب میں نے داخلہ لیا تھا اس اشتہار میں صرف اور صرف ٹیسٹ پاس کرنے کی شرط تھی جب کہ CGPA کی کوئی شرط نہیں تھی اور 3 سی جی پی اے کی شرط ہائر ایجوکیشن کمیشن نے بعد میں عائد کی ہے ۔ اس حوالے سے دوسری طالبہ مہوش الطاف نے  موقف دیتے ہوئے کہا کہ میری سی جی پی اے اگر کم ہے تو  متعلقہ شعبہ یعنی ایڈوانس اسٹڈیز اینڈ ریسرچ بورڈ (AS&RB) مجھ سے پوچھ لے گا ۔

اس حوالے سے جامعہ کراچی کے وائس چانسلر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے بتایا کہ میرے خیال میں 3.00 سی جی پی اے سے کم پر پی ایچ ڈی میں داخلہ نہیں ہو سکتا تاہم میں پھر بھی کیس سامنے آنے پر دیکھ لوں گا ۔

واضح رہے کہ اعلی تعلیمی کمیشن کی پی ایچ ڈی پالیسی (پرانی) اور نئی دونوں میں 3.00 سی جی پی اے سے کم پر داخلے کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔

متعلقہ خبریں

1 تعليق

تبصرہ کریں

مقبول ترین