کراچی : آڈیٹر جنرل سندھ کے جاری کردہ لیٹر کے مطابق گریڈ 17 اور اس سے زائد کے افسران کا ٹائم پے اسکیل پر ترقی ممکن نہیں ہے ۔ تاہم اس کا مقابلہ کرتے ہوئے کراچی یونیورسٹی کے قائم مقام ڈائریکٹر فنانس طارق کلیم پچھلے ایک برس سے کسی بھی افسر کی پے فکسیشن نہیں کر رہے تھے ۔ حال ہی میں ڈائریکٹر فنانس طارق کلیم کو بائی پاس کر کے سب ملازمین کی پے فکسیشن کر دی گئی ہے ۔
اس میں آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر فرید ماما پیش پیش رہے ہیں ۔ جو وائس چانسلر کے قریب سمجھے جاتے ہیں ۔ کراچی یونیورسٹی خود مختار ادارہ ہے اور سنڈیکیٹ نے اس کی منظوری دی ہوئی ہے ۔ جس پر جامعہ کراچی میں تعینات AGPR کے نمائندے آڈٹ افسر عمران خان نے اپنے ہی ادارے کے برخلاف واضح جھکاؤ رکھنے والے ریمارکس لکھے ہیں ۔ جس پر وائس چانسلر نے پے فکسیشن کی منظوری دی ہے ۔
دوسری جانب بیرسٹر شاہدہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی وجود میں آئی تھی ۔ جس میں واضح درج تھا کہ یونیورسٹی کوڈ کے مطابق ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی کے نمائندے کون ہونگے ۔
تاہم سنڈیکیٹ نے یونیورسٹی کوڈ کے برخلاف DPC کی کمیٹی میں آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر کو بھی شامل کیا جو DPC میں اثر انداز ہوئے اور خلاف ضابطہ ترقیاں کرانے کا ذریعہ بنے ہیں ۔
ڈائریکٹر فنانس طارق کلیم بھی اس حوالے سے مشکل و تذبذب کا شکار نظر آ رہے ہیں تاہم اب فیصلہ ہو چکا ہے ۔ آئین کے مطابق سنڈیکیٹ کوئی فیصلہ یونیورسٹی کوڈ ‛ آئین پاکستان یا اسٹیچوری رولز اینڈ ریگولیشن (Statutory) کے خلاف نہیں بنا سکتی ۔ جس کی وجہ سے سنڈیکیٹ کا ایسا کوئی بھی فیصلہ غیر قانونی تصور کیا جائے گا ۔
واضح رہے کہ جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے لیو انکیشمنٹ کیلئے سامنے والی تحریک کو زمین بوس کرنے کیلئے پے فکسیشن کا کڑوا گھونٹ بھرا ہے ۔ جس میں ملازمین کی طاقت کو ایک بار پھر منتشر کر کے ایک دوسرے سے بددل کیا گیا ہے ۔
بہترین تجزیہ