کراچی : (رپورٹ : سید محمد عسکری ) وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیرمین ڈاکٹر مختار نے کہا ہے کہ ایچ ای سی کے چار سالہ گریجویٹ پروگرام کو جامعات نے غلطر طور پر متعارف کرایا اور سابقہ دور سالہ ڈگری پروگرام کو ہی بغیر کیسی تبدیلی کے ایسوسی ایٹ کے نام سے متعارف کروا دیا، جس سے ہمارا اعلی تعلیمی نظام تباہ ہوگیا ہے۔
چیرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار ہفتے کو اسلام آباد میں واقع کامسٹیک میں تیسری ریکٹرز کانفرنس کے دوسرے روز اجلاس سے خطاب کر رہے تھے ۔ ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ اس تباہی کی ذمہ داری جامعات کے رہنماؤں پرعائد ہوتی ہے اب ہم ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام پر نظرثانی کررہے ہیں اور ہم کسی بھی صورت میں معیاری تعلیم پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں تعلیم کے دو ہی مسئلے معیاری تعلم اور اچھی گورنس کے ہیں۔ جب تک ہم ان مسائل سےعہدہ بر نہیں ہوں گے ہم آگے نہیں بڑھ سکیں گے چیرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ ٹیکنالوجی میں جدت آرہی ہے اور ہمیں اس جدت کے لیے ہمیشہ تیار رہنا چائیے۔
پاکستان میں یونیورسٹیز کی تعلیم مہنگی ہورہی ہے، جاپان کے بزنس مین اور صنعت کار پاکستان میں انجیئنرز کی تلاش میں آئے لیکن انہوں نے صرف دو جامعات کے انجیئنرز کو ہی ترجیح دی جو اچھی بات نہیں ، باقی انجیئنرننگ کی جامعات کو بھی آگے آنا ہو گا۔
مذید پڑھیں : مشہور کرکٹر ہاشم آملہ بھی شیخ قاری سعد نعمانی کے مداح نکلے
کامسٹیک کے کوآرڈینیٹر جنرل ڈاکٹر اقبال چوہدری نے کہا کہ کامسٹیک کا بنیادی مینڈیٹ او آئی سی کے رکن ممالک کے درمیان سائنس اور ٹیکنالوجی میں تعاون کو مضبوط بنانا اور اُبھرتے ہوئے علاقوں میں تربیت کے ذریعے اپنی صلاحیتوں کو بڑھانا، او آئی سی کی قراردادوں پر عمل درآمد کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریکٹرز کانفرنس کے شرکاء سائنس اور ٹکنالوجی میں مسلم ممالک کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے تجاویز پیش کریں ۔ افریقی وائس چانسلر نے کہا کہ ہمیں اس کانفرنس سے بہت سیکھنے کا موقع ملا ہم نے ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کیا ۔ قازق یونیورسٹی کے وائس چانسلر سرجے پین نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ انہیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کو اہمیت دی جاتی ہے۔
پاکستانی سپئریر یونیورسٹی کی ریکٹر ڈاکٹر سمیرا رحمان نے کہا ہم نے طے کیا کہ ہم اپنی یونیورسٹی کو بیروزگاری کا مرکز نہیں بننے دیں گے کیونکہ سب سے بڑا مسئلہ فارغ التحصیل طلبہ کو ملازمت فراہم کرنا ہے چناچہ ہم نے پیشہ ور پروگرامز تیار کئےجس سے طلبہ کو بہت فائدہ پہنچا ۔ ای پی ایس یو پی کی وفاقی شاخ کے صدر ڈاکٹر عبد الباسط نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کینیا، یوگنڈا، نائجیریا اور قازقستان کے ماہرین اور سائنسدانوں کی شرکت سے کانفرنس کا رنگ نکھر گیا ہے انہوں نے ریکٹرز کانفرنس کو کامیاب کانفرنس قرار دیا۔