Monday, December 8, 2025
صفحہ اولتازہ ترینجامعہ کراچی : ڈائریکٹر فنانس پرجیز افسر کی مرید راہموں کے نام...

جامعہ کراچی : ڈائریکٹر فنانس پرجیز افسر کی مرید راہموں کے نام پر شاہ خرچیاں

جامعہ کراچی میں گزشتہ برس لیو انکیشمنٹ دینے کیلئے ڈائریکٹر فنانس نے مبینہ طور پر رشوت وصول کی تھی۔ طارق کلیم نے 16 لاکھ روپے میڈیکل بل کی صورت میں لیکر 54 لاکھ روپے VC آفس، رجسٹرار اور فنانس آفس کے اسٹاف کو دیئے گئے تھے اور ایڈوانس تنخواہ بھی دی گئی تھی ۔

مدت ملازمت میں 6 ماہ رہنے کے باوجود طارق کلیم کو ایک ماہ کی تنخواہ دی گئی تھی ۔ اصولی طور پر ایک سال مدت ملازمت رہنے والے ملازم کو ایڈوانس تنخواہ دی جاتی ہے ۔ معاہدہ 9 اکتوبر کو ختم ہونے کے بعد سیکرٹری بورڈ اینڈ یونیورسٹی نے ذاتی دلچسپی کے بعد طارق کلیم کو مذید ڈائریکٹر فنانس کے طور پر توسیع دی ۔

بورڈ اینڈ یونیورسٹی کا نیا دفتر واقع PRC بلڈنگ پر کروڑوں روپے خرچ ہوئے ۔ جو ADP اور کسی سالانہ بجٹ کے بغیر تمام اخراجات کیئے گئے تھے ۔

جامعہ کراچی کے ڈائریکٹر فنانس طارق کلیم اور ڈاؤ یونیورسٹی و سندھ یونیورسٹی کے ڈائریکٹر فنانس کا دہرا چارج رکھنے والے زین العابدین سیکرٹری بورڈ اینڈ یونیورسٹی کے قریب سمجھے جاتے ہیں۔ ان دونوں کو مرید راہموں نے کارکردگی ایوارڈ اور ایک ایک لاکھ روپے دیئے گئے ۔

طارق کلیم اور زین العابدین جس دور میں ڈائریکٹر فنانس بھرتی ہوئے اس دور میں ٹیسٹ کلیئر کرنے کیلئے 50 نمبر تھے جن کو بعد ازاں کم کر کے 40 کر دیا گیا تھا ۔ جس کی وجہ سے دونوں کی بھرتیاں ممکن ہوئیں اور اسی اشتہار پر ناظم امتحانات بورڈز اور سیکرٹری بورڈز کی تعیناتیوں کو کالعدم قرار دیا گیا تھا ۔ جس کے باوجود ڈائریکٹر فنانس کی تعیناتی کی گئی تھی ۔

گزشتہ برس 2022 میں ڈائریکٹر فنانس کی بھرتی کیلئے پاسنگ مارکس 50 سے بڑھا کر 60 فیصد کر دیئے گئے کیونکہ اس ٹیسٹ میں زین العابدین فیل ہو گیا تھا اور طارق کلیم زائدالعمر ہونے کی وجہ سے ڈائریکٹر فنانس کے کھیل سے ہی باہر ہو گیا تھا جب کہ 60 فیصد سے زائد نمبر لینے والے امیدواروں کی تعیناتی نہیں کی گئی اور 40 فیصد نمبر لینے والے متعدد امیدواروں کو ایکسٹینشن دے دی گئی تاکہ مرید راہموں کا سکہ یونیورسٹیز میں برقرار رہے ۔

ذیشان میمن نے 61 اور عادل رشید نے 60 فیصد نمبر حاصل کیئے تھے ۔ ندیم احمد سولنگی نے 55 فیصد نمبر حاصل کیئے تھے ۔ انیل کمار نے 81 فیصد نمبر ‛ ندیم شکور نے 80 فیصد نمبر حاصل کیئے تھے ۔

اشتہار کی شرائط کے مطابق 56 سال یا اس کے زائد کے امیدوار ڈائریکٹر فنانس کے لیئے اہل نہیں تھے ۔ جس کی وجہ سے طارق کلیم اور عامر بشیر کو خزانے کا رکھوالہ بنانے کیلئے مرید علی راہموں نے نئی ترکیب تیار کی اور زائد العمر کے ساتھ ساتھ فیل ہونے کا حل بھی نکال لیا ۔

جس کے بعد مرید علی راہموں نے طارق کلیم ‛زین العابدین اور عامر بشیر جیسے افسران کو ریٹائرڈمنٹ کے باوجود عہدوں پر بحال رکھا اور لاڈ پیار کی انتہا کرتے ہوئے مرید علی راہموں نے جامعہ کراچی ‛ جامعہ سندھ اور ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلرز سے سفارشات لیئے بغیر از خود ایوارڈ ( اعزازیہ )دینے کا حل نکالا ۔

جامعہ کراچی کے پرجیز افسر ارشد اور ڈائریکٹر فنانس طارق کلیم کا گٹھ جوڑ بھی کافی پرانا ہے ۔

واضح رہے کہ اسی سلسلے میں اگلی قسط میں سیکرٹری بورڈ اینڈ یونیورسٹیز کے حوالے سے امریکا سے موصول ہونے والی دستاویزات پر مذید انکشافات کیئے جائیں گے ۔

متعلقہ خبریں

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا


مقبول ترین