چیئرمین مولانا حنیف جالندھری کی جانب سے قرآن بورڈ سے ہٹائے گئے ممبران کا معاملہ عدالت پہنچ گیا۔
قرآن بورڈ کے چیئرمین مولانا حنیف جالندھری نے غیر آئینی اور غیر قانونی طور پہ مخالف مسلک کے ممبران کو قرآن بورڈ کی ممبر شپ سے تبدیل کروا کے راتوں رات نئے مقرر دیئے جبکہ تبدیل کیے گئے ممبران پروفیسر سیدہ سعیدہ اختر، سید حسنین عباس گردیزی، مولنا فیض بخش رضوی، خواجہ قمرالدین شاہ جمالی نے چیئرمین قرآن بورڈ حنیف جالندھری کے غیر آئینی اور غیر قانونی اقدام کو چیلنج کرنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں رٹ دائر کر دی۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب، پرنسپل سیکرٹری ٹو وزیر اعلیٰ پنجاب، سیکریڑی اوقاف اور چیئرمین قرآن بورڈ مولانا حنیف جالندھری کو نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔
اپنی درخواست میں ہٹائے گئے ممبران نے موقف اختیار کیا ہے کہ قرآن ایکٹ کے تحت قرآن بورڈ کے ممبران کی معیاد تین سال ہوتی ہے۔ تین سالہا مدت سے قبل انہیں ہٹایا یا تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ سوائے اس صورت میں ممبر خود استعفیٰ دے دے یا فوت ہو جائے۔
مزکورہ ممبران نے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ چئیرمین قرآن بورڈ بغیر بورڈ ممبران کی سفارشات کے کوئی سفارش وزیر اعلی کو بھیجنے کے مجاز نہیں ہیں جبکہ حنیف جالندھری نے قرآن بورڈ کا کوئی اجلاس بلائے بغیر ہی سفارشات کی سمری وزیر اعلی کو بھیج کر غیر آئینی اور غیر قانونی اقدام کیا ہے۔
قران بورڈ کی ممبر شپ سے ہٹائے جانے والوں میں گروپ ایڈیٹر 92 نیوز محمد اسلم ترین اور ڈاکٹر مفتی عبدالکریم خان بھی شامل ہیں۔