اردو یونیورسٹی کے 2ملازمین عامر زاہد اور فرحان علی خان نے صدر پاکستان و چانسلر اردو یونیورسٹی، چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن، منسٹر ایجوکیشن و سینیٹرز اردو یونیورسٹی سے سیاسی بنیاد پر مدت ملازمت میں توسیع نہ کرنے کے خلاف آواز اٹھائ اور انہیں مدت ملازمت میں توسیع کی درخواست دیدی۔
انہوں نے اپنی درخواست میں مزید کہا کہ قائم مقام شیخ الجامعہ کے RIGHT HANDعدنان اختر کے مقابلے میں میں ہم دونوں کے بھائ انجمن غیر تدریسی ملازمین ویلفیئر ایسوسی ایشن کا انتخاب لڑتے ہیں جس کی وجہ سے ہمیں انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے حالانکہ ہماری کسی سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ہم وقت کی پابندی اور اپنے فرائض منصبی ایمانداری سے ادا کرتے ہیں اور ہمارے انچارجز کی جانب سے کبھی بھی ہماری شکایت نہیں کی گئ اور بار بار ہماری مدت ملازمت میں توسیع کی سفارش کی پھر بھی ہمیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس کے برعکس تقریبا 60 لوگوں کی جن کی ہمارے ساتھ توسیع ختم ہوئ تھی ان سب کو توسیع دے دی گئ مگر ہم دونوں کو توسیع نہیں دی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری مدت ملازمت کو 7 سال سے زائد کا عرصہ ہو چکا ہے اور اب ہمیں اس طرح سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔۔ 7 ماہ سے بغیر تنخواہ کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ حکام بالا سے درخواست کی ہے کہ کیا یہ ایک جمہوری ملک نہیں کہ جس میں کسی کے خلاف الیکشن میں حصہ لینابھی اتنا بڑ جرم بن گیا کہ ایسا انتقام لیا جارہا ہے۔۔ دونوں ملازمین نے درخواست کی کہ ہماری مدت ملازمت میں توسیع کی جائے تاکہ 7 ماہ سے گھر کا کرایہ اور دیگر معاملات چل سکیں اور ہمارے گھر کا چولہا جلے۔۔
انہوں نے کہا کہ اب ہم ڈپریشن کا شکار ہو چکے ہیں اور اگر ہمیں کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار قائم مقام شیخ الجامعہ پروفیسر ڈکٹر ضیاء الدین اور عدنان اختر ہوں گے۔ اور اب ہم یونیورسٹی گیٹ کے باہر جلد بھوک ہڑتالی کیمپ تادم مرگ لگائیں گے۔۔ اگر پھر بھی کچھ نہ ہوا تو ہم خودکشی جیسا اقدام بھی کر سکتے ہیں اور ان سب کے ذمہ دار یہی دونوں لوگ ہوں گے۔