جمعہ, ستمبر 20, 2024
صفحہ اولتازہ ترینمعروف محقق و مصنف عالم دین مولانا خالد خلیل نعمانی کا انتقال...

معروف محقق و مصنف عالم دین مولانا خالد خلیل نعمانی کا انتقال ہوگیا

معروف محقق و مصنف عالم دین مولانا خالد خلیل نعمانی کا کراچی میں مختصر علالت کے بعد تقریباً تیراسی برس کی عمر میں انتقال ہوگیا۔وفاق المدارس کے میڈیا کوآرڈینیٹر مولانا طلحہ رحمانی کے مطابق مولانا خالد خلیل نعمانی کا تعلق معروف علمی گھرانہ سے تھا،آپ کے والد مولانا قاضی خلیل الرحمٰن نعمانی مرحوم برصغیر کی نامور علمی شخصیت تھے۔

مولانا خالد خلیل نعمانی کی پیدائش تقسیم سے قبل 1940ء میں کلیانہ کے علاقہ میں ہوئی،تقسیم کے بعد اپنے خاندان کے بڑوں کے ہمراہ کراچی میں سکونت پذیر ہوئے،یہاں ابتداء میں دینی تعلیم دارالعلوم نانک واڑہ اور بعد میں جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری میں حاصل کی،1962ء میں جامعہ دارالعلوم کراچی سے درس نظامی سے فراغت حاصل کی،اس کے بعد اسلامی یونیورسٹی مدینہ منورہ سعودی عرب سے کلیہ اصول الدین کی ڈگری حاصل کی،اور تدریس وتعلیم کا کورس بھی مکمل کر کے نمایاں پوزیشن حاصل کی۔آپ کے اساتذہ میں مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع عثمانی،علامہ سید محمد یوسف بنوری،مفتی رشید احمد لدھیانوی،مولانا قاری رعایت اللہ،مولانا اکبر علی،مولانا شیخ سلیم اللہ خان،مولانا سحبان محمود جیسی ھستیاں شامل ہیں۔جبکہ آپ نے روحانی و اصلاحی سلسلہ میں شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی،مولانا عبدالغفور عباسی،مولانا شاہ ابرار الحق ہردوئی،مولانا عاشق الٰہی بلند شہری جیسی ھستیوں سے بھی فیض حاصل کیا۔

1972ء سے آپ نے عملی زندگی کا آغاز درس و تدریس اور تعلیم وترتیب کے میدان سے شروع کیا،مختصر وقت کیلئے کراچی میں حکیم سعید مرحوم کے ساتھ ہمدرد کے ادارہ میں تصنیفی و تحریری کام کیا۔پھر سعودی حکومت کی جانب سے آپ کو افریقی ملک یوگینڈا میں تبلیغ و دینی تعلیم و تدریس کیلئے بھیجا گیا۔وہاں آپ اسلامک انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ ہوئے اور وائس پرنسپل کے عہدہ پر 1979ء تک خدمات انجام دیں،اس کے بعد کینیا آگئے وہاں پہلے نکورو کے علاقہ میں اسلامک سینٹر کی بنیاد رکھی،اور کئی جہتوں میں دینی تعلیم و تربیت کی مثالی کام انجام دئیے،کئی مساجد کے قیام میں عملی اور کلیدی کردار ادا کیا۔1985ء میں کینیا کے ساحلی شہر ممباسا میں دینی و فلاحی ادارہ میں خدمات انجام دیتے ہوئے تقوی اسلامک سینٹر کا آغاز کیا،جہاں مسلمان بچوں اور بچیوں کو دینی تعلیم و تربیت کے ساتھ کئی اہم مفید عملی کورسز کا سلسلہ بھی شروع کیا۔1989ء میں کینیا کے معروف ترین دینی مرکز دارالعلوم لیکونی میں بحیثیت کیئر ٹیکر پرنسپل کے عہدہ پر کام کیا اور یہاں بھی دارالعلوم سیکنڈری اسکول کی بنیاد بھی رکھی جو اس وقت بھی کینیا کی وزارت تعلیم سے منظور شدہ دینی ادارہ ہے۔کینیا میں قیام کے دوران آپ نے صرف ممباسا شہر کے اطراف میں تیس سے زائد مساجد قائم کیں،ان مساجد کے ساتھ دینی مکتب ومدرسہ اور نرسری لیول پر عصری اسکول کا نظم بھی بنایا۔مولانا خالد خلیل نعمانی مرحوم کو عربی،انگریزی اور سواحلی زبانوں پر بھی عبور حاصل تھا۔

کینیا میں قیام کے عرصہ میں سعودی سفارت خانہ کی جانب سے مختلف دینی و تعلیمی ذمہ داریوں کیلئے بھی خدمات حاصل کی جاتی رہیں۔آپ کی خدمات کا دائرہ کینیا سے لیکر صومالیہ تک وسیع ہوتا گیا،صومالیہ میں علاقائی فسادات میں مہاجرین کے کیمپوں میں سعودی ریڈ کریسنٹ اور کینیائی ریڈ کراس سے ملکر بچوں کی تعلیم کے انتظام اور دینی امور کے نگران کی ذمہ داریاں بھی انجام دیں۔1996ء میں آپ پاکستان مستقل واپس آگئے،یہاں آکر کراچی میں جامعہ رحمانیہ بفرزون میں دو سال تدریس کی،اس کے بعد معروف دینی درسگاہ جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری سے منسلک ہوئے اور جامعہ کی شاخ خلفائے راشدین پرانا گولیمار میں تادم آخر تدریس کی خدمات انجام دیں۔آپ نے اپنے والد معروف محقق مولانا قاضی خلیل الرحمٰن نعمانی مرحوم کی کئی تصانیف کو شائع کروایا اور کئی اصلاحی و فکری عنوان پر مختلف کتب بھی تحریر کیں۔مولانا طلحہ رحمانی کے مطابق مولانا نعمانی مرحوم نیک سیرت دینی وعلمی شخصیت تھے،آپ کے فیض یافتہ ہزاروں تلامذہ آج دنیا کے مختلف ممالک میں دینی خدمات انجام دے رہے ہیں۔

تقریباً نو دس روز علیل رہے،دوران علاج گزشتہ رات نجی ہسپتال میں تقریباً تیراسی برس کی عمر میں آپ کا انتقال ہوگیا۔ان کی نماز جنازہ جامعہ بنوری ٹاؤن میں استاذ الحدیث مولانا امداداللہ یوسف زئی(ناظم وفاق المدارس سندھ) نے پڑھائی،جس میں ہزاروں علماء وطلباء شریک ہوئے،بعد ازاں ان کے آباؤ و اجداد کا قائم کردہ کلیانہ قبرستان میں تدفین عمل میں لائی گئی۔کئی لہجوں میں بیک وقت تلاوت کرنے والے عالمی شہرت یافتہ قاری سعد نعمانی آپ کے بھتیجے ہیں،آپ کے تین فرزند اور دو بیٹیاں ہیں۔مولانا خالد خلیل نعمانی مرحوم کی رحلت پر قائدین وفاق المدارس مولانا مفتی محمد تقی عثمانی، مولانا انوار الحق حقانی، مولانا محمد حنیف جالندھری،مولانا سید سلیمان بنوری،مولانا عبیداللہ خالد،مولانا سعید یوسف، مولانا امداد اللہ یوسف زئی سمیت دیگر منتظمین و مسؤلین نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اہل خانہ سے تعزیت بھی کی،انہوں نے کہا کہ مولانا خالد نعمانی مرحوم کی ہمہ جہت دینی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا،ان کی رحلت علمی حلقوں کیلئے بڑا نقصان ہے،قائدین وفاق المدارس نے احباب و اہل مدارس سے مولانا مرحوم کیلئے خصوصی دعاؤں کے اہتمام کی اپیل بھی کی۔

متعلقہ خبریں

تبصرہ کریں

مقبول ترین