پیر, ستمبر 16, 2024
صفحہ اولتازہ ترینکراچی : MDCAT کی انکوائری مکمل ہونے سے قبل ہی مشکوک

کراچی : MDCAT کی انکوائری مکمل ہونے سے قبل ہی مشکوک

کراچی : جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کیخلاف MDCAT میں ہونے والی بے قاعدگیوں کی انکوائری پر سوالات اٹھ گئے ہیں ۔ وائس چانسلر JSMU ڈاکٹر امجد سراج میمن کی موجودگی میں انکوائری کمپرومائزڈ ہونے کے خدشات بڑھ گئے ۔ ڈاکٹر امجد سراج میمن کو عہدے سے ہٹا کر انکوائری کو شفاف بنایا جائے : افسران

 

ابجوکیشن نیوز کے مطابق جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی جانب سے MDCAT میں ہونے والی کرپشن ‛ بے ضابطگی اور لا پرواہی کیخلاف دوسری انکوائری بھی غیر موثر ہونے کے خدشات بڑھ گئے ہیں ۔ شفاف انکوائری کا انعقاد وائس چانسلر کو بھی عہدے سے ہٹا کر ہی ممکن بنایا جا سکتا ہے ۔

 

مذکورہ انکوائری میں وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) اور نگران وزیر صحت ڈاکٹر سعید نیاز بھی انکوائری کو شفاف بنانے کیلئے غیر سنجیدہ ہیں ۔ جس کا اندازہ وائس چانسلر کو نہ ہٹانے سے لگایا حا سکتا ہے ۔ جبکہ خود ڈاکٹر امجد سراج میمن کے پاس دوسرا چارج بینظیر بھٹو یونیورسٹی آف لیاری کی وائس چانسلر شپ کا بھی ہے ۔جہاں کے VC ڈاکٹر اختر بلوچ کیخلاف انکوائری کو شفاف بنانے کیلئے ان کو جبری رخصت پر بھیج کر چارج ان کو سونپا گیا تھا ۔

 

ایجوکیشن نیوز کو حاصل ہونے والی دستاویزات کے مطابق جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے VC ڈاکٹر امجد سراج میمن نے تعیناتی کے بعد اپنی ٹیم بنائی تھی جس کیلئے دو بار کامیاب MDCAT کرانے والی تجربہ کار ٹیم کو ہٹا دیا تھا  ۔ امجد سراج میمن نے ڈائریکٹر HR نورین زہرا کو ہٹا کر نان کیڈر  راحت ناز کو ڈائریکٹر HR کا چارج دے دیا تھا ۔

 

جس نے وائس چانسلر کے سامنے نورین زہرا کے ساتھ بد تمیزی کی تھی اور اس کے علاوہ راحت ناز کو اس سے قبل HR سے ہٹایا جا چکا ہے ۔ امجد سراج میمن نے راحت ناز ، حنا سعید اور سہراب زمان کو من پسند عہدوں پر تعینات کیا ۔ جس کی وجہ سے شدید انتظامی بحران بھی پایا جانے لگا تھا ۔

 

امجد سراج میمن نے ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی سے بے دخل کی گئی انٹر پاس خاتون حنا سعید کو گریڈ 19 پر ایڈیشنل ڈائریکٹر ایڈمیشن تعینات کر کے غیر قانونی کام کیا ۔ جب کہ اس کے علاوہ اسی خاتون کو MDCAT کا انچارج بھی بنا ڈالا ۔جس کا معاون سہراب زمان کو لگایا گیا ۔ حنا سعید اس سے قبل ڈاؤ یونیورسٹی میں ڈپٹی کنٹرولر تعینات رہی جہاں سے ڈاکٹر سعید قریشی نے ان کو نکالنے کی تیاری کی تھی کہ حنا سعید نے کنٹریکٹ بحال ہی نہیں کرایا ۔

 

حنا سعید نے 1995 میں اسلامیہ کالج میں بی ایس سی میں داخلہ لیا تھا اور 1997 میں کراچی یونیورسٹی میں پیپر دیئے تھے جن میں ایک پیپر میں فیل ہو گئی تھی جس کے بعد دوبارہ پاس نہیں ہو سکیں جب کہ انہوں نے CV میں BSc کراچی یونیورسٹی اور MBA پرسٹن یونیورسٹی لکھ رکھا ہے ۔ تاہم اب JSMU میں تعینات ہو کر MDCAT پیپر فروخت کرنے کا حصہ رہی ہیں اور اس معاملے میں ڈائریکٹر ایڈمیشن فاطمہ عابد کے ماتحت مذکورہ کام ہوتے رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ بھی سارے کھیل کا حصہ رہی ہیں ۔

 

 

امجد سراج میمن نے تقرریوں کے نئے اشتہار کے ساتھ ہی راحت ناز کو HR کا ڈائریکٹر لگا کر تقرریاں کرنے کا کام مکمل کرایا ۔ ان نئی تقرریوں میں حنا سعید کو ایڈیشنل کنٹرولر تعینات کیا جانا تھا جس کا انٹرویو تک کر لیا گیا تھا ۔ جب کہ نئی تقرریوں میں سہراب زمان کو ایڈیشنل ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن بنائے جانے کا ارادہ تھا ۔ جب کہ سہراب زمان بغیر مقررہ تجربے کے ڈائریکٹر بننے کا خواہش مند بھی تھا ۔

 

حیران کن امر یہ بھی ہے کہ راحت ناز نے ضروری ہی نہیں سمجھا کہ وہ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایڈمیشن تعینات ہونے والے خاتون حنا سعید کی تعلیمی اسناد کو چیک کر لیں یا ویری فائی کرا لیں ۔

 

 

حیرت انگیز طور پر بینظیر بھٹو یونیورسٹی لیاری کے وائس چانسلر ڈاکٹر اختر بلوچ کیخلاف انکوائری پر ان کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا تھا ۔ جس کے بعد گزشتہ پونے دو برس سے لیاری یونیورسٹی کے وی سی کی جگہ چارج پہلی بار نان پی ایچ ڈی ڈاکٹر امجد سراج میمن کے پاس ہے ۔

 

ادھر معلوم ہوا ہے کہ ڈاکٹر امجد سراج میمن کیخلاف لیاری یونیورسٹی کے اساتذہ بھی سراپا احتجاج ہیں ۔ کیونکہ انہوں نے بغیر اختیارات کے بعض افراد کے تبادلے کیئے ہیں کہ بغیر اجازت کے مالی اختیارات کا ناحائز استعمال بھی کیا ہے ۔ امجد سراج میمن کے پاس لیاری یونیورسٹی کی ایک گاڑی کے علاوہ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی دو گاڑیاں مع موٹر سائیکل استعمال میں ہیں ۔ جب کہ سہراب زمان بھی دو سرکاری گاڑیاں استعمال کر رہا ہے ۔

 

شرجیل انعام میمن کی بدولت ڈاکٹر امجد سراج میمن کو سندھ بھر کے اسپتالوں میں ادویات و طبی آلات کی خریداری کیلئے پروکیورمنٹ کمیٹی کا سربراہ بنایا گیا ہے جنہوں نے پروکیورمنٹ کے اصول ہی بدل دیئے ہیں ۔ سابق سربراہ پروکیورمنٹ کمیٹی ڈاکٹر طارق رفیع کے دور میں پروکیورمنٹ کیلئے تین اصل اصول وضع کیئے گئے تھے تاکہ اہل کمپنیوں کو ٹھیکے دیئے جائیں ۔ ان شرائط میں متعلقہ کمپنی کا ایک ارب روپے کا سالانہ ٹرن آور ، اپنی فیکٹری ہونا اور 50 فیصد ادویات کی مارکیٹ میں فروخت شامل تھیں ۔

 

اس حوالے سے ڈاکٹر امجد سراج میمن کا کہنا ہے مجھے FIA کی ٹیم پر بھروسہ ہے ۔ میرے خلاف دو تین میڈیا ہاوس منفی مہم چلا رہے ہیں ۔ میں نے بھرتی پر پابندی کی وجہ سے حنا سعید کو کنٹی جنسی پر بھرتی کیا تھا ۔

 

پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی ترجمان سے رابطہ کیا گیا کہ کیا 61 ملین روپے کے بعد دوبارہ فنڈز دیئے جائیں گے اور کیا PMDC میں اب بھی سندھ MDCAT کی نمائندگی امجد سراج میمن ہی کریں گے ۔ اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ فی الوقت انکوائری رپورٹ مکمل نہیں ہوئی ۔ جس کے بعد اس پر فیصلہ سامنے آئے گا ۔

متعلقہ خبریں

تبصرہ کریں

مقبول ترین