اسلام آباد : حال ہی میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے باہر یونیورسٹی اساتذہ کے احتجاج کے معاملے پر ایکشن لیتے ہوئے اسے قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا . چیئرمین ایچ ای سی کا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے ساتھ ساتھ 50 ہزار یونیورسٹی اساتذہ کے آنْکھوں میں دُھول جھونْکنے کی کوشش کی ہے ۔
چیئرمین ایچ ای سی کا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے ساتھ ساتھ 50 ہزار یونیورسٹی اساتذہ کے آنْکھوں میں دُھول جھونْکنے کی کوشش ۔ سینیٹ کے اجلاس میں سینیٹر سعدیہ عباسی نے سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کی جانب سے اس معاملے پر ایچ ای سی کو سابقہ ہدایات کے باوجود ٹھوس کارروائی نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کیا ۔
ان پیش رفت کے جواب میں ایچ ای سی کی جانب سے ایک کمیٹی کا نوٹیفکیشن 8 نومبر 2023 کو سوشل میڈیا پر گردش کرتا ہوا پایا گیا ، کمیٹی کے نوٹیفکیشن کی تاریخ 24 اگست 2023 ہے لیکن اس کا پہلا اجلاس 8 نومبر 2023 کو ہوا ہے۔
کمیٹی کے ٹی او آر سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسے نئی پالیسی کا مسودہ تیار کرنے کا پورا عمل دوبارہ شروع کرنا ہوگا ۔ بظاہر یہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو دھوکہ دینے کی کوشش نظر آتی ہے جو اس معاملے پر اپنے آنے والے اجلاس میں بحث کرے گی ۔
اس سے قبل 22 اگست 2022 کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں بھی یہ مسئلہ زیر بحث آچکا ہے ۔ اس اجلاس میں چیئرمین ایچ ای سی نے قائمہ کمیٹی کو بتایا تھا کہ کمیشن کی اکیڈمک کمیٹی نے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ موجودہ مسودہ پالیسی اور ذیلی کمیٹی کی حتمی سفارشات کو کمیشن کی اکیڈمک کمیٹی کے سامنے اور اس کے بعد کمیشن کو غور کے لیے پیش کیا جائے گا ۔ چیئرمین ایچ ای سی کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔
یہ معاملہ 3 جنوری 2023 کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے ایجنڈے پر آیا ۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نے ہدایت کی کہ اس معاملے میں کافی وقت گزر چکا ہے اور ایچ ای سی کی انتظامیہ اس کو حتمی شکل دینے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے ۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا اگلا اجلاس 3 فروری 2023 کو ہوا ، اس اجلاس میں چیئرمین ایچ ای سی کو ہدایت کی گئی کہ وہ اپبٹا اور فاپواسا کی مشاورت سے اس عمل کو حتمی شکل دیں اور اپنی رپورٹ پیش کریں ۔
قائمہ کمیٹیوں کی ہدایت کے باوجود چیئرمین ایچ ای سی کی جانب سے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا ۔ 17 مئی 2023 کو قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کے چیئرمین نے چیئرمین ایچ ای سی کو تفمیل رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی جو پیش نہیں کی گئی ۔
26 جولائی 2023 کو خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں ، ایچ ای سی کے اہلکار نے کمیٹی کو بریفنگ دی کہ اس مسئلے کے حل کے لیے قوانین کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے ۔ مجوزہ مسودہ قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کے سامنے پیش کر دیا گیا ۔ کمیٹی نے بغیر تاخیر کے اسے منظور کرنے کی ہدایت کی لیکن چیئرمین ایچ ای سی نے کوئی قدم نہیں اٹھایا ۔
یہ انتہائی حیران کن ہے کہ 8 نومبر 2023 کو نئی کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن منظر عام پر آیا ہے ۔ کمیٹی کے ٹی او آر سے ظاہر ہوتا ہے کہ پالیسی کا مسودہ تیار کرنے کا سارا عمل دوبارہ شروع ہو جائے گا ۔ یہ بات بھی انتہائی حیران کن ہے کہ کمیٹی کے نوٹیفکیشن کے 75 دن بعد کمیٹی کا پہلا اجلاس بلایا گیا ہے۔ معاملے کا ایک اور حیران کن پہلو یہ ہے کہ 20 اکتوبر 2023 کو ایچ ای سی نے FAPUASA کے ساتھ اپنی میٹنگ کے کمنٹس جاری کیے اور اس میٹنگ میں HEC نے عہد کیا کہ وہ متفقہ مسودہ کمیشن کی منظوری کے لیے پیش کرنے جا رہے ہیں ۔
یہ ساری کہانی ظاہر کرتی ہے کہ ایچ ای سی کا عملہ یا تو نااہل ہے ، الجھن کا شکار ہے یا پھر وہ اس مسئلے کو حل کرنے میں سنجیدہ نہیں۔ اپوبٹا کا خیال ہے کہ چیئرمین ایچ ای سی اس مسئلے کو حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہیں اور اس نئی کمیٹی کو تشکیل دے کر چیئرمین ایچ ای سی قائمہ کمیٹی کو دھوکہ دے رہے ہیں جو اس معاملے پر اپنے آنے والے اجلاس میں بحث کرے گی۔