بی ایس (2021-2017) سیشن کو مکمل ہوئے سات سال اور سیشن (2022-2018) کو گزرے ہوۓ تقریباً چھ سال گزرنے کو ہیں لیکن اس لمبہ یہ ہے کہ اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود طلباء کو نہ رزلٹ کارڈ مل سکا نہ ہی سرٹیفکیٹ۔
اب تو یہ مسئلہ اتنا ہی بڑھ گیا ہے کہ طلباء آواز اٹھانے پر مجبور ہو گئے ہیں اور خاص بات یہ کہ اب گورنمنٹ ڈگری کالج ڈیرہ مراد جمالی کے طلباء کو اپنا مستقبل تاریک نظر آرہا ہے۔
حال ہی میں کئی پوسٹیں آئیں اور گزر گئیں، مگر اب تک ڈگری دینے کا کوئی عملی پہلو نظر نہیں آیا نہ کالج کی انتظامیہ سے نہ ہی یونیورسٹی آف بلوچستان سے۔ ہم نے حال ہی میں اس بنیادی مسئلہ کو کالج کی انتظامیہ کے سامنے پیش کیا اور اُن سے کہا کہ ہمارے اس مسئلہ کو حل کیا جائے تو جواب آیا کہ پندرہ دن تک آپ کا مسئلہ حل ہو جائے گا اب اس پندرہ دن کو گزرے ہوئے دو سال بیت گئے ہیں، مگر کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا۔
محض باتیں اور دلاسے کی حد تک طلباء کو خاموش کر دیا جاتا ہے اور یہی کہا جاتا ہے کہ کام ہو جائے گا۔ چار سال کی ڈگری کو سات سال کے عرصہ میں بھی نہ ملنا ایک بہت بڑے المیہ کا باعث ہے۔ اور اس بھی بڑھ کر المیہ یہ کہ انتظامیہ بالکل خاموش ہے۔
اگر ہم دوسری جانب دیکھ لیں تو جب لسبیلا، لورالائی اور باقی دیگر کالجز کے بی ایس سیشن 2017 اور 2018 کے رزلٹ کے نتائج یونیورسٹی آف بلوچستان اعلان کر سکتی ہے تو ڈگری کالج ڈیرہ مراد جمالی کے بی ایس کا رزلٹ کیوں نہیں؟
طلباء اسے کالج کی نااہلی سمجھیں یا پھر کالج انتظامیہ اس معاملہ میں دلچسپی ہی نہیں لے رہی،اگر کالج انتظامیہ نے اس کام میں کوئی عملی اقدامات نہیں اٹھاۓ تو طلباء اس سے بھی سخت اقدامات اٹھا سکتے ہیں۔اور اپنے حقوق کے لیے اس سے سخت قدم اٹھانے کا حق رکھتے ہیں۔اور اگر سلسلہ یوں ہی چلتا رہا تو ڈگری کالج ڈیرہ مراد جمالی میں بی۔ایس مکمل طور پر بند ہو جاۓ گا جس کی ذمہ دار انتظامیہ ہے۔