تحریر: پروفیسر نعیم خالد
گورنمنٹ ڈگری سائنس کالج لیاقت آباد کی عمارت وہ تاریخی اور انتظامی حیثیت رکھتی ہے جو کراچی کے کسی اور کالج کو حاصل نہیں یعنی اس عمارت میں چار کالجز قیام رہا۔ 1976 میں جب وزیراعظم پاکستان جناب ذوالفقار علی بھٹو لیاقت آباد سپر مارکیٹ کا افتتاح کرنے آئے تو لیاقت آباد میں ڈگری کالج قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور یوں اکتوبر 1976 میں ڈگری سائنس کالج لیاقت آباد کا آغاز اس عمارت میں کیا گیا اور اس کے پہلے پرنسپل جناب اے ار اے سامو تھے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ عمارت 1965 میں قائم چکی تھی اور اس میں سپیریئر سائنس کالج قائم رہا جس کے پرنسپل جناب سرور حسین زبیری تھے جو 1981 سے لے کر 84 تک ڈی جے سائنس کالج کے پرنسپل بھی رہے۔ 1972 کے اوائل میں سپیریئر سائنس کالج کو شاہ فیصل کالونی منتقل کر دیا گیا اور اس عمارت کے خالی ہونے پر گورنمنٹ کالج فار ایجوکیشن کراچی (جسے بی ایڈ کالج بھی کہتے تھے) کو یہاں شفٹ کیا گیا جو اس سے پہلے گورنمنٹ کالج فار مین ناظم اباد میں غالب لائبریری سے متصل ایک عمارت میں 1956 سے قائم تھا۔
1976 میں گورنمنٹ کالج فار ایجوکیشن کو لیاقت آباد سے فیڈرل بی ایریا بلاک 15 کی موجودہ عمارت میں منتقل کیا گیا۔ مجھے آج بھی اس کالج کا وہ گرین اور وائٹ سے لکھا سائن بورڈ یاد ہے جس پہ درج تھا
"Govt. College for Education Liaquatabad at Qasimabad”
اس عمارت میں جب تک گورنمنٹ کالج فار ایجوکیشن قائم رہا اس عمارت کی خوبصورتی دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی انتہائی صاف ستھرا اور نفیس ماحول یہاں شام چار بجے تک ایم ایڈ اور اور بی ایڈ کی کلاسیں ہوا کرتی تھیں عمارت سے متصل خوبصورت باغیچہ اور سبزہ زار تھا جسے ڈم ڈم کی باڑ لگا کر احاطہ کیا گیا تھا باغ کے ساتھ ایک خوبصورت گراؤنڈ تھا جس میں کبھی کرکٹ کے ہارڈ بال میچ بھی ہوا کرتے تھے بنیادی طور پر ڈگری سائنس کالج لیاقت اباد کی عمارت ایک ایجوکیشنل کمپلیکس میں تھا جس میں ایک طرف آغا خان ایجوکیشن والوں کی عمارت تھی جسے 1972 میں نیشنلائز کردیا گیا۔
دوسری طرف گورنمنٹ ایلیمنٹری کالج جب کے کالج کے ایک طرف پرنسپل کا خوبصورت بنگلہ بھی تھا۔ 1977 میں مارشل لاء کے وقت یہاں سیکورٹی فورسز کا بھی طویل عرصے قیام رہا۔ اس زمانے میں جیل روڈ، کلیٹن روڈ اور جہانگیر روڈ کے اسکول سرکاری بہت مشہور ہوا کرتے تھے مثلاً جہانگیر روڈ اسکول نمبر1, جہانگیر روڈ اسکول نمبر2, جہانگیر روڈ اسکول نمبر 3 اور پھر 1972 میں جہانگیر روڈ اسکول نمبر2 کی عمارت بارشوں میں منہدم ہو گئی جسے اس آغا خان اسکول کی عمارت میں منتقل کیا گیا اور کیا ہی بات ہے کہ آج بھی یہ اسکول گورنمنٹ بوائز سیکنڈری اسکول جہانگیر روڈ نمبر2 کے نام سے ہی قائم ہے. لیاقت آباد کو یونیورسٹی روڈ سے ملانے والا برج ہے بہت بعد میں تعمیر ہوا اس سے پہلے یہاں روڈ ختم ہو جاتی تھی اور آگے لیاری ندی تھی۔ یہاں شہر کے مشہور بس روٹ 7-H کا آخری اسٹاپ ہوا کرتا تھا.
1986 میں اسی عمارت میں قائم پرنسپل کے بنگلے میں گورنمنٹ قائد ملت کالج (ایوننگ) کو منتقل کیا گیا جو اس سے پہلے نشتر روڈ پر پاکستان کوارٹر اور ابراہیم علی بھائی آڈیٹوریم سے متصل جام آف لسبیلہ کی عمارت میں قائم تھا یہ شام کا کالج تھا اسی عمارت میں صبح کی شفٹ میں نبی باغ کالج بھی قائم رہا اور جو بعد میں صدر میں پریڈی تھانے کے سامنے منتقل ہوا۔ قائد ملت کالج کیونکہ پرنسپل کے بنگلے میں تھا اس لئے گنجائش کم ہونے کی وجہ سے اس پرنسپل کے بنگلے کو منہدم کرکے ایک نئی عمارت تعمیر کی گئی اور باضابطہ طور پر قائد ملت کالج کو اس نئی عمارت میں منتقل کیا گیا اور جب تک کالج کا تعمیراتی کام جاری رہا قائد ملت کالج کی کلاسیں گورنمنٹ ڈگری سائنس کالج لیاقت آباد میں ہوتی رہی۔ قائد ملت کالج کا نام آئے اور سے پرنسپل پروفیسر مظفر حسین ملاٹھوی مرحوم کا ذکر نہ کرنا زیادتی ہوگی ملاٹھوی صاحب ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز کراچی بھی تعینات رہے۔
سٹی ناظم نعمت اللّٰہ خان کے دور ایک نیا گرلز کالج قائم کیا گیا جس کا نام تھا گورنمنٹ ڈگری گرلز کالج KMC Park تھا. 2006 سے لے کر 2011 تک یہ گرلز کالج قائد ملت کالج کی عمارت میں صبح کی شفٹ میں چلتا رہا۔ 2011 میں اس گرلز کالج کو سپر مارکیٹ لیاقت آباد سے متصل APWA سیکنڈری اسکول کے احاطے میں قائم نئی عمارت میں منتقل کر دیا گیا۔
ڈگری سائنس کالج لیاقت آباد نے بڑی قربانی بھی دی جب 18مارچ 2013 کو کالج پرنسپل پروفیسر سبط جعفر زیدی صاحب کو کالج سے نکلتے ہوئے کالج کے دروازے پر شہید کر دیا گیا۔
بہت کچھ لکھنا بہت سے نام رہ گئے اگر دوست رہنمائی فرمائیں تو نوازش ہوگی۔