کراچی () جامعہ این ای ڈی کے شعبہ انوارمنٹل انجینئرنگ کے تحت ایک روزہ بین الاقوامی سمینار منعقد کیا گیا۔ جس کی صدارت معین الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر محمد طفیل نے کی۔
سیمینار سے جزل مینیجر پاکستان اسٹیٹ آئل آپریشنز انجینئر عاطف حسن، ڈین پروفیسر ڈاکٹر نعمان احمد، شعبہ انوارمنٹل انجینئرنگ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر محمود علی، اسپین یونی ورسٹی کے ڈاکٹر فرنینڈو بیمبیلا، سڈنی یونی ورسٹی کے ڈاکٹر ابو الکلام، ڈی ایچ اے صفا یونی ورسٹی کے ڈاکٹر احمد حسین، ملٹی چین انڈسٹریز کے سربراہ ڈاکٹر جعفر عثمانی، شوگر کین ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر شاہد افغان اور کیمیکل انجینئرنگ کے ڈاکٹر سعود ہاشمی نے خطاب کیا۔
جامعہ کی ترجمان فروا حسن کے مطابق معین الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر محمد طفیل سمیت قومی و بین الاقوامی ماہرین کا کہنا تھاکہ حیاتیاتی ایندھن کو بنیادی طور پر ٹرانسپورٹ کے شعبے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ایندھن گرین ہاؤس گیسوں کےاخراج کو کم کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ کیوں کہ زمین سے نکلنے والا ایندھن بتدریج ختم ہو رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دُنیا بھر میں حیاتیاتی ایندھن کا استعمال بڑھ رہا ہے۔
ایشیا بھی حیاتیاتی گیس پیدا کرنے والا بڑا خطہ ہے۔ ماہرین نے بتایا کہ حیاتیاتی ایندھن کے استعمال پر تنقید بھی کی جاتی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ اس کے استعمال سے خوردنی تیل اور اجناس کی قیمتوں میں اضافہ بتایا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ حیاتیاتی ایندھن کو اجناس سے تیار کیا جاتا ہے خوردنی تیل کو متعدد ڈیزل انجنوں کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔
اسی تیل سے حیاتیاتی ڈیزل بھی بنایا جاتا ہے جسے ڈیزل کے روایتی ایندھن میں ملا دیاجائے اور وہ بیشتر ڈیزل انجنوں کے لئے موزوں بن جاتا ہے۔ استعمال شدہ خوردنی تیل کو حیاتیاتی ڈیزل میں بھی تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ بعض اوقات استعمال شدہ خوردنی تیل سے پانی الگ کرلیا جاتا ہے، اس کے بعد اسے ایندھن کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ بہرطور ماہرین نے بائیو میتھین فیول کو بس ٹرانسپورٹ سسٹم میں متعارف کروانے پر زُور دیا۔