اتوار, دسمبر 22, 2024
صفحہ اولتازہ ترینسرسید یونیورسٹی اور وفاقی محتسب سیکریٹریٹ برائے تحفظ ہراسگی کے زیرِ اہتمام...

سرسید یونیورسٹی اور وفاقی محتسب سیکریٹریٹ برائے تحفظ ہراسگی کے زیرِ اہتمام ایک تصویری مقابلے کا انعقاد

کراچی: سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبہ مرکز مشاورت و رہنمائی نے وفاقی محتسب سیکریٹریٹ برائے تحفظ ہراسگی
  Federal Ombudsman Secretariat for Protection against Harassment  (FOSPAH)  کے تعاون سے کیمپس میں تصویری مقابلے کا انعقاد کیا جس میں سرسید یونیورسٹی کے طلباء نے آرٹ ورک کے ذریعے ہراسگی کے پیغام کو تصاویر اور خاکوں کی شکل میں پیش کیا۔
تصویری مقابلہ کا مقصد کام کی جگہ پر ہراساں کرنے کے واقعات  جیسے اہم موضوع کو مختلف جہتوں اور شکلوں میں جاگر کرنے کے لیے طلباء کی حوصلہ افزائی کرنا تھا۔
وفاقی محتسب سیکریٹریٹ برائے تحفظ ہراسگی کی ریجنل ہیڈ، سبیکا شاہ ملک بھر میں کام کی جگہوں پر ہراساں کرنے کے واقعات کے حوالے سے زیرو ٹالرنس کے کلچر کو فروغ دینے اور بیداری  پیدا کرنے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔انہوں نے  اس موقع پر کہا کہ FOSPAH نے حکومت کے غیر متزلزل عزم کو ظاہر کیا ہے۔کام کی جگہ پر ہراساں کرنے کے خلاف 16روزہ سرگرمی  کے ذریعے ہم ہراساں کرنے کے واقعات کو کم سے کم کرنے، ان سے نمٹنے اور اورلوگوں میں اس حوالے سے بیداری پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
سرسیدیونیورسٹی کے چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ کام کی جگہ پر ملازمین کو ہراساں کرنے کے شواہد موجود ہیں یا نہیں، اس بات سے قطع نظر ہراساں کئے جانے والے افراد جسمانی اور روحانی طور پر مستقل اذیت کا شکار رہتے ہیں جو ان کی صحت اور کام کے معیار پر بری طرح اثر انداز ہوتا ہے۔ایک صحتمند، مثبت ہراسگی سے پاک کام کی جگہ، ملازمین کو لگن کے ساتھ کام کرنے اور ان کی پیداواری صلاحیت بڑھانے میں بہت مدد کرتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ کام کی جگہ پر کسی کے ساتھ بھی ہراسگی اور امتیازی سلوک کی حوصلہ افزای نہیں کی جانی چاہئے۔
سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ یہ ایک بہترین قدم ہے جو ہراسگی کے خاتمے کے لیے ہمارے اجتماعی عہد کی نشاندہی کرتا ہے اور اس کے اثرات کو مختلف شعبوں میں پھیلاتا ہے۔اس کے علاوہ  افراد کو ان کے حقوق اورکام کی جگہ کے ماحول کو کنٹرول کرنے والے حفاظتی فریم ورک کے بارے میں جامع معلومات فراہم کرکے بااختیار بناتا ہے۔
سرسید یونیورسٹی کے رجسٹرار سید سرفراز علی نے کہا کہ آرٹ میں ایسے پیغامات پہنچانے کی طاقت ہے جو صرف الفاظ کے ذریعے ممکن نہیں۔اس تصویر ی مقابلے کے ذریعے،،ہم امید کرتے ہیں کہ کام کی جگہ پر ہراساں کئے جانے کے بارے میں آگاہی کو فروغ ملے گا اور محفوظ اور جامع کام کی جگہوں کے فروغ کے لیے اجتماعی کوششوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
مرکز مشاورت و رہنمائی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شکیل احمد نے کہا کہ تصویری مقابلہ ہمارے طلباء کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے کہ وہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا ایک نیک مقصد کے لیے استعمال کریں اور معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
طلباء کے جوش و جذبہ اور تخلیقی صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کلیہ الیکٹریکل و کمپیوٹر انجینئرنگ کے رئیس پروفیسر ڈاکٹر محمد عامر نے مستقبل کے پروفیشنل افراد کی ذہنی تشکیل میں اس طرح کے اقدامات کی اہمیت پر زور دیا۔
FOSPAH نے ٹاپ تین جیتنے والوں کو شیلڈز سے نوازا اور دل کو چھو لینے والے تصویری پیغامات کے ذریعے مسئلہ کو بہترین طریقے سے اجاگر کرنے اور اس کے خاتمے کی کوششوں کو فروغ دینے پر طلباء کے کام کو بے حد پزیرائی ملی اور انھیں تعریفی سرٹیفکیٹس دئے گئے۔
اختتامِ تقریب پر سرسید یونیورسٹی اور  FOSPAH دونوں اداروں کی جانب سے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیاجس میں کام کی جگہ پر خواتین کے تحفظ کو یقینی بنانے اور ایک اچھے اور باعزت ماحول کو فروغ دینے کے لیے باہمی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔
News Desk
News Deskhttps://educationnews.tv/
ایجوکیشن نیوز تعلیمی خبروں ، تعلیمی اداروں کی اپ ڈیٹس اور تحقیقاتی رپورٹس کی پہلی ویب سائٹ ہے ۔
متعلقہ خبریں

تبصرہ کریں

مقبول ترین