اتوار, ستمبر 8, 2024
صفحہ اولNewsجامعہ کراچی میں مالی بحران پر انجمن اساتذہ کے مجلس عاملہ میں...

جامعہ کراچی میں مالی بحران پر انجمن اساتذہ کے مجلس عاملہ میں اہم فیصلے

کراچی : جامعہ کراچی انجمن اساتذہ کا اہم اجلاس 26 مارچ، 2024 بروز منگل منعقد ہوا۔ اجلاس میں صدر انجمن پروفیسر ڈاکٹر شاہ علی القدر، نائب صدر ڈاکٹر محمد زبیر، خازن ڈاکٹر ندا علی، جوائنٹ سیکرٹری ڈاکٹر معروف بن رؤف اور فیصل اعوان، پروفیسر ڈاکٹر انتخاب الفت، پروفیسر ڈاکٹر محمد حارث شعیب، پروفیسر ڈاکٹر عظمٰی عاشق، ڈاکٹر محمد علی، پروفیسر ڈاکٹر صالحہ رحمٰن، ڈاکٹر نائلہ عثمان، ڈاکٹر انیلہ کوثر، ڈاکٹر آصف رضا خان، ڈاکٹر فیضان الحسن نقوی، ڈاکٹر تحسین احمد، ڈاکٹر ذیشان اختر، جناب غفران عالم اور ڈاکٹر اسد تنولی نے شرکت کی ۔ اجلاس میں مختلف امور پر بحث کی گئی اور مشاورت سے حکمت عملی طے کی گئی۔

اجلاس میں جامعہ کراچی میں انتظامیہ کی مالی معاملات میں بدانتظامی پر سیر حاصل بحث کی گئی اور تمام اراکین نے جامعہ میں جاری مالی عدم استحکام کا ذمہ دار صرف مالی گرانٹ کی کمی ہی کو نہیں بلکہ DF کو بھی اس کا برابر ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے انتظامیہ کی جانب سے فنڈز نہ ہونے کے دعوے کو یکسر مسترد کیا۔ مزید برآں ڈائریکٹر فائنانس کے اس بیان کو بھی یکسر مسترد کیا گیا کہ جامعہ میں فیس جمع نہ ہونے سے جامعہ کا مالی خسارہ دو ارب تک جا پہنچا ہے۔

انجمن اساتذہ انتظامی ناکامی و بحران اور مالی بے ضابطگیوں کے بوجھ تلے اساتذہ کے حقوق کو غصب کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دے گی۔ اجلاس میں تمام اراکین نے متفقہ طور پر انتظامیہ کی جانب سے لیو انکیشمنٹ کی عدم ادائیگی، شام کے مشاہروں کی سال بعد بھی عدم ادائیگی، میڈیکل کے بلز کی عدم ادائیگی اور بالخصوص تنخواہوں میں کئے گئے اضافہ کے بقایا جات کی عدم ادائیگی پر اتنظامیہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور راست قدم اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ شام کی کلاسز کے مشاہروں کی عدم ادائیگی کی صورت میں عید کے فوراً بعد شام کے تدریسی عمل کو معطل کرنے پر بھی غور کیا گیا ۔ اس ضمن میں اراکین کی مشاورت سے اساتذہ کے تمام مالی بقایاجات کی عدم ادائیگی کی صورت میں عید کے فوراً بعد اجلاس عام بلا کر اساتذہ کی مشاورت سے فیصلہ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

لیو انکیشمنٹ کے لئے ایمپلائز ایسوسی ایشن کے ساتھ مل کر مشترکہ حکمت عملی وضع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ڈاکٹر منور رشید اور نصیر اختر کی تنخواہ کی بحالی کے لئے صدر انجمن پروفیسر ڈاکٹر شاہ علی القدر اور پروفیسر ڈاکٹر انتخاب الفت پر مشتمل دو رکنی ایک کمیٹی قائم کی گئی۔ دونوں معزز اراکین اس مسئلہ کو حل کرنے کے لئے فی الفور اقدامات کریں گے۔

جامعہ کے اندر سیکیوریٹی کی عمومی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور حالیہ چند دنوں میں ہونے والے واقعات کے تناظر میں پوری سیکوریٹی مشینری کی کارکردگی کو مسترد کیا گیا۔ اس بات پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا کہ جامعہ کے اندر سے اساتذہ و طلباء کی گاڑیاں، موٹر بائیک اور بیٹریاں وغیرہ جس دھڑلّے سے چوری ہو رہی ہیں وہ جامعہ کے سیکوریٹی کے نظام کی مکمل ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس ضمن میں انجمن اساتذہ انتظامیہ سے سیکوریٹی کے نظام میں اصلاحات کے لئے مطالبہ بھی کرتی ہے اور اس ضمن میں اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے جو ہو سکتا ہے وہ کردار ادا کرنے کے لئے بھی تیار ہے۔

اجلاس میں اراکین کی جانب سے متوجہ کیا گیا کہ وفاقی HEC کی جانب سے جامعات کی گرانٹ میں کٹوتی کی تجویز کو عملی جامہ پہنانے کے لیے عنقریب کوششیں ہو رہی ہیں۔ جس پر انجمن اساتذہ کے تمام اراکین نے سخت تشویش کا اظہار کیا اور اسے یکسر مسترد کرتے ہوئے نہ صرف اس کمی کو روکنے بلکہ گرانٹ میں مزید اضافہ کے لئے فپواسا FAPUASA کے پلیٹ فارم سے تمام اساتذہ برادری کو متحرک کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

بینیوولنٹ فنڈ کے قوانین کے حوالے صدر انجمن نے ایک معزز رکن کے استفسار پر بتایا کہ جلد اس کے by laws بنا کر جنرل باڈی میں اساتذہ سے منظور کروائے جائیں گے۔ ریفر بیک کیسز کے حوالے سے یہ طے کیا گیا کہ ماضی کی طرح سینڈیکیٹ ممبران کی ایک کمیٹی قائم کی جائے جس میں تمام شکایت کنندہ اساتذہ کی جائز شکایات کا ازالہ کیا جائے۔

مجلس عاملہ کی جانب سے اک تجویز یہ بھی دی گئی کہ جامعہ کے اندر ایسے تمام گھر جو ناقابل رہائش حالت میں ہیں اور انتظامیہ بھی مالی بحران کا بہانہ بنا کر اُن گھروں کی بحالی پر توجّہ نہیں دے رہی انھیں ایسے اساتذہ کو دے دیا جائے جو اپنے پیسے لگا کر قابل رہائش بنا کر رہ سکیں اور لگائی گئی رقم صرف ضروری اخراجات کی مد میں ایسے اساتذہ کو ماہانہ کٹوتی کی مد میں واپس لوٹا دی جائے۔ اس ضمن میں صدر انجمن اساتذہ نے شیخ الجامعہ سے اس تجویز پر مشاورت کی یقین دہانی کروائی۔

دوسری طرف رکن سنڈیکیٹ ڈاکٹر ریاض احمد نے مذکورہ اجلاس کی روداد پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی یونیورسٹی ٹیچرز سوسائٹی نے علی القدر کی قیادت میں ہمیشہ لیو انکیشمنٹ کے مطالبے کا ساتھ دیا ہے. سال 2022 کی اکتوبر میں بھی ڈی ایف مخالف ملازمین افسران احتجاج کا ساتھ دینے کیلیے ایک دن کی ہڑتال بھی کی گئی تھی ۔ امید ہے اب مطالبہ تسلیم نہ ہونے کی صورت میں پیر کی ملازمین ہڑتال کا کٹس ساتھ دے گی ۔ میں بطور رکن سنڈیکیٹ امپلائیز ویلفئر ایسوسی ایشن کے مطالبے اور ہڑتال کی حمایت کرتا ہوں ۔

متعلقہ خبریں

تبصرہ کریں

مقبول ترین