کراچی : انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کا اہم اجلاس جمعرات کو منعقد ہوا۔ اجلاس میں صدر انجمن پروفیسر ڈاکٹر شاہ علی القدر، خازن ڈاکٹر ندا علی، جوائنٹ سیکریٹری ڈاکٹر معروف بن رؤف سمیت مجلس عاملہ کے ممبران پروفیسر ڈاکٹر انتخاب الفت، پروفیسر ڈاکٹر صالحہ رحمٰن، پروفیسر ڈاکٹر عظمٰی عاشق، ڈاکٹر محمد علی، ڈاکٹر نائلہ عثمان، ڈاکٹر انیلہ کوثر، ڈاکٹر آصف رضا خان، ڈاکٹر فیضان الحسن نقوی، ڈاکٹر ذیشان اختر، جناب غفران عالم اور ڈاکٹر اسد تنولی نے شرکت کی ۔
اجلاس میں تمام اراکین نے متفقہ طور پر انتظامیہ کی جانب سے لیو انکیشمنٹ کی عدم ادائیگی، شام کے مشاہروں کی سال بعد بھی عدم ادائیگی، میڈیکل کے بلز کی عدم ادائیگی اور بالخصوص تنخواہوں میں کئے گئے اضافہ کے بقایہ جات کی عدم ادائیگی پہ سخت تشویش کے اظہار کیا گیا ۔
اجلاس میں طے کیا گیا کہ اساتذہ کے حقوق کی عدم ادائیگی کے حوالے سے کل بینرز لگائے جائیں گے ۔ پیر 22 اپریل سے شام کی کلاسز کے معاوضے کی عدم ادائیگی پر شام کی کلاسوں کا بائیکاٹ کیا جائے گا ۔ مطالبات کی عدم منظوری کی صورت میں مئی کے آغاز میں اجلاس عام منعقد کر کے اگلا لائحہ عمل طے کیاجائے گا ۔
اسی طرح ریفربیک کیسز کے حوالے سے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ یہ اساتذہ کا حق ہے اور اسے ہمیشہ کی طرح سینڈیکیٹ ممبران کی کمیٹی بنا کہ حل کیا جائے۔
انجمن نے لیکچرار اور اسسٹنٹ پروفیسرز کے سلیکشن بورڈز جلد از جلد مکمل کرنے پہ زور دیا اور جب تک یہ عمل مکمل نا ہو جامعہ کراچی کی سینڈیکیٹ سے منظور شدہ طریقہ کار کے مطابق لیکچرار کو پی ایچ ڈی کی بنیاد پر اسسٹنٹ پروفیسر (T) پر ترقی دیے جانے کا مطالبہ کیا ۔
ادھر اراکین مجلس عاملہ غفران عالم اور ڈاکٹر فیضان نقوی نے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ مجلس عاملہ کے اجلاس میں یہ واضح فیصلہ کیا گیا تھا کے جنرل باڈی کا اجلاس بلایا جائے گا اور یہ اعلان واجبات کی ادائیگی سے مشروط نہیں تھا کیوں کے مسائل کا ایک انبار ہے جس میں ریفربیک بھی شامل ہے اور اسےجنرل باڈی کے ایجنڈے پر آنا چاہئے اور یہی بات پچھلی مجلس عاملہ کی روداد کا حصہ بھی ہے۔
انہوں نے مذید لکھا کہ بارہا اس بابت اجلاس میں درخواست کی گئی تھی اور اراکین کو گواہ بھی بنایا گیا تھا مگر ایک بار پھر روداد میں ردو بدل کی گئی ہے جو کہ اجلاس میں دی گئی رائے کی بے توقیری ہے اور ہم اسے اساتذہ کے حقوق کے حصول میں رکاوٹ سمجھتے ہیں ۔ہماری صدر انجمن اساتذہ سے گزارش ہے کے جنرل باڈی کے اجلاس کا فوری غیر مشروط اعلان کریں ۔اور ہمارے اختلافی نوٹ کو نقطہ اختلاف کے طور پر روداد کا حصہ بنایا جائے۔