کراچی : جامعہ کراچی کے سینٹر آف ایکسیلینس میرین بیالوجی (CEMB) کے ملازمین ایک جانب تین ماہ کی تنخواہوں اور دو سالوں کے واجبات کیلئے سراپا احتجاج ہیں تو دوسری جانب انتہائی جونیئر خاتون انچارج نور السحر نے ملازمین کو ڈرانا دھمکانا شروع کر دیا ہے ۔
جامعہ کراچی کے سینٹر آف ایکسیلینس میرین بیالوجی (CEMB) کے اساتذہ ، افسران اور ملازمین کو گزشتہ 3 ماہ سے تنخواہیں ادا نہیں کی گئی ہیں ، جب کہ ان کی پنشن اور دیگر واجبات بھی ادا نہین کیئے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے 17 اپریل سے احتجاج جاری ہے ۔
تاہم انتہائی جونیئر خاتون نور السحر نے افسران و ملازمین کے خلاف کوئی اور جواز نہ ملنے کے باعث انتہائی بھونڈنے الزامات کے تحت اظہار وجوہ کے لیٹر جاری کرنا شروع کر دیئے ہیں ، نور السحر کو کسی بھی صورت سینٹر کا انچارج نہیں بنایا جا سکتا کیونکہ ڈین کی موجودگی میں کسی جونیئر کو انچارج نہیں بنایا جا سکتا ۔
انچارج (CEMB) نور السحر نے چوکیدار حامد محمود کو لیٹر لکھا ہے کہ 20 اپریل کو سینٹر کی گاڑیوں کی چابیاں اپنی جگہ موجود نہیں تھیں ۔ چاجیاں اپنی جگہ پر نہ ہونے کی تین روز میں وضاحت دیں ۔ اسی طرح کا ایک لیٹر اسٹور سپروائزر محمد نوید اقبال ملک کے نام لکھا ہے جس میں یہ سوالات ان سے بھی کئے گئے ہیں اور وضاحت طلب کی گئی ہے ۔
ان لیٹرز کے جاری ہونے کے بعد اساتذہ نے کہا ہے یہ احتجاج سے روکنے کیلئے ایک بھونڈا انداز ہے جس کی شدید الفاظ میں مذمت کی جاتی ہے ۔