کراچی : جامعہ کراچی میں شام کی کلاسز کے بائیکاٹ کا سلسلہ 22 اپریل بروز پیر سے جاری ہے۔ جامعہ کراچی کی انجمن اساتذہ کے صدر اور جنرل سیکٹری کے مطابق جب تک ہمارے مطالبات منظور نہیں کیئے جاتے ہم احتجاج پر رہیں گے ۔
تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں گزشتہ ایک ہفتے سے شام کی کلاسز کا اساتذہ نے بائیکاٹ کر رکھا ہے ۔ انجمن اساتذہ کا کہنا ہے کہ جب تک ہمارے مطالبات منظور نہیں ہوبنگے تب تک ہم احتجاج پر رہیں گے ۔ انہوں نے مذید کہا کہ جامعہ کراچی اس وقت مالی اور انتظامی بحران کا شکار ہے ، جس کی ذمہ دار خود جامعہ کراچی کی انتظامیہ ہے ۔
انجمن اساتذہ کی جانب سے سامنے آنے والے مطالبات میں شام کے مشاہروں کی جلد از جلد ادائیگی اور گزشتہ ڈیڑھ برس سے شام کے مشاہروں کی تاخیر کو فی الفور ختم کرنا اور کیوں کہ انتطامیہ کے مطابق 200 کروڑ (2 ارب) روپیہ طلبہ کی فیسز کی مد میں وصول نہیں کیے جا سکے ہیں جب کہ حقیقت یہ ہے کہ طلبہ کو فیس کی ادائیگی کے لیے وائچرز تک جاری نہیں کیے گئے ہیں جبکہ امتحانات سر پہ ہیں ۔
اس کے علاوہ گزشتہ سال تنخواہوں میں ہونے والے اضافے کے چار ماہ کے ایریئرز سے ملازمین و اساتذہ اب تک محروم ہیں ۔ طلبہ کی فیسز میں ظالمانہ اضافہ کیا گیا ۔ لوگوں کے میڈیکل بلز سالوں سے واجب الادا ہیں ۔ عارضی اساتذہ (TAs) کی تنخواہوں کا وقت پہ ادا نہیں ہوئے یہ سب مطالبات پورے کیئے جائیں ۔
انجمن اساتذہ کا ایک بڑا مطالبہ یہ بھی ہے کہ 2019 کے اشتہار کے تحت ابھی تک کئی شعبہ جات ایسے ہیں جن کی اسکروٹنی تک مکمل نہیں ہوئی ، سلیکشن بورڈز کے فیصلوں سے غیر مطمئن اساتذہ کرام کے لیے ریفربیک کے انعقاد میں تساہل سے کام لیا جا رہا ہے ، لیکچرار اساتذہ کے پی ایچ ڈی کے بعد انہیں AP ٹی بنانے سے انکار کیا جا رہا ہے اور CEMB اور AERC کے اساتذہ کو سلیری نہیں دی جا رہی ہے جس کی وجہ سے احتجاج کیا جا رہا ہے ۔