کراچی : صدر انجمن پروفیسر ڈاکٹر شاہ علی القدر کی قیادت میں انجمن اساتذہ کے ممبران ڈاکٹر معروف بن رؤف ،ڈاکٹر ندا علی، ڈاکٹر فیضان، فیصل اعوان اور غفران عالم نے ملازمین کے احتجاج میں شرکت کی۔
صدر انجمن اساتذہ جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر شاہ علی القدر نے ایمپلائیز ویلفیئر ایسوسی ایشن جامعہ کراچی کے تحت منعقدہ بائیکاٹ کے پہلے دن نان ٹیچنگ کے اس بڑے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی اتنی بڑی تعداد میں موجودگی ہی دراصل آپ کا فیصلہ ہے۔
ہم بھیک نہیں، اپنا حق مانگ رہے ہیں۔ اساتذہ نے ایک ہفتے پہلے سے ایوننگ کا بائیکاٹ کیا ہوا ہے اور یہ بائیکاٹ مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔ آج جامعہ کراچی انتظامی اور مالی بحران کا شکار ہے اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہماری اور آپ کی مشترکہ کوششیں ہی اس جامعہ کو بچا سکتی ہیں۔ اس کوشش میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرنا ضروری ہے لہذا امید ہے کہ کل یہاں آفیسرز کے نمائندے اور طلبہ بھی موجود ہوں گے۔
آپ لوگ جانتے ہیں کہ بطور صدر انجمن میں نے اپنی کوششیں تمام کی ہیں اور اس کے بعد ہی انجمن اساتذہ کی ایگزیٹو کونسل نے شام کی کلاسز کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا۔ ابھی ہماری جنرل باڈی ہونا باقی ہے مگر اس کا فیصلہ بھی نوشتہ دیوار ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سب کے باوجود انتظامیہ نے اب تک کوئی رابطہ نہیں کیا ہے اور نہ ہی کسی رابطے کا جواب دیا ہے ہم کنفرنٹریشن میں نہیں جانا چاہتے مگر تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے لہذا انتظامیہ کو بھی اس ضمن میں اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سینٹ کے گذشتہ اجلاس میں بھی لیو انکیشمنٹ کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی، جس کا مطلب ہے کہ وہ اب تک موجود ہے۔ اسی کے ساتھ ڈیڑھ سال سے اساتذہ اور نان ٹیچنگ کو ایوونگ کے بلز نہیں مل رہے ہیں، 4 ماہ کے ایریئرز کا کچھ پتا نہیں ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ جامعہ کراچی کی بقا اور جائز حقوق کے حصول تک ہر سطح پہ کوششیں جاری رہیں گی اور ہمارے مسائل کا واحد حل ہمارا یہ غیر مشروط اتحاد ہے۔ جس سے انشاءاللہ ہم اپنے حقوق حاصل کریں گے۔

