جمعہ, ستمبر 13, 2024
صفحہ اولNewsجامعہ کراچی ممبر سنڈیکیٹ ڈاکٹر ریاض احمد کو کیوں اغواء کیا گیا...

جامعہ کراچی ممبر سنڈیکیٹ ڈاکٹر ریاض احمد کو کیوں اغواء کیا گیا ؟

کراچی : جامعہ کراچی کے متحرک ترین استاد کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ۔ انجمن ساتذہ جامعہ کراچی اور اسلامی جمعیت طلبہ ‛ سول سوسائٹی اور سپلا رہنماؤں نے ڈاکٹر ریاض کو فی الفور بازیاب کرنے اور رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ عدم بازیابی پر پیر سے جامعہ کراچی میں تمام کلاسز کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا گیا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق جامعہ کی سنڈیکیٹ کے رکن اور شعبہ کیمیاء کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ریاض احمد کو ہفتہ کی سہ پہر ڈیڑھ بجے کے ان کے گھر کے قریب ٹیپو سلطان روڈ سے مبینہ طور پر حراست میں لے لیا تھا جس کے بعد انہیں شام 6 بجے بہادر آباد پولیس اسٹیشن میں لے جایا گیا تاہم اس کے بعد انہیں ایک بار پھر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے ۔

جس کے بعد انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا ۔ اجلاس میں متفقہ طور پر یہ طے پایا کہ ڈاکٹر ریاض احمد کی گمشدگی کے خلاف بروز پیر 2 ستمبر کو تمام کلاسز کا بائیکاٹ کیا جائے گا ۔

ادھر طلبہ تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ عربیہ کے ترجمان کے مطابق جامعہ کراچی سنڈیکیٹ کے رکن اور ایسوسیٹ پروفیسر شعبہ اطلاقی کیمیا ڈاکٹر ریاض احمد کی پراسرار گمشدگی نا صرف قابل مذمت ہے بلکہ حکومت سندھ ور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ کراچی، جلد از جلد ڈاکٹر ریاض کی بازیابی کا مطالبہ کرتی ہے۔

دوسری جانب سندھ پروفيسرز اينڈ ليکچررز ايسوسی ايشن ( سپلا) کے جامعہ کراچی میں منتخب سینٹرز و ممبر اکیڈمک کونسل اور مرکزی صدر منور عباس، دیگر رہنماؤں نے مشترکہ بیان جاری کیا ڈاکٹر ریاض احمد کی گمشدگی اور بعد میں گرفتاری پر انتہائی افسوس و تشویش ہے جس کی شدید مذمت کرتے ہیں اور انہیں فی الفور رہا کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ سپلا کے ممبران اکیڈمک کونسل و سینٹرز نے مزید کہا کہ پروفیسر ڈاکٹر ریاض احمد جامعہ کراچی کے مسائل کو اجاگر کرنے والی توانہ آواز ہیں، اس عمل سے اگر کوئی کسی استاد کی آواز دبانے کی کوشش کرے گا تو کالج اساتذہ اور جامعہ کراچی کے اساتذہ ایسا ہونے نہیں دیں گے۔ رہ نماؤں نے وزیرِ داخلہ سندھ سے پروفیسر ڈاکٹر ریاض احمد کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

معلوم ہوا ہے کہ ڈاکٹر ریاض احمد کی گرفتاری حالیہ دنوں میں جامعہ کراچی کی سنڈیکیٹ کے اجلاس میں جسٹس طارق جہانگیری کے ڈگری کیس اور ICCBS سے متعلق آواز اٹھائی تھی ۔جس کے بعد انہیں پہلے گھر کے پاس سے اٹھا کر چار گھنٹے تک نیو ٹاون تھانے میں رکھا گیا ۔ جس کے بعد بریگیڈ تھانے اور بعد ازاں بہادر آباد تھانے لایا گیا ۔

ڈاکٹر ریاض احمد کا تازہ ترین بیان بھی ان کو اٹھائے جانے کی وجہ بنا ہے ۔ ان کے بیان کے مطابق ” گزشتہ ایک ہفتے میں کراچی یونیورسٹی کو جس قدر بیرونی دباؤ میں لایا گیا ہے ماضی میں ایسا بہت کم ہوا ہے ۔ سینیٹ کا اجلاس عین وقت پر سیکریٹری بورڈز (دراصل چیف منسٹر) کی ہدایت پر ملتوی کیا گیا ۔

سنڈیکیٹ ایجنڈے میں ایک حاضر سروس ہائی کورٹ جج کی ڈگری پر 40 سال بعد اعتراض رکھا جا رہا ہے ۔ سینیٹ اجلاس اس لیئے بھی یوں ملتوی ہوا کہ HEJ بورڈ میں سرمایہ دار نادرا ہنجوانی اور حسین جمال اور "چیف پیٹرن” عطا الرحمان کو منطور نہیں کے ادارے پر ان کا 50 سالہ کنٹرول ختم ہو ۔

اس کے لیے کورٹ کیس، تمام پروفیسرز سینیٹ کو دھمکی آمیز نوٹسز اور پھر چیف منسٹر کا استعمال ہوا ہے ۔سنڈیکیٹ اجلاس سے دو ہفتہ قبل انتظامیہ پر دباؤ ڈال کر ان فیر مینز کمیٹی سے یکطرفہ کارروائی کرائی گئی اور اب سنڈیکیٹ میں لا کر اسلام آباد میں اقتدار کی رسہ کشی میں کراچی یونیورسٹی کو استعمال کیا جا رہا ہے۔

کیا وجہ ہے کہ بیرونی عناصر اس قدر دیدہ دلیری سے حملہ آور ہیں اور یونیورسٹی کو نجی مقاصد کے لیے tool سمجھتے ہیں؟ انتظامیہ کی کمزوری تو ہے ہی لیکن اس سے کہیں زیادہ ہم اساتذہ اور ہم منتخب نمائندوں کی کمزوری ہے۔ یہ سنڈیکیٹ اراکین اور ٹیچرز سوسائٹی کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ بیرونی حملوں کے پیش نظر یونیورسٹی کی ڈھال بنیں ۔  کٹس و سنڈیکیٹ اراکین کو ہمارے اختیار کی پامالی اور یونیورسٹی کو کھلواڑ سمجھنے والوں کو میڈیا میں ایکسپوز کرنا ہو گا ۔ اپنے ساتھ ملازمین و افسران کو ملانا ہو گا ۔

متعلقہ خبریں

تبصرہ کریں

مقبول ترین