کراچی : سابق وفاقی وزیر برائے سائینس اور ٹیکنالوجی اور پروفیسر امریطس ڈاکٹر عطا الرحمن نے کہا ہے کہ انٹر نیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیو لوجیکل سائینسز (ICCBS)، جامعہ کراچی کے نئے ڈائریکٹر کا تقرر جامعہ کراچی کے مروجہ قوانین اور یونیورسٹی ایکٹ کے مطابق ہونا چاہیے، ڈونرز کو چاہیے کہ وہ سینٹ اراکین اور ICCBS کے اسٹاف کو جاری کیے گئے تمام لیگل نوٹس کو واپس لیں، ICCBS جامعہ کراچی کو بھی اب ماڈل اسٹیچوٹس کو اختیار کرنا چاہیے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعہ کو ایچ ای جے ریسرچ انسٹیٹیوٹ جامعہ کراچی میں ایچ ای جے انسٹیٹیوٹ ایکشن کمیٹی جامعہ کراچی کے ڈپٹی کنوینئر سید علی کاظمی اور سفیر محمد کی سربراہی میں 17 رکنی وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔
ملاقات کے دوران سید علی کاظمی اور سفیر محمد نے 2 ستمبر کو آئی سی سی بی ایس، جامعہ کراچی میں شیخ الجامعہ کراچی کی سربراہی میں منعقد ہ ایگزیکٹو بورڈ کے ہنگامی اجلاس میں ہونے والی بے ضابطگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
انھوں نے کہاادارے کی ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر فرزانہ شاہین کی عدم موجودگی میں 2 ستمبر کو آئی سی سی بی ایس میں شیخ الجامعہ کراچی کی سربراہی میں منعقدہ ایگزیکٹو بورڈ کا ہنگامی اجلاس نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ ایگزیکٹو بورڈکے منٹس کی منظوری کے بغیر نئے ڈائریکٹر کی تقرری کے لیے اشتہار کی اشاعت بھی خلاف ِ قانون ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈونرز کی فرمائش پر پروفیسر فرزانہ شاہین کو اجلاس سے باہر نکالنا غیر قانونی عمل تھا جونہ صرف ہمارے ڈائریکٹر کی توہین ہے بلکہ پورے ادارے کی توہین ہے۔
ایکشن کمیٹی کے اراکین نے پروفیسر عطا الرحمن جو ادارے کے سرپرستِ اعلی بھی ہیں کو بتایا کہ چند بیرونی عناصر ادارے کے ایک ریٹائرڈ پروفیسر کے ساتھ مل کر آئی سی سی بی ایس کے تعلیمی و تحقیقی ماحول کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کمیٹی اراکین نے نئے ڈائریکٹر کی تقرری کے لیے اشتہار کی اشاعت کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ جامعہ کراچی کے قوانین کے مطابق آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے تین سینئر پروفیسروں میں سے کسی ایک پروفیسر کو ادارے کا ڈائریکٹر مقرر کیا جائے جبکہ ادارے سے باہر کا کوئی پروفیسر بحیثیت ڈائریکٹر ادارے کے تدریسی اور غیر تدریسی عملے کو کسی قیمت پرمنظور نہ ہو گا۔
آخر میں پروفیسر عطا الرحمن نے ایکشن کمیٹی کے اراکین سے کہا کہ ڈائریکٹر کی تقرری جامعہ کراچی کے قانون کے مطابق ہونی چاہیے اور یہ بھی کہا کہ ماڈل اسٹیچوٹس انھوں نے ہی تیار کیے تھے۔ انھوں نے کہا کہ اُن کی بھی یہی خواہش ہے کہ نیا ڈائریکٹر اسی ادارے سے آئے کیونکہ ڈائریکٹر اور اسٹاف میں ہم آہنگی ادارے کی ترقی کے لیے بنیاد کے پھتر کی حیثیت رکھتی ہے۔