کراچی : جامعہ کراچی کے وائس چانسلر کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دینے کی تیاری کر لی گئی ہے ، آئی سی سی بی ایس کے ڈائریکٹر کیلئے اجلاس پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور حکم امتناع بھی جاری کر دیا گیا ہے جس کے باوجود اجلاس کی تیاری کر لی گئی ہے ۔
ڈاکٹر شبانہ ، ڈاکٹر مشرف ، ڈاکٹر فرزانہ اور ڈاکٹر عصمت سلیم نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا ، جس میں انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ کامسیٹ ایبٹ آباد کے ڈاکٹر جمشید اقبال سلیکشن بورڈ اور ایگزیکٹیو بورڈ کے ممبر ہیں اور وہ دوسری طرف ڈائریکٹر آئی سی سی بی ایس کے امیدوار بھی ہیں جو مفادارت کے ٹکراو کے مترادف ہے ۔
درخواست میں بتایا گیا کہ آئی سی سی بی ایس کے ایگیزیکٹیو بورڈ کے گزشتہ اجلاس میں موجودہ قائم مقام ڈائریکٹر ڈاکٹر فرزانہ شاہین کو دوران اجلاس کمرے سے باہر نکال دیا گیا تھا ۔ کیوں کہ وہ ڈائریکٹر بھی ہیں اور متوقع طور پر ڈائریکٹر شپ کیلئے نئی امیدوار بھی تھیں ۔ تاہم ڈاکٹر جمیشد اقبال اس کے باوجود بھی بورڈ کے اجلاس میں موجود رہے ہیں ۔
جس کے بعد سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے سلیکش بورڈ کے انعقاد پر حکم امتناعی جاری کر دیا ہے ۔ اس فیصلے کی روزشنی میں ایڈووکیٹ محمد لاکھانی ڈائریکٹر شپ کے امیدواروں کو لیگل نوٹس بھی جاری کر دیئے ہیں ، جس کے باوجود جامعہ کراچی کے وائس چانسلر ، چیئرمین ایگزیکٹیو بورڈ ڈاکٹر خالد محمود عراقی اجلاس بلانے پر مصر ہیں ۔
ذرائع کا دعوی ہے کہ آئی سی سی بی ایس کو چندے دینے والے دو ڈونرز عزیز ابراہیم جمال اور نادرا پنجوانی کی جانب سخت دبائو ڈالا جا رہا ہے کہ وہ بورڈ کا اجلاس بلایا جائے گا ۔ تاہم مفادات کے ٹکرائو کے باوجود ڈاکٹر جمشید اقبال 15 اکتوبر بہ روز منگل کو آن لائن انٹرویو مین شریک ہونگے ۔
ادھر اجلاس کے انعقاد کے بعد سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے وائس چانسلر اور ایگزیکٹیو بورڈ کے چیئرمین کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لانے کیلئے رجوع کیا جائے گا ۔
واضح رہے کہ آئی سی سی بی ایس کے اساتذہ و ملازمین نے پیر کی صبح ایچ ای جے کے سامنے چندہ دینے والوں کی من مانیوں اور من چاہئے فیصلے کرانے کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا ۔
آئی سی سی بی ایس ایکشن کمیٹی جامعہ کراچی نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے آئی سی سی بی ایس میں غیر قانونی سلیکشن بورڈ کے خلاف اسٹے آرڈر (حکمِ امتناع) جاری ہونے کے باوجود سلیکشن بورڈ کے انعقاد کی کوشش جاری ہے ۔