کراچی : اردو یونیورسٹی کی سینٹ کا 51 واں اجلاس 3 ستمبر کو منعقد ہوگا اس اجلاس میں وائس چانسلر، رجسٹرار، ٹریژرار، ناظم امتحانات سمیت اساتذہ سے متعلق اہم فیصلے متوقع ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق اردو یونیورسٹی کی سینٹ کا 51واں اجلاس ڈپٹی چیئر سینٹ ڈاکٹر جمیل احمد کی سربراہی میں 3 ستمبر بروز جمعرات عطا الرحمٰن حال گلشن اقبال کیمپس میں منقعد ہو گا۔
سینٹ کے اجلاس کا ایجنڈا تمام اراکین سینٹ کو ارسال کر دیا گیا ہے۔ طویل ایجنڈے کو دیکھتے ہوئے امکان ہے کہ یہ سینٹ کا اجلاس متعدد نششتوں پر مشتمل ہو سکتا ہے۔
وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کی تقرری کے بعد یہ پہلا اجلاس ہے جس میں وائس چانسلر کی تنخواہ کے تعین کا معاملہ بھی آئے گا۔ غور طلب بات یہ ہے کہ وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تنخواہ کا تعین چانسلر ( صدر مملکت) کرتا ہے تو وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری صاحب گزشتہ 18 مہینوں سے کس کی منظوری سے تنخواہ وصول کر رہے تھے ؟
اس سینٹ اجلاس میں 50ویں سینٹ کی روداد کی توثیق بھی ہو گی جبکہ سینٹ کے چند اراکین نے 50ویں اجلاس کی روداد میں رجسٹرار محمّد صدیق کی جانب سے غلط بیانی اور ردو بدل کی نشان دہی ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری سے تحریری طور پر کی تھی۔
اہم بات یہ ہے کہ اس روداد کی بنیاد پر وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری صاحب نے 5 اساتذہ کے سلیکشن بورڈ کو کلعدم قرار دے دیا تھا اور گزشتہ ہفتہ سندھ ہائی کورٹ نے سلیکشن بورڈ کالعدم کرنے کے فیصلے کو معطل کر دیا ہے اور ان اساتذہ کو سینٹ میں پرسنل ہیرنگ کا موقع فراہم کرتے ہوئے سینٹ کو بغیر کسی دباؤ کے فیصلہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
سینٹ کا 51واں اجلاس ان 235 اساتذہ کے لیے بھی بہت اہمیت اختیار کر گیا ہے جن کو سلیکشن بورڈ 2013 و 2017 منعقدہ 2021 کی سفارشات پر تقرر نامے جاری کئے گئے تھے۔ گزشتہ سینیٹ نے اس معاملے پر تحقیقات کر کے انہوں نے چھ ماہ واٸس چانسلر کو فیصلہ کرنے کی ہدایت کی تھی جس میں وائس چانسلر ناکام رہے اور امکان ہے کہ اس سینٹ کے اجلاس میں وائس چانسلر اس بارے میں اپنی تحقیقاتی رپورٹ پیش کریں گے۔
اس سینٹ کے اجلاس میں عدالتی حکم پر مستقل رجسٹرار ،ٹریژرار اور ناظم امتحانات کے سلیکشن بورڈ کی سفارشات بھی پیش کی جائیں گی۔ اطلاعات کے مطابق رجسٹرار کے عہدے کے لیے سلیکشن بورڈ دوسری بار یکم ستمبر کو منعقد کیا جا رہا ہے۔
اس کے علاوہ اسلام اباد ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں سنڈیکیٹ کے اجلاس 48 میں غیر تدریسی ملازمین کو ٹائم پے اسکیل پالیسی کے تحت اپ گریڈ کرنے کے معاملے کو بھی برائے غور پیش کیا جا رہا ہے جبکہ اساتذہ کو شکایت ہے کہ اس پالیسی کے نفاذ کے وقت اساتذہ کو اس کا فائدہ نہیں دیا گیا۔ لہذا اس پالیسی کے اساتذہ کے لیے بھی نفاذ کے بارے میں فیصلہ کیے جانے کا امکان ہے۔
ایک اور اہم معاملہ ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کے دور میں منعقدہ یکے بعد دیگرے سنڈیکیٹ کے ہنگامی اجلاسوں کی رودادوں کی توثیق کا ہے۔ یہ بھی امکان پایا جاتا ہے کہ انہیں اجلاسوں کے کورم پر بھی خاصی بحث کی جا سکتی ہے۔
جبکہ دوسری طرف اطلاعات ہیں کہ یہ اجلاس وفاقی وزارت تعلیم کی منظوری کے بغیر منعقد کیا جا رہا ہے۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد یونیورسٹی کے اس طرح کے تمام فیصلے وفاقی وزارت تعلیم کے توسط سے ہی کیے گئے جبکہ یہ پہلی بار ہے کہ وفاقی وزارت تعلیم کی منظوری حاصل کیے بغیر براہ راست ایوان صدر سے منظوری لے کر سینٹ کا اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ اس پر موقف حاصل کرنے کے لیے وفاقی وزارت تعلیم کے سیکرٹری سے رابطہ کیا گیا لیکن ان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔ رابطہ ہونے پر وفاقی وزارت تعلیم کا موقف بھی شائع کیا جائے گا۔

