کراچی : جناح پوسٹ گریجویٹ سینٹر کراچی( جناح ہسپتال ) کے ناک کان گلے کے وارڈ میں مریض کو زبردستی داخل کرانے کیلئے دبائو ڈالنے اور طبی عملے کو ہراساں کرنے کا واقعہ سامنے آیا ہے ۔ 3 سے 4 مسلحہ افراد کے ہمراہ 20 سے 30 کے لگ بھگ افراد نے مریض کو داخل کرانے کیلئے ڈاکڑوں پر دبائو ڈالا اور بعد ازاں ہسپتال میں سیکورٹی کے ایڈوائزر ڈاکٹر عدیل سموں نے معاملات کو رفع دفع کرا دیا ۔
تفصیلات کے مطابق جناح ہسپتال میں 16 ستمبر کی رات پونے ایک بجے 3 سے 4 مسلحہ افراد سمیت 20 سے 30 افراد ناک کان گلے کے وارڈ میں آئے اور بغیر رولز اور طریقہ کار کو فالو کیئے ایک مریض کو داخل کرنے کے لئے ڈاکٹروں پر مبینہ طور پر دبائو ڈالا ، جس پر موقع پر موجود ڈیوٹی انچارج اور دیگر طلبی نے انہیں بتایا کہ مریض کا داخل کرنے کیلئے مطلوبہ طریقہ کار کو فالو کرنا ہو گا جس کے بعد ہی مریض کو داخل کر کے اس کا علاج معالجہ شروع کیا جا سکے گا ۔
ناک کان گلے کے وارڈ میں اس وقت دیگر طبی عملے کے علاوہ پوسٹ گریجویٹس میں ڈاکٹر توقیر ، ڈاکٹر حفصہ اور ڈاکٹر اطہر ڈیوٹی پر موجود تھے ، جنہوں نے زبردستی وارڈ میں داخل ہونے والے افراد کو کہا کہ کسی بھی مریض کو داخل کرنے کے لئے اس کے باقاعدہ ٹیسٹ ہوتے ہیں اور او پی ڈی کے ڈاکٹر اس کی سفارش و ہدایات لکھتے ہیں جس کے بعد اس کو داخل کیا جاتا ہے ۔
تاہم فی الحال مریض کو جو چیک کیا گیا ہے اس کے مطابق ان کو داخل نہیں کیا جا سکتا ہے ، ان کے سی ٹی سکین اور بائیوپسی کرا لیں جس کے بعد ان کو داخل کر لیں گے ۔ جس کے موجود ڈاکٹروں نے اپنے شعبہ کی انچارج ڈاکٹر ہرتمینہ خان کو واقعہ سے آگاہ کرتے ہوئے ساتھ ہی جناح ہسپتال کے سیکورٹی انچارج ڈاکٹر عدیل سموں کو بھی آگاہ کر دیا تھا ۔
ڈاکٹر عدیل سموں نے ان افراد سے بات چیت کی اور معاملے کو رفع دفع کر دیا ۔ معلوم رہے کہ اس دوران مسلح افراد کے ہمراہ بڑی تعداد میں لوگوں کو وارڈ میں دیکھ کر جناح ہسپتال کے سیکورٹی گارڈز بھی اس دوران خوف زدہ ہو کر سائیڈ ہو گئے تھے ۔
اس حوالے سے کان ناک گلے کے شعبہ کی انچارج ڈاکٹر ہرتمینہ خان نے نمائندہ کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ اس طرح کا ایک واقعہ سامنے آیا تھا تاہم ہمارے ڈاکٹروں نے ان لوگوں کو سمجھایا اور اس کے بعد سیکورٹی انچارج کو بھی آگاہ کر دیا تھا اور اب میں بحثیت انچارج شعبہ اعلی حکام کا بھی آگاہ کر دونگی ۔ کیوں کہ ہسپتال میں اس طرح کا واقعہ نہ صرف ملازمین اور طبی عملے کو ہراس کرنے کے مترادف ہے بلکہ مریضوں کیلئے بھی یہ بڑی تکلیف سے کم نہیں ہے ۔

