اسلام آباد ؒ یونیورسٹی آف ہری پور میں اسسٹنٹ پروفیسر (کیمسٹری) کی حالیہ بھرتی میں سنگین بے ضابطگیاں، جانبداری، اور میرٹ کی خلاف ورزی دیکھی گئی ہیں ۔
سائل نے ایک درخواست سوشل میڈیا پر شیئر کی جس میں لکھا کہ میں نے اسسٹنٹ پروفیسر کیمسٹری کی اسامی کے لیے درخواست دی اور یونیورسٹی کی جانب سے جاری کردہ سرکاری میرٹ لسٹ کے مطابق میرا نام پہلے نمبر پر تھا ۔
تاہم حیران کن طور پر سلیکشن بورڈ نے ایسے امیدواروں کو منتخب کیا جو میرٹ لسٹ میں نیچے تھے ۔ یہ فیصلہ نہ تو شفافیت کے اصولوں پر پورا اترتا ہے اور نہ ہی کسی قانونی جواز کے ساتھ کیا گیا ہے ۔ مزید یہ کہ منتخب شدہ امیدواروں کو پوسٹ ڈاکٹریٹ تجربے کے نام پر غیر قانونی طور پر 5 نمبر دیے گئے ہیں ، حالانکہ ان کا واحد بعد از پی ایچ ڈی تجربہ HEC کے IPFP پروگرام کے تحت تھا ۔
واضح رہے کہ IPFP کوئی پوسٹ ڈاکٹریٹ فیلوشپ نہیں بلکہ ایک عارضی تدریسی و تحقیقی تقرری ہے جو نئے پی ایچ ڈی سکالرز کو تدریسی تجربہ دینے کے لیے بنائی گئی ہے ۔ HEC کے اپنے فریم ورک کے مطابق IPFP کو پوسٹ ڈاکٹریٹ تصور نہیں کیا جا سکتا ۔
یہ صورتحال واضح طور پر اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ چند مخصوص امیدواروں کو ناجائز فائدہ پہنچایا گیا، جبکہ میرٹ پر آنے والے امیدواروں کو نظر انداز کیا گیا۔ اس عمل سے نہ صرف شفافیت اور اعتماد متاثر ہوا ہے بلکہ یہ اختیارات کے غلط استعمال اور پبلک سیکٹر میں میرٹ پالیسی کی کھلی خلاف ورزی ہے ۔
سائل نے اپیل کی ہے کہ HEC اور HED فوری طور پر اس معاملے کا نوٹس لیں ۔ IPFP کو پوسٹ ڈاکٹریٹ کے مساوی قرار دینے والا فیصلہ منسوخ کیا جائے ۔ ایک آزاد انکوائری کر کے انتخابی عمل کو اصل میرٹ لسٹ اور کے معیار کے مطابق دوبارہ جانچا جائے۔اعلیٰ تعلیم کے نظام میں میرٹ، شفافیت، اور انصاف کا قیام ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ ایسے اقدامات سے نہ صرف اہل امیدواروں کا اعتماد مجروح ہوتا ہے بلکہ پورے تعلیمی نظام کی ساکھ بھی متاثر ہوتی ہے ۔
ادھر معلوم ہوا ہے کہ قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر شفیق حالیہ دنوں میں بیرون ملک ہیں اور انہوں نے اس یونیورسٹی میں مقامی افراد اور میرٹ کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے سفارشی کلچر اور اقربا پروری کی بری مثالیں قائم کی ہیں ۔جن کے خلاف جلد ہی شہری عدالت سے رجوع کرنے والے ہیں ۔

