کراچی : جامعہ کراچی کی انتظامیہ خاموش جب کہ انجمن اساتذہ دوسری بار الیکشن کمیشن کی انتظامیہ سے از خود مل کر اساتذہ کی الیکشن ڈیوٹیز نہ کرنے کے حوالے سے مذاکرات کر چکی ہے ۔ الیکشن کمیشن کی انتظامیہ نے کنٹریکٹ شدہ اساتذہ کو بطور متبادل دینے کی مشروط آمادگی ظاہر کی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی ٹیچرز سوسائٹی کا وفد گزشتہ روز دوسری بار ضلعی الیکشن کمشنر اور ضلعی ریٹرننگ آفیسر سے ملاقات کے لیے الیکشن کمیشن گیا تھا ۔ ملاقات میں الیکشن کمیشن کی انتظامیہ نے واضح کیا کہ کسی کو بھی نیشنل ڈیوٹی سے استثنی حاصل نہیں ہے ۔
اعلی عہدوں پر ترقی پانے والے اساتذہ اور طبی مسائل کا سامنا کرنے والے اساتذہ کے لیے بھی الیکشن کمیشن کی انتظامیہ کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی ذمہ داری تھی کہ وہ ایسے نام ہی نہ بھیجتی ، یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے نام بھیجنے کے بعد الیکشن کمیشن نے لسٹیں بنائی ہیں ، اب کسی اعلی گریڈ کے حامل استاد کو استثناء نہیں ہے ۔صرف ان افراد کی طبی رخصت قبول کی جائے گی جو اپنے ادارے سے بھی میڈیکل رخصت پہ ہوں گے ۔
الیکشن کمیشن کی انتظامیہ نے انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے وفد سے 6 جنوری کو ہونے والی ٹریننگ میں 222 میں سے 40 سے بھی کم اساتذہ کی موجودگی پہ ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے سخت تادیبی کاروائی کا اندیشہ ظاہر کیا ہے ۔
انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کی جانب سے الیکشن کمیشن کی انتظامیہ کو قائل کرنے کی بھر پور کوشش کی گئی تاہم الیکشن کمیشن کی جانب سے مشروط آمادگی کے تحت صرف اس صورت میں اجازت دی کہ جو اساتذہ الیکشن کی ڈیوٹی نہیں کرنا چاہتے وہ اپنا متبادل یعنی جزو وقتی مدرس یعنی کنٹریٹ پر رکھے گئے ہرائیویٹ اساتذہ کو ڈیوٹی کرنے کیلئے بھیج دیں ۔
جس کے بعد گزشتہ روز جامعہ کراچی انجمن اساتذہ کی جانب سے تمام اساتذہ کو فارم بھیج کر الیکشن کمیشن کا موقف بھی ارسال کیا ہے ۔ اس موقف کے ساتھ ہی انجمن اساتذہ کی جانب سے اساتذہ کو کہا گیا ہے کہ جو اساتذہ اہنی جگہ ٹیچنگ اسسٹنٹ ، ٹیچنگ ایسوسی ایٹ، ایم فل یا پی ایچ ڈی کرنے والے طالب علم کو بھیجنا چاہتے ہیں وہ فارم مکمل کر کے متعلقہ شخص کی شناختی کارڈ کی کاپی کے ہمراہ کٹس قیادت کو جمع کرا دے ۔
واضح رہے کہ کراچی یونیورسٹی کے علاوہ کسی دوسرے سرکاری ادارے کی مثال نہیں ملتی جہاں پر الیکشن کمیشن کی جانب سے الیکشن کی ڈیوٹیز لگائی گئی ہوں اور ادارے کے ملازمین ڈیوٹی کرنے سے بڑی تعداد میں انکار کر دیں یا اپنی جگہ پرائیویٹ افراد کو ٹریننگ اور الیکشن ڈیوٹی پر بھیج دیں ۔ معلوم رہے کہ جامعہ کراچی کے اساتذہ کو استثنیء کسی سرکاری نوٹی فکیشن کے تحت نہیں ہوا ہے بلکہ یہ آفر باہمی رضا مندی کی صورت میں دی گئی ہے ۔ بعض اساتذہ کا ماننا ہے کہ 1996 کے الیکشن کا حوالہ دے کر گزشتہ 28 برس سے کٹس قیادت ڈیوٹی سے بائیکاٹ سے کرتی رہی ہے ۔
بعض اساتذہ کا ماننا ہے کہ انجمن اساتذہ کی جانب سے دو بار الیکشن کمیشن کی انتظامیہ سے ملاقات کرنا اور مشروط آمادگی ظاہر ظاہر کرنا یہ ثابت کرتا ہے کہ اساتذہ کی بڑی تعداد الیکشن ڈیوٹی کا بائیکاٹ چاہتی ہے ، کٹس قیادت اس بائیکاٹ کی وجہ سے سابق رجسٹرار کے حربے یعنی اساتذہ کو ڈرا دھمکا کر الیکشن کمیشن کا کام کر رہی ہے اور تیسرے نمبر پر اس سارے معاملے سے محسوس ہوتا ہے کہ اساتذہ بائیکاٹ میں آگے نکل گئے ہیں ، کٹس قیادت اب انہیں پیچھے کرنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے ۔


بہترین رپورٹنگ