ڈیجیٹل ایکسرے مشین ڈی ایچ کیو ہسپتال کا سفید ہاتھی بن گیا، نااہل ایم ایس نے 10دن کا وعدہ کرکے 4ماہ گزار دیئے لیکن درست کروانے میں تاحال ناکام ہے۔
مشین کی قیمت سے کئی گنازیادہ خرچہ مرمت پر آگیا ہے اور اس کی مرمت کے بل کرپشن کی کہانی سناتا ہے۔
سابقہ کرپشن کنگ کلرک بااختیار اکاؤنٹنٹ تعینات ہونے سے اور ایم ایس کا اسکے ساتھ گٹھ جوڑ ایک بار پھر کرپشن کی کہانیاںوں کا منظرنامہ شروع ہونے کو ہے۔ آج تک مشین کی مرمت پر کتنا خرچہ آیا اور اس مشین سے کل کتنے ایکسرے بنے ہیں۔جبکہ ہسپتال کے سامنے پرائیویٹ لیب کی معمولی مشین کبھی خراب ہی نہیں ہوت ۔اور ڈی ایچ کیو ہسپتال کی یہ مشین کبھی ٹھیک ہی نہیں ہوئی۔
مزید پڑھیں:اقراءیونیورسٹی میں آل کراچی انٹر یونیورسٹی تقریری مقابلوں کا انعقاد
پنجاب کی بہترین ڈیجیٹل ایکسرے مشینوں میں شمار ہونے والی یہ ایکسرے مشین سالوں سے خراب ہے اور ہر ماہ کبھی لائن ڈلوانے کے نام بل۔ کبھی بیٹری خراب کا بل اور کبھی معمولی پرزہ خراب کا بل، اور کبھی سروس چارجز کے بل مبینہ طور پر متواتر نکل رہے ہیں۔کیا انتظامیہ،کوئی عوام کا منتخب نمائندہ اس کا نوٹس لے گا کہ عرصہ دراز سے یہ مشین خراب کیوں ہے۔
اس کی مرمت کا کتنا خرچ ہوا ہے اور ابھی تک کتنے افراد کے ڈیجیٹل ایکسرے اس مشین سے بنے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق اس مشین سے 50یا100روپے میں بننے والا ایک ایکسرے ہسپتال انتظامیہ کی نااہلی اور کرپشن کی وجہ سےایک لاکھ سے زائد کا خرچ ہورہا ہے جبکہ ہسپتال کے سامنے پرائیویٹ طور پر ڈیجیٹل ایکسرے کے 1200روپے وصول کئے جاتے ہیں اور کبھی خراب نہیں ہوئی اور غریب عوام یہ مہنگا ترین ٹیسٹ کروانے پر مجبور ہیں۔ہے کوئی جو اس طرف توجہ کرے گا۔
یاد رہے کہ ایک بار بانی ضلع حافظ آباد چوہدری مہدی حسن بھٹی نے اسکا نوٹس لیا تھااور مشین درست کروائی تھی۔

